کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے بیانیے کودنیابھرمیں تقویت مل رہی ہے‘سردار مسعود خان

برطانوی اور امریکی کانگریس نے بھی کشمیر کے حوالے سے آواز بلند کی ہے،کچھ لوگ مایوسیاں پھیلا رہے ہیں مایوسی کے بجائے اپنے بیانیے کو بیان کرنے کی ضرورت ،کشمیر نہیں بھارت کے مسلمان بھی ہندوئوں کے شر سے محفوظ نہیں‘میڈیاسے گفتگو

بدھ 24 فروری 2021 19:27

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2021ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہاہے کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے بیانیے کودنیابھرمیں تقویت مل رہی ہے،برطانوی اور امریکی کانگریس نے بھی کشمیر کے حوالے سے آواز بلند کی ہے،کچھ لوگ مایوسیاں پھیلا رہے ہیں،خود مختار کشمیر کی آوازیں تو 1947 سے ہیں مگر مہاراجہ ہری سنگھ اور شیخ عبداللہ بھارت سے مل گئے،مایوسی کے بجائے اپنے بیانیے کو مستقل مزاجی سے بیان کرنے کی ضرورت ہے،صرف کشمیر نہیں بھارت کے مسلمان بھی ہندوئوں کے شر سے محفوظ نہیں، کشمیرکی آزاد ی کے حوالے سے لاہور بہت اہم کردار اداکررہاہے ، لاہور کے طلبہ آزادی کشمیر کے لیے جو جدوجہد کر رہے ہیں ان کا جذبہ قابل دید ہے جبکہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید دورکے ہتھیارمیڈیا سے بھی لیس ہیں کیونکہ قوم کے یہ بچے جب عملی زندگی میں آئیں گے تو پاکستان سمیت دنیا بھرمیں کشمیر کی آزادی کے لئے ایک مثبت اور اعلی سوچ سے بہترین ماحول پیداکریں گے ۔

(جاری ہے)

لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کولاہورپریس کلب کاگیارہویں مرتبہ صدر منتخب ہونے اورنومنتخب گورننگ باڈی کو مبارکباد دینے کے لئے کلب کے دورہ کے موقع پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے مزید کہاکہ پریس کلب کے صدر ارشد انصاری اور لاہور پریس کلب کی قیادت میں صحافی ملک وقوم کی بہترین خدمت میں سرگرم عمل ہیں اور یہ ان کی ایمانداری اور اپنے شعبہ سے بے لوث محبت کا نتیجہ ہے کہ تمام صحافی برادری انھیں اپنالیڈردیکھناپسند کرتی ہے ۔

سردارمسعودخان نے مزید کہاکہ جموں کشمیر کی صورتحال بدستور ہولناک ہے،جموں کشمیر میں کشمیریوں سے انکی ثقافتی حیثیت چھینی جا رہی ہے ،آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے بھارتی باشندوں کی آبادکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے،20 سے 30 لاکھ ہندوئوں کو بھارت سے لا کر کشمیر میں بسایا جا رہا ہے جہاں ان کی الگ بستیاں بسائی جارہی ہیں ،کشمیریوںکی نسل کشی ہو رہی ہے ، کشمیر کی گلیوں میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے،کشمیریوں سے ان کی زرعی اور غیر زرعی زمین چھین کران کی زمینوں پر قبضہ کیا جارہاہے ، ان کی زبان ختم کی جا رہی ہے اور ان کے روائتی لباس پر پابندی لگا دی گئی ہے ، پاکستان کی نوجوان نسل کشمیر کو آزاد دیکھنا چاہتی ہے ، نوجوان نسل ذرائع ابلاغ کے ذریعے کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کر سکتی ہے ،نوجوان نسل بھارت کے ظلم وستم کی مذمت کرنا چاہتی ہے ان کے پاس ہتھیار نہیں ہیں ،کشمیری نوجوان اس طرح کا کردار ادا نہیں کر پا رہے ہیں، کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے بیانیے کودنیابھرمیں تقویت مل رہی ہے،برطانوی اور امریکی کانگریس نے بھی کشمیر کے حوالے سے آواز بلند کی ہے،کچھ لوگ مایوسیاں پھیلا رہے ہیں،خود مختار کشمیر کی آوازیں تو 1947 سے ہیں مگر مہاراجہ ہری سنگھ اور شیخ عبداللہ بھارت سے مل گئے،مایوسی کے بجائے اپنے بیانیے کو مستقل مزاجی سے بیان کرنے کی ضرورت ہے،صرف کشمیر نہیں بھارت کے مسلمان بھی ہندوئوں کے شر سے محفوظ نہیں،حق و باطل کے معرکے میں حوصلہ کی ضرورت ہے ،کشمیریوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔

صدر ارشد انصاری اور سیکرٹری زاہد چوہدری نے معزز مہمان کو کلب آمد پر خوش آمدید کہااور انھیں کشمیر کابہترین سفیر قراردیتے ہوئے کہاکہ وہ بین الاقوامی پالیسی ومعاملات کے ماہرہیںاورساری دنیامیں کشمیر کازکے لئے بہترین خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔