کھادوں کے متناسب استعمال سے کھجور کی پیدا وار بہتر کر کے ملکی زر مبادلہ میں خاطر خواہ اضافہ کیا سکتا ہے،ترجمان محکمہ زراعت پنجاب

جمعرات 25 فروری 2021 22:16

:لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2021ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کھجورکا پھل اپنی بھر پور غذائیت کی وجہ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے، اس کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے کھادوں کا استعمال نہایت ضروری ہے، کھادوں کے استعمال سے نہ صرف چھوٹے پودوں کی بڑھوتری تیز ہوتی ہے بلکہ پھل زیادہ اور اچھی جسامت کا لگتا ہے، چونکہ ہماری زمینوں میں نائٹروجن اور نامیاتی مادہ کی کمی ہے اس لیے گوبر کی کھاد، سبز کھاد اور نائٹروجنی کھاد کے استعمال سے اس کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے،جوان پودوں کیلئے 40کلو گرام گوبر کی کھاد کے علاوہ 2کلو گرام یوریا، اڑھائی کلو گرام سنگل سپر فاسفیٹ اور ایک کلو گرام پوٹاشیم سلفیٹ کی سفارش کی گئی ہے، ترجمان نے مزید کہا کہ کھجور کی اچھی پیداوار کیلئے یوریا کی نصف مقدار، سنگل سپر فاسفیٹ اور پوٹاشیم سلفیٹ کی پوری مقدار پھول آنے سے 2 ہفتے پہلے آخر فروری تک ڈالی جائیں،کرہ ارض پر پیدا ہونے والے پھلوں میں کھجورکا پھل اپنی بھر پور غذائیت کی وجہ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان میں اس پھل کی وسیع پیمانے پر کاشت ہو رہی ہے، پاکستان میں بلوچستان کھجور پیدا کرنے والا اہم علاقہ ہے اور اس کے علاوہ خیرپور)سندھ(، ڈیرہ اسماعیل خان )خیبرپختونخواہ(، مظفرگڑھ، بہاولپور، جھنگ اور ڈیرہ غازیخان کھجور پیدا کرنے والے علاقوں میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

کٹر، حلینی، اصیل، ڈھیڈھی، شامران، زاہدی، کپرا، ہیمن والی، شکری، عیدن شاہ، بصرہ والی، فصلی، تاروالی، ماکھی، سفیدہ، خضراوی، حلاوی، صذوری، پتھری، قنطار اورمکران کھجور کی اہم اقسام میں شامل ہیں۔