کاشتکاروں کوسورج مکھی کی منظور شدہ دوغلی اقسام کی فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے پودوں کی تعداد 22سے23ہزار رکھنے کا مشورہ

جمعرات 18 فروری 2021 12:42

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2021ء) کاشتکاروں کو سورج مکھی کی منظور شدہ دوغلی اقسام ایف ایچ 331،ہائی سن 33، ہائی سن39،اگورا 4-،این کے 278اور ڈی کے 4040 وغیرہ کاشت کرنے اورفی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے پودوں کی تعداد22سے23ہزار رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ماہرین زراعت نے بتایاکہ پاکستان خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہرسال 300 ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم خرچ کررہا ہے حالانکہ ملک میں سورج مکھی کی کاشت کو فروغ دیکر خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کی جا سکتی اور قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار بہاریہ سورج مکھی کی کاشت فروری کے آخر تک مکمل کرلیں۔ انہوں نے بتایا کہ شعبہ تیلدار اجناس کے زرعی سائنسدانوں نے ایف ایچ 572اور ایف ایچ 593نامی نئی دوغلی اقسام تیار کی ہیں جو110سے120دنوں میں پک کر تیار ہوجاتی ہیں اوران کے بیجوں میں امرض قلب کیلئے مفید اعلیٰ قسم کا 40فیصد سے زیادہ خوردنی تیل پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سورج مکھی کی فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے پودوں کی تعداد22سے23ہزار رکھی جائے اور اس مقصد کیلئے دو تا اڑھائی کلوگرام بیج فی ایکڑ ڈالا جائے۔

انہوں نے کاشتکاروں کو مزید ہدایت کی کہ وہ سورج مکھی کی کاشت کے وقت ایک بوری ڈی اے پی، ایک بوری پوٹاش اور آدھی بوری یوریا کے ساتھ چار کلور گرام سلفرفی ایکڑ استعمال کریں کیونکہ فصل کاشت کرنے کے بعد پہلے 8ہفتے جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے اہم ہوتے ہیں چنانچہ اس عرصہ میں ان کی تلفی کیلئے ایک تا دو گوڈیاں ضروری ہیں تاہم اگرگوڈیوں کے ذریعے جڑی بوٹیوں کی تلفی ممکن نہ ہوتو محکمہ زراعت توسیع وپیسٹ وارننگ کے مقامی آفیسران کی مشاورت سے جڑی بوٹی مارزہروں کا استعمال کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ بہاریہ فصل کی 4 سے 5 آبپاشیاں ضروری ہیں جن میں سے پہلی آبپاشی فصل اگنے کے 15سے20 دن بعد،دوسری آبپاشی پہلے پانی کے 15 دن بعد، تیسری آبپاشی پھول آنے پر، چوتھی آبپاشی دانہ بنتے وقت اور آخری آبپاشی دانہ بھرائی کے وقت کی جانا ضروری ہے۔