نہ تو جسٹس قاضی فائز کو جانتا ہوں نہ اُنہیں کوئی وٹس ایپ میسیج کیا

چوہدری سالک نے خاتون صحافی کو فون کر کے سختی سے تردید کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 11 فروری 2021 16:14

نہ تو جسٹس قاضی فائز کو جانتا ہوں نہ اُنہیں کوئی وٹس ایپ میسیج کیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11 فروری 2021ء) : چوہدری سالک حسین نے جسٹس فائز کو واٹس ایپ میسیج کرنے کی خبر کی سختی سے تردید کردی۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں خاتون صحافی غریدہ فاروقی نے کہا کہ میری اس ٹویٹ کے بعد چوہدری سالک حسین کا مجھے فون آیا۔ سختی سے تردید کی کہ نہ تو جسٹس قاضی فائز کو جانتا ہوں نہ اُنہیں کوئی وٹس ایپ میسیج کیا۔

جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے یہ بات NA65 کا حوالہ دے کر آج سپریم کورٹ کیس میں کہی ترقیاتی فنڈز کے کیس میں۔
خیال رہے کہ کچھ دیر قبل خاتون صحافی غریدہ فاروقی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا اور کہا کہ چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو وٹس ایپ میسیج کیا کہ انہیں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ترقیاتی فنڈز ملے ہیں۔

(جاری ہے)

غریدہ فاروقی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ذرائع کے مطابق چوہدری سالک نے ثبوت بھی وٹس ایپ کیے۔ سپریم کورٹ کیس میں آج وزیراعظم عمران خان نے جواب جمع کروایا تھا کہ فنڈز کی خبر غلط تھی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے آج وزیراعظم عمران خان کے خلاف اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈ جاری کرنے کا مقدمہ نمٹا دیا۔ وزیراعظم عمران خان کے دستخط شدہ سیکٹری خزانہ کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جس میں وزیراعظم نے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کی خبر کی تردید کردی۔

لیکن اٹارنی جنرل نے وزیراعظم سے جواب مانگنے پر اعتراض کردیا۔ جسٹس قاضی فائر عیسٰی نے کہا کہ مجھے واٹس ایپ پر کسی نے کچھ دستاویزات بھیجی ہیں،حلقہ این اے 65 میں حکومتی اتحادی کو فنڈز جاری کیے گئے ہیں، این اے 65 کا رکن حکومت کی اتحادی پارٹی کا ہے،کیا سڑک کی تعمیر کے لیے مخصوص حلقوں کو فنڈز دیئے جا سکتے ہیں؟ کیا حلقے میں سڑک کےلیے فنڈز دینا قانون کے مطابق ہے؟ ہم دشمن نہیں عوام کے پیسے اور آئین کے محافظ ہیں امید ہے آپ بھی چاہیں گے کہ کرپشن پر مبنی اقدامات نہ ہوں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا وزیراعظم کا کام لفافے تقسیم کرنا ہے؟ وزیراعظم نے کہا 5 سال کی مدت کم ہوتی ہے،وزیراعظم کو چاہیے کہ ووٹ میں توسیع کے لیے اسمبلی سے رجوع کریں۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم کا جواب کافی مدلل ہے، جسٹس فائز اور وزیراعظم ایک مقدمہ میں فریق ہیں، ہم وزیراعظم آفس کنٹرول کرنے نہیں بیٹھے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم کا جواب تسلی بخش قرار دیتے ہوئے وزیراعظم کے خلاف اراکین اسمبلی کو فنڈز دینے کا مقدمہ نمٹا دیا۔