قبضہ گروپوں اور با اثر مافیا نے حکومتی آپریشن کو رکوانے کے لیے گٹھ جوڑ کر لیا

اپوزیشن سے گڑھ جوڑ کر لیا ، بھاری فنڈنگ کا بھی انکشاف سامنے آ گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 10 فروری 2021 12:26

قبضہ گروپوں اور با اثر مافیا نے حکومتی آپریشن کو رکوانے کے لیے گٹھ جوڑ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 فروری 2021ء) : ملک بھر میں قبضہ گروپوں اور با اثر مافیا نے حکومتی آپریشن کو رکوانے کے لیے آپس میں گٹھ جوڑ کر لیا ہے۔ قبضہ مافیا نے حکومت کے خلاف جاری اپوزیشن جماعتوں کی تحریک میں بھی حکومت اور پولیس کے خلاف مہم چلانے کے لیے بھاری فنڈنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں موجود قبضہ مافیا کے خلاف کام کرنے والے پولیس افسران حکومت کے اہم نمائندوں کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس ضمن میں قبضہ مافیا اور با اثر شخصیات نے کئی اہم صحافیوں کی خدمات بھی حاصل کر لی ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ لاہور کے ایک معروف ہاؤسنگ سوسائٹی کے بڑے فارم ہاؤس پر ایک بڑی بیٹھک ہوئی جس میں معروف قبضہ مافیا میڈیا سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے رہنماشریک تھے۔

(جاری ہے)

اس ملاقات میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کے خلاف لاہور ، سیالکوٹ اور فیصل آباد میں کارروائیاں ہوئی ہیں اور ان سے اربوں روپے کی زمین واگزار کروائی گئی ہے۔

قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت قبضہ مافیا نے پولیس کے اہم ترین افسران، جو قبضہ مافیا کے خلاف سر گرم ہیں، کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا جس میں آئی جی پنجاب انعام غنی ، ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس ، سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر ، ڈی آئی جی سہیل اختر سکھیرا ، سابق سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید ، ڈی آئی جی سہیل چوہدری اور ڈی آئی جی بابر بخت قریشی ،جو ایف آئی اے میں تعینات ہیں، کو خصوصی ٹارگٹ میں رکھا گیا ہے۔

ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ قبضہ مافیا اور اپوزیشن جماعتوں نے مل کر ان پولیس افسران کو اپنے جلسے جلوسوں اور میڈیا کے اندر ٹارگٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی ان کے خلاف باقاعدہ میڈیا مہم بھی چلانے کے لیے بھاری فنڈنگ کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ سی سی پی او لاہور نے آئی جی پنجاب کی ہدایت پر لاہور کے بڑے قبضہ مافیا کے خلاف بہترین آپریشن کر کے اربوں روپے کی جائیداد واگزار کروائی جبکہ خرم دستگیر ، خواجہ آصف ، دانیال عزیز سمیت اپوزیشن جماعتوں کے کئی رہنما بھی قبضہ مافیا کا حصہ نکلے ، یہی وجہ ہے کہ اس آپریشن کے خلاف اب قبضہ مافیا اور اپوزیشن جماعتیں اپنے مفاد کے لیے آپس میں گٹھ جوڑ کر رہی ہیں۔