اللہ کی مہربانی سے جوچاہتے تھے وہ مل گیا

سپریم کورٹ نے قابل شناخت سینیٹ پیپرکا کہہ دیا ہے۔ اٹارنی جنرل

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 1 مارچ 2021 11:10

اللہ کی مہربانی سے جوچاہتے تھے وہ مل گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم مارچ 2021ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیٹ انتخاب سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے سے متعلق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی یہ رائے بہت اہم ہے کہ بیلٹ پیپرکی سیکریسی حتمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ الیکشن کمیشن پرہے کہ وہ بار کوڈ لگائے یا سیریل نمبر۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ انتخابات صاف شفاف ہونے چاہئیے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کی مہربانی سے جوچاہتے تھے وہ مل گیا، سپریم کورٹ نے قابل شناخت سینیٹ پیپرکا کہہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کے متعلق سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا کہ ایوان بالا کے انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہی ہوں گے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی شرح سے رائے سنائی۔

(جاری ہے)

ریفرنس پر سماعت کرنے والے بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحیی آفریدی شامل تھے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے دیگر ججز کی رائے سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے متعلق صدارتی ریفرنس پررائے نہیں دینی چاہئیے۔ بینچ میں شامل دیگر ججز نے اپنی رائے میں کہا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے ارٹیکل 226 کے تحت ہوں گے۔ خیال رہے کہ آئین کے آرٹیکل 266 میں واضح طور پر ذکرموجود ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ سکریسی حتمی نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز کو روکے۔ الیکشن کمیشن آئین کے تحت صاف وشفاف اورمنصفانہ انتخابات کرانے کا پابند ہے۔ ملک کے تمام ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں۔ سپریم کورٹ کی اس رائے پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی اور اچھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں عمران خان کے اُمیدوار جیتیں گے جبکہ ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے سپریم کورٹ کی رائے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے۔

سپریم کورٹ نے رائے دی ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے مطابق ہوں گے۔ ماضی میں خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہمارے 6 سے 7 ووٹ چوری ہو گئے۔ آپ لوگوں کے حق پر ڈاکا ڈالیں اور شور کریں کہ اپوزیشن اوپن بیلٹ نہیں چاہتی۔