پاکستان میں زرعی ادویات کا 93.34فیصدحصہ کیڑے مارنے کےلئے استعمال ہوتا ہے،ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت

بدھ 17 فروری 2021 11:40

قصور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2021ء) ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت (توسیع)قصوراحمدنویدامجدنے کہا ہے کہ پاکستان میں زرعی ادویات کا 93.34فیصدحصہ کیڑے مارنے کےلئے استعمال ہوتا ہے جبکہ فصلات کی چھپی دشمن جڑی بوٹیوں کی تلفی کےلئے صرف 4.3فیصد ادویات استعمال ہوتی ہیں نیز عالم اقوام میں جڑی بوٹی مار ادویات کی فروخت کا تناسب 45.3فیصد تک ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے دوران ملاقات”اے پی پی“ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے بتایا کہ فصلات میں جڑی بوٹیاں ‘کیڑے مکوڑوں سے زیادہ خطرناک ہیں جو فصلوں سے خوراک‘پانی‘ روشنی چھین کر ان کی پیداواری صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ عالم اقوام میں زرعی ادویات کی فروخت میں جڑی بوٹی مار ادویات کی فروخت کا حصہ سب سے زیادہ یعنی 45.3فیصد تک ہے جبکہ کیڑے مار ادویات 28.8فیصد‘ پھپھوندی کش ادویات 20.9فیصد اور دیگر ادویات 6.1فیصد کے تناسب سے استعمال کی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں صورتحال اسکے برعکس ہیں کیونکہ یہاں پرکیڑے مار ادویات 93.3فیصد‘ جڑی بوٹیاں تلف کرنے والی ادویات 4.3فیصد اور پھپھوندی کش ادویات 2.3فیصد کے تناسب سے استعمال کی جاتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چارہ جات کی فصلوں میں جڑی بوٹیوں کے موجود ہونے کواتنی اہمیت نہیں دی جاتی کیونکہ تقریباً ہر قسم کی جڑی بوٹی بطور چارہ استعمال ہوجاتی ہیںلیکن دیگر فصلات پر جڑی بوٹیاں بہت زیادہ منفی اثرات ڈالتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :