ضمنی انتخابات میں دھاندلی، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

اسسٹنٹ کمشنر آصف حسین کو عہدے سے ہٹا کر ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کا حکم

Shehryar Abbasi شہریار عباسی جمعہ 26 فروری 2021 23:00

ضمنی انتخابات میں دھاندلی، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
لاہور (اُردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 26 فروری 2021ء ) این اے 75 ڈسکہ کے متعلق الیکشن کمیشن کے حکم پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کے حکم پر اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ آصف حسین کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ آصف حسین کو فوری طور پر ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کے نتیجے میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور دھاندلی پر کمشنر اور آر پی او کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ دیا تھا ۔

جب کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی سی ، ڈی پی او ، اے سی ، ایس ڈی پی او کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن سے متعلق فیصلہ سنادیا ، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والا ضمنی الیکشن صاف اور شفاف نہیں تھا ، الیکشن کمیشن نے پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کرتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ پر دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا جس کے بعد حلقے میں 18 مارچ کو دوراہ انتخاب ہوگا۔

(جاری ہے)

واضح رہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 75 ڈسکہ کے انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے 18مارچ کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے۔ جمعرات کوچیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے این اے 75 مبینہ انتخابی دھاندلی کیس کی سماعت کی۔ مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار کی نمائندگی کرنے والے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جن پولنگ اسٹیشن کے پریزایڈنگ افسران غائب ہوئے وہاں پولنگ کی شرح 86 فیصد تک رہی۔

وکیل پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ غیر متنازع تمام 337 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کو روکا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔ الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ حلقے میں الیکشن کے لیے سازگار ماحول نہیں تھا جس کے بعد الیکشن کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن میں جو امیدواروں کو ماحول دیا گیا وہ منصفانہ نہیں تھا، یہ فری اور فیئر ماحول میں الیکشن منتخب نہیں ہوسکے تھے جس کی بنا پر اس الیکشن کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔