سینیٹ انتخابات میں نشستیں برابری کی بنیاد پر تقسیم ہوں تو حکومت سے بات ہو سکتی ہے، مولانا عبدالغفور حیدری

حکومت سینیٹ انتخابات کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر اپنی ہار پر بھی شادیانے بجا رہی ہے، اس وقت اس پوزیشن میں ہیں کہ بلوچستان سے پانچ سے چھ سینیٹر منتخب کروا سکتے ہیں وزیراعلیٰ جام کمال خان اگر واقعی بات ختم کرنا چاہتے ہیں تو اپوزیشن کو چھ سینیٹر دے دیں،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ودیگر پی ڈی ایم رہنمائوں کی پریس کانفرنس

پیر 1 مارچ 2021 23:27

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2021ء) پاکستا ن ڈیموکرٹیک موومنٹ کے رہنمائوں کہا ہے کہ بلوچستان میں سینیٹ انتخابات میں نشستیں برابری کی بنیاد پر تقسیم ہوں تو حکومت سے بات ہو سکتی ہے، حکومت سینیٹ انتخابات کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر اپنی ہار پر بھی شادیانے بجا رہی ہے، اس وقت اس پوزیشن میں ہیں کہ بلوچستان سے پانچ سے چھ سینیٹر منتخب کروا سکتے ہیں وزیراعلیٰ جام کمال خان اگر واقعی بات ختم کرنا چاہتے ہیں تو اپوزیشن کو چھ سینیٹر دے دیںہمارا کوئی بھی سینیٹر باہر سے اور نہ ہی خریدار ہوگا ،حکومت میں ہمارے رشتے دار بھی ہیں انہیں سارے صدمے ایک ساتھ نہیں آہستہ آہستہ دیں گے، پی ڈی ایم سینیٹ انتخابات میں مشترکہ امیدوار لائے گی،حکومت صرف شو پیس ہے 26مارچ کو اسلام آبادکی جانب لانگ مارچ کریں گے ۔

(جاری ہے)

یہ بات جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین محمود خان اچکزئی نے پیر کوکوئٹہ میں سردار اختر مینگل کی رہائشگاہ پر پی ڈی ایم جماعتوں کے رہنمائوں، ارکان اسمبلی، سینیٹ امیدواروں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہر انے اور مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

بی این پی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ پی ڈ ی ایم بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے بعد مضبوط اور مثبت انداز میں آگئے جارہی ہے پی ڈ ی ایم کی کامیابی کا کریڈٹ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی تمام جماعتوں کو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں خلائی مخلوق کے ساتھ ساتھ خلائی پیرا شوٹر بھی آنا شروع ہوئے ہیں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے پہلے بھی سینیٹ انتخابات میں مشترکہ امیدوار کھڑے کئے چاہے ہمیں کامیابی حاصل ہوئی یا نہیں لیکن ہمارے ارکان نے اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دئیے ہمیں کامیابی سے اتنی دلچسپی نہیں تھی جتنی ہمیں اپنی دوستی اور اتحاد کو برقرار رکھنے میں تھی آج بھی ہمارا شیوہ اور موقف یہی ہے کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں متحد ہیں،انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے حوالے سے پہلے بھی اجلاس ہوئے مشترکہ امیدواروں کا فیصلہ پہلے بھی تھا اور آج بھی ہے حتمی امیدواروں کا صرف اعلان باقی ہے تاہم جو بھی امیدوار ہوگا اسکا تعلق پی ڈی ایم سے ہوگا سینیٹ انتخابات تک نشستوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا انہوں نے کہا کہ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ہی ہم بتا سکیں کہ کیا نتیجہ اخز کیا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا جو بھی امیدوار ہوگا وہ مشترکہ اور پی ڈی ایم کا ہی ہوگا ہمارے درمیان لین دین کا رشتہ نہیں ہے یہ رشتے حکومت کے پاس ہیں ہمارے پاس سیاسی اور نظریاتی رشتے ہیں انہوں نے کہا کہ آئین کا حال ہماری طرح ہے حکومت کو سینیٹ انتخابات میں خطرہ تھا اسی لئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی گئی آج جو فیصلہ آیا ہے اس پر بھی حکومت شادیانے بجا رہی ہے اگر شادیانے بجانے تھے تو پٹیشن میں جانا نہیں چاہیے تھا، حکومت اپنی ہار کو بھی جیت سمجھ رہی ہے اور جیت کو بھی جیت سمجھتی ہے ۔

حکومت کے ناراض ارکان کی حمایت حاصل ہونے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت میں ہمارے کچھ رشتے دار بھی بیٹھے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ انہیں ایک ساتھ سارے صدمے دیں ہم ایک کے بعد دوسرا اور آہستہ آہستہ ایک وقت میں ایک صدمہ دیں گے ۔جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹرمولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت نے طے کیا ہے کہ ضمنی یا سینیٹ انتخابات مشترکہ طور پر لڑیں گے ضمنی انتخابات میں بلوچستان سمیت ملک بھر میں پی ڈی ایم کے امیدوار زیادہ کامیاب ہوئے پنجاب ، خیبر پختونخواء میں پی ٹی آئی کی حکومت اور بلوچستان میں مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کی حکومت ہونے کے باوجود پی ڈی ایم بھاری اکثریت سے سیٹیں جیتی ہے ،کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں اس لئے رکاوٹ ڈالی گئی کیونکہ حکومت کو قومی اسمبلی میں سینیٹ انتخاب میں ووٹوں کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم تحریک میں سینیٹ انتخابات کی وجہ سے وقفہ آیا ہے 26مارچ کو لانگ مارچ ہوگا ہم موجودہ کرپٹ، نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کے خلاف اتحاد اور یکجہتی سے آگے بڑھتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی، غربت بڑھ رہی ہے اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اس وقت ملک کا ہرطبقہ احتجاج کے لئے نکل چکا ہے لاپتہ افراد کے حوالے سے خواتین اسلام آباد اور کوئٹہ میں احتجاج کر رہی ہیںحکومت بے اختیار ہے اور وہ شوپیس کے طور پر کام کر رہی ایسی حکومت کا خاتمہ ملک و قوم کے لئے ضرور ی ہے کوئی اگر اس حکومت کے خلاف نہ اٹھے وہ ملک و قوم کا خیر خواہ نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئر مین سینیٹ کا فون آیا کہ میں آپکے پاس آرہا ہوں انکا کہناتھا کہ پنجاب کی طرح یہاں بھی بلامقابلہ سینیٹ کے ارکان کا انتخاب ہوہم نے انکی پیش کش کا خیر مقد م کیا اور کہا کہ حساب کتاب برابر ہونا چاہیے ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ کم از کم پانچ سے چھ نشستیں جیت سکتے ہیںہم نے حکومت کو مشور ہ کرکے فیصلے سے آگاہ کرنے کے لئے وقت دیا ہے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سرکاری جماعتوں کے اجتماماعات دعوتیں ہوتی رہیں جس کے بعد آج پی ڈی ایم نے بھی مشترکہ اجلاس اور ظہرانہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ شوق سے نہیں بنی ہم پاکستان کی تشکیل نو کرنا چاہتے ہیں اسی میں پاکستان کا فائدہ ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک رضاکارانہ فیڈریشن ہے جس میں کوئی کسی کاغلام یا آقانہیں ہے ہم چاہتے ہیں ماضی کی غلطیوں کو بھول کر نئے پاکستان کی تشکیل کریں ووٹ کو عزت دیں ووٹ کے نتیجے میں منتخب ہونے والی پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنائیں انہوں نے کہاکہ غوث بخش بزنجو کو صرف ایک نوٹ پر ون یونٹ مردہ باد لکھنے پر 14سال جیل میں رکھا گیا آج ووٹ کی عزت، پارلیمنٹ کی بالادستی ،جمہور کی حکمرانی کا نعرہ ہر پاکستانی کی زبان پر ہے ،انہوں نے کہا کہ آئینی اور عالمی طور پر بلوچ بھائیوں اور وزیر ستان کے لوگوں کا انکے وطن کی نعمتوں پر اختیار تسلیم کرلیا جائے تو میں انکے چچا کے طور پر انکی ضمانت دونگا، مقدمات بنانے سے معاملات مزید خرابی کی طرف جائیں گے آئین تقریر، تنظیم سازی، اجتماع کرنے کا حق دیتاہے اگر اس پر لوگوں کو تنگ کریں گے تو پاکستان کی حالت نازک ہے دنیا بھر کے لوگ پاکستان کے دشمن ہیں پاکستان ابھی گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں نہیں آیا لوگ جو کچھ بھی کہیں ہم پاکستان کو برا کہہ نہیں سکتے ہمارے گھر قبرستان، بچے یہیں ہیں پاکستان میں ہر ملت کی زبان کا احترام ،وسائل پر اختیار ،جمہوری پاکستان ہو پھر بات آگے چلے گی ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں پی ڈی ایم مشترکہ امیدوار کھڑے کردئیے ہیں سینیٹ کے چیئر مین آئے ہوئے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ ملک بھر میں متفقہ انتخابات ہوئے ہیں سنجرانی صاحب آپ جا کر وزیراعلیٰ بلوچستان سے مل لیں، حیدری صاحب ہمارے لیڈر ہیں آدھی سیٹیں انکی اور آدھی آپکی نہ الیکشن ہوگانہ بد گمانی ہوگی انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے اختر مینگل کو فون کیا میں نے انہیں مشورہ دیا کہ ان بات کر لو وہ آپکے رشتے دار ہیں اگر وہ واقعی بات ختم کرنا چاہتے ہیں تو چھ سینیٹر ہمیں دے دیں چھ بیل اور بیل کی گاڑی کو دے دیں انہوں نے کہا کہ پی ڈٖی ایم کو ہم نے آگے لیکر چلنا ہے 26مارچ کو یہاں سے قافلے چلیں گے لیکن ہم غریب لوگ ہیں یہاں جو لوگ رہ جاتے ہیں مولانا فضل الرحمن سے گزارش ہے ہمارے جتنے بھی ساتھی ضلعوں میں رہ جائیں انہیں ہدایت کی جائے کہ وہ اپنے اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر مہنگائی، لاپتہ افراد، مائوں بہنوں کی بے عزتی کے خلاف مسلسل دھرنے ہونے چاہئیں اور سارا ملک تحریر اسکوائر بنا رہے ۔

انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم اکھٹی الیکشن لڑے گی پارٹی اپنے ارکان کو ہدایت کردے گی کہ کن لوگوں کوووٹ دینے ہیں ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھائی بھائی کے برابر ہوتا ہے سینیٹ میں آدھ و آدھ کا فارمولہ ہونا چاہیے ہمارے چھ سینیٹرز میں نہ کوئی باہر کا ہوگا نہ خریدری دار ہوگا