کرپشن کے خاتمہ میں پورے معاشرے کا اہم کردار ہے ،یہ کام صرف قوانین سے نہیں ہوسکتا

وزیراعظم عمران خان کا ہفتہ کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد خطاب

ہفتہ 6 مارچ 2021 15:53

کرپشن کے خاتمہ  میں  پورے معاشرے کا اہم کردار  ہے ،یہ کام صرف قوانین ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 مارچ2021ء) وزیر اعظم عمران خان نے اقوام کی ترقی میں اخلاقیات ،نظریہ اور انصاف کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے خاتمہ  میں  پورے معاشرے کا اہم کردار  ہے ،یہ کام صرف قوانین سے نہیں ہوسکتا،جزا اورسزا کے تصور کے بغیر انصاف ممکن نہیں،  مجرموں کو سزائیں دلانے کے لئے  ہماری حکومت نیب اور عدالتوں کودرکار  ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی،اپوزیشن کی تمام تر کوششیں این آراو کے لئے ہیں پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا ،  مہنگائی میں کمی اورنچلے طبقہ کی مشکلات دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں،ہم انتخابی اصلاحات کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا نظام لائیں گے تاکہ دھاندلی کی شکایات کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو، پاکستان مشکل دور سے نکل کر اب آگے بڑھ رہا ہے،ہم نے برآمدات میں اضافہ کرنا ہے،راوی سٹی، بنڈل آئی لینڈ اور والٹن بزنس سنٹر جیسے منصوبے شروع کررہے ہیں جس سے ہونے والی آمدن سے قرض واپس کریں گے۔

(جاری ہے)

۔ہفتہ کو قومی اسمبلی سے اعتماد کی قرارداد کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے اتحادیوں‘ اراکین اور اپنی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز حالات دیکھے تو حفیظ شیخ کی ہار پر سب تکلیف میں مبتلا تھے ‘ اس وقت ایک ٹیم نظر آنا مجھے بہت اچھا لگا‘ اب ہماری ٹیم مضبوط ہوتی جائے گی۔ اللہ قرآن میں ایمان کو آزمانے کی بات اسے مزید مضبوط کرنے کے لئے کہتا ہے۔

آزمائش سے نکل کر انسان کا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ انسان کو اشرف المخلوقات بنانے کے لئے مشکل وقت کا سامنا کرنے کی شرط لگا دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم وزن اٹھاتے ہیں تو ہمارا جسم مضبوط ہوتا ہے اسی طرح سیاسی جماعت بھی مشکل وقت سے نکل کر مضبوط ہوتی ہے۔ دنیا میں آسانیاں قوموں کو تباہ کر دیتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشکل وقت سے نکلنے پر پارٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اراکین مشکل حالات اور خرابی صحت کے باوجود یہاں پہنچے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے قیام کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے کیونکہ نظریہ کے بغیر قوم مر جاتی ہے۔ قوم مقصد کے لئے بنتی ہے‘ جب تک ہم اپنے بچوں کو اپنے مقاصد نہیں بتائیں گے ‘ ہماری قیادت کو علم ہونا چاہیے کہ یہ عظیم خواب تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا علامہ اقبال کو نہیں پتہ تھا کہ پاکستان بننے کے بعد 20 کروڑ مسلمان انڈیا میں ہی رہ جائیں گے۔

ان کے خیال میں دنیا کے لئے ایک مثالی اور ماڈل اسلامی ریاست کا خواب سامنے تھا جو قرارداد مقاصد میں مدینہ کی ریاست پر اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ میں اصول طے تھے کہ اس ریاست کے بعد ایک تقسیم قوم جس کی کوئی حیثیت نہیں تھی یہ اصولوں پر چل کر دنیا میں مثال بن گئی‘ یہ ایک معجزہ تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے وزیر تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ ساتویں سے نویں جماعت کے نصاب میں نبیﷺ کی زندگی اور مدینہ کی ریاست کے بارے میں اسباق شامل کریں تاکہ بچوں کو اس ملک کے بننے کا مقصد پتہ چلے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے ایسی دلیل دی جاتی تھی ہے کہ اگر پاکستان نہ بنتا تو مسلمان زیادہ طاقت میں ہوتے۔ اگر ہم اس نظریہ پر نہیں چلیں گے تو پھر وہ دلیل درست ہے۔ پاکستان کا خواب عظیم تھا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی حیثیت ہی نہیں تھی انہوں نے دنیا کی امامت کی۔ دنیا کو عظیم تہذیب اور ثقافت دی ‘ چوٹی کے سائنسدان دیئے۔

انہوں نے دنیا میں اخلاقی معیار دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انڈونیشیا‘ ملائشیا میں مسلمان تاجروں کے کردار سے متاثر ہوکر لوگ مسلمان ہوئے۔ اسلام تلوار سے نہیں کردار کی اصلاح سے پھیلا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نماز میں ہم روزانہ یہ پڑھتے ہیں کہ ہمیں سیدھے راستہ پر چلا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دو راستے ہیں،  ایک تباہی اور ایک نعمتوں کا راستہ ہے۔

دنیا کی سب سے زیادہ نعمتیں حضور نبی کریمﷺ کو بخشی گئیں۔ ان کے راستے پر چلنے والا عظیم انسان بنا۔ انہوں نے کہا کہ انگریز مصنف کی لکھی کتاب " فاتح عرب" پڑھنے والی کتاب ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ مسلمانوں کی دنیا میں فتح کی کوئی مثال نہیں ملتی، ان کے پاس کوئی جدید ہتھیار نہیں تھے۔ ان کی اخلاقیات‘ عدل و انصاف‘ کردار کی وجہ سے لوگ ان کے ساتھ آئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان میں داتا، بلھےشاہ،  بابا فرید، نظام الدین اولیا کے کردار و انسانیت دیکھ کر لوگ مسلمان ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سینٹ انتخابات پر شرمندگی ہوتی ہے۔ کہاں وہ خواب کہاں خریداروں کی بکرا منڈی بنی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک ماہ سے علم تھا کہ پیسے جمع کئے جارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے اچھا الیکشن کروانے کی بات پر مجھے صدمہ پہنچا ہے۔

اگر یہ اچھا انتخاب ہے تو برا انتخاب کون سا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت‘ قرضے بیماری کی علامات ہیں‘ پہلے اخلاقی طور پر تباہی پھر معیشت کی تباہی آتی ہے‘ کوئی ایسا ملک بتا دیں جہاں اخلاقی گراوٹ سے معاشی حالات بہتر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے عظیم لیڈر نے ان کی اخلاقیات کو اوپر اٹھایا۔ وہ صادق و امین تھے‘ قرآن ان کی سنت پر چلنے کا کہتا ہے‘ اس میں ہماری بہتری ہے۔

قرآن رہنما حیات ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تکلیف ہوتی ہے جب مغربی ممالک میں جاتا ہوں ان کے اخلاقی معیار دیکھ کر شرم آتی ہے کہ افسوس ہوتا ہے کہ ہمارا ملک لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر بنا اور یہاں کیا ہو رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آصف علی زرداری جسے پوری دنیا نے کرپٹ ثابت کیا ہے۔ اس ملک میں ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے لگے کیونکہ وہ پیسے دیتا ہے۔

نواز شریف ڈاکو‘ ملک سے جھوٹ بول کر بھاگا ہوا ہے۔ کابینہ میں چھ گھنٹے اس پر بات ہوئی کہ وہ جہاز پر بھی نہیں چڑھ سکتا‘ شیریں مزاری جیسی مضبوط خاتون کے آنسو نکل آئے، وہاں جاتے ہی صحت یاب ہوگیا۔ اب وہ خطاب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا منصوبہ یہ تھا کہ اڑھائی سال سے بڑے بڑے ڈاکو اکٹھے ہو کر عمران خان پر اتنا دباوڈالیں کہ جنرل مشرف کی طرح وہ انہیں این آر او دے دے ۔

جنرل مشرف کے ساتھ سپریم کورٹ‘ فوج تھے۔ انہوں نے این آر او دے کر ظلم کیا۔ اس وقت اپوزیشن لیڈر مولانا فضل الرحمان اس سے ملا ہوا تھا‘ یہ این آر او بڑا جرم تھا۔ دونوں نے اس کے بعد ملک لوٹا۔ ملکی قرض دو ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 30 ہزار ارب تک پہنچا دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میں وزیراعظم منتخب ہوا تو پہلے روز مجھے ایوان میں تقریر نہیں کرنے دی گئی کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ کرپشن کے کیسز معاف نہیں کرے گا۔

یہ کیسز ہم نے نہیں بنائے ان کے اپنے دور میں بنائے گئے۔ نیب کا چیئرمین ان کا لگایا ہوا تھا۔ پاکستان کا 60 ملین ڈالر سوئٹزرلینڈ میں پڑا ہوا تھا‘ اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ کی طرف سے کہا گیا کہ وہ یہ پیسے پاکستان واپس لانے کے لئے خط لکھے‘ یہ پیسہ ان کے باپ کا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہاں اس طرح پھر رہا ہے جیسے نیلسن منڈیلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نچلے طبقے کا مہنگائی سے گزارا نہیں ہو رہا ان کو ہم کہتے ہیں کہ ایماندار بنیں لیکن یہاں تیس سال سے یہ لیڈر پیسہ چوری کر رہے ہیں۔ ان کو یہ نہیں پتہ تھا کہ ان کے پاس کتنے پیسے ہیں۔ فیٹف کی بلیک لسٹ کی وجہ سے پابندیاں لگنے کا خدشہ تھا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں گرے لسٹ میں گیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ روپیہ کی قدر کم ہوتی ہے تو باہر سے جو چیزیں منگوائیں گے تو وہ مہنگی ہو جاتی ہیں۔

فیٹف پابندیاں لگ جاتیں تو کتنی پابندیاں لگ جاتیں‘ اس دوران قانون سازی کے لئے یہ نیب میں 34 شقیں ترامیم کے لئے لے آئے۔ ان کا مقصد تھا کہ ان کی چوری چھپ جائے۔ ان کا صرف ایک خوف ہے کہ یہ این آر او نہیں دے گا‘ اس لئے اس کو بلیک میل کریں۔ کیا ان کو ملک کی فکر ہے؟ اس کے بعد انہوں نے جلسے کرنے کی کوشش کی‘ ان کا ایک شہزادہ اور شہزادی آگئے‘ جنہوں نے کوئی کام نہیں کیا۔

انہوں نے پیسے خرچ کرکے مینار پاکستان میں جلسہ کی کوشش کی تاہم لاہور شہر پیسے چوری کرنے والوں کے خلاف نکل سکتا ہے ان کے حق میں نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اوپن بیلٹ کیوں ضروری تھا‘ 2008ءمیں دونوں بڑی جماعتوں نے میثاق جمہوریت میں کہا ہے کہ اوپن بیلٹ ہو۔ اب وہاں سے بھاگ گئے۔ ان کی کوشش تھی کہ حفیظ شیخ ہار جائے۔ انہوں نے کرپٹ ترین لیڈر یوسف رضا گیلانی کو جتوا دیا۔

اس کے وزیراعظم بننے سے پہلے کے اثاثے دیکھ لیں اور بعد کے اثاثوں کا جائزہ لے لیں۔ انہوں نے میرے ممبران کو پیسے آفر کئے ۔ الیکشن کمیشن پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں سے بریفنگ لے کہ سینٹ الیکشن میں کتنا پیسہ چلا ہے۔ اور یہ بات نہ کریں کہ ہم ان کے لئے کوئی مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال بہت برداشت کیا۔ میں نے بہت جدوجہد کی ہے۔

کینسر ہسپتال‘ کرکٹ‘ سیاست میں جدوجہد کی۔ یہ سب 14 سال میرا مذاق اڑاتے رہے۔ اڑھائی سال زندگی کی مشکل ترین جدوجہد تھی۔ دس سال میں انہوں نے ایک ایک ادارہ تباہ کیا گیا۔ جب تک زرداری نے ہاتھ نہیں ماراسٹیل ملز کا آٹھ ارب روپے منافع میں تھا‘ ۔ یہ سٹیل ملز بند ہے۔ یہاں بھرتیاں کی گئیں‘ تنخواہیں دے کر کچھ بچتا ہی نہیں۔ ہر ادارہ تباہ کیا۔

سب سے بڑا کرنٹ اکاونٹ فیسکل خسارہ ان کے دور میں تھا۔ پاور سیکٹر کے معاہدے ایسے تھے جیسے کسی دشمن نے نقصان پہنچایا‘ انہوں نے گیس کے معاہدہ پر دستخط کئے‘ ہم نے اسی ملک کے ساتھ 30 فیصد کم پر معاہدہ کیا۔ اس وقت وزیراعظم دبئی کی کمپنی کے لئے نوکری کر رہا تھا‘ کبھی ایسا دنیا میں دیکھا‘ ان کا وزیر خارجہ بھی دبئی کی کمپنی کے لئے نوکری کر رہا تھا۔

وزیر داخلہ سعودی کمپنی کے لئے سنتری بنا ہوا تھا۔ یہ سارے طریقے منی لانڈرنگ کے لئے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں اپوزیشن سے پوچھتا ہوں کہ کیا ان کے لیڈر واقعی ایماندار ہیں۔ تین دفعہ کے وزیراعظم کے بیٹے لندن بیٹھے ہیں۔ اربوں روپے کی پراپرٹی ہے ان کی وہاں‘ یہ مہنگا ترین علاقہ ہے۔ ان کو پتہ ہی نہیں کہ باہر ان کے کتنے پیسے پڑے ہیں۔ زرداری کے دنیا میں پیسے پڑے ہیں‘ ساری قوم کے سامنے یہ پیسے دے کر منتخب ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اکیلا عمران خان کرپشن کرپشن کرکے یہ ختم نہیں کر سکتا۔عدلیہ اور نیب کو جو حمایت میری حکومت سے درکار ہوگی وہ مہیا کی جائے گی۔ جب تک سزا و جزا نہیں ہوگی غریب جیل جائے گا۔ امیر باہر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اربوں روپے چوری کرکے باہر نکلتے ہیں تو ان پر پھول نچھاور کئے جاتے ہیں۔ کرپشن کے خاتمے کا فیصلہ معاشرے نے کرنا ہے۔

معاشرے کی اخلاقیات ایسی ہوں کہ کرپٹ کو منہ نہ لگائیں۔ مغرب میں جس طرح میڈیا نے اسحاق ڈار کے ساتھ کیا یہاں اربوں روپے کرپشن کرنے والے میڈیا پر بیٹھ کر اخلاقیات کا درس دیتے ہیں۔ ہمیں پہلے اپنے اخلاقی معیارات طے کرنے کے لئے مل کر لڑنا ہوگا۔ اپنی نسل کو بچانا ہے‘ ملک کو عظیم ریاست بنانا ہے تو عدل کا بول بالا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک معاشرے میں عدل ہوتا ہے تب ہی وہ آگے بڑھتا ہے۔

ساری قوم کی مدد کی ضرورت ہے۔ میں ساری زندگی کوشش کرتا رہا‘ اگر ساری پارٹی بھی میرا ساتھ چھوڑ دے میں اکیلا لڑوں گا۔ انہوں نے کہا کہ آخری گیند تک لڑوں گا۔ ملک کو اپنے آپ کو بچانا ہے اپنی نسل کو بچانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مشکل وقت سے نکل کر اب آگے بڑھ رہا ہے۔ کرنٹ اکاﺅنٹ سر پلس پر چلا گیا ہے۔ اب زیادہ ڈالر آرہے ہیں۔ روپیہ مستحکم ہو رہا ہے۔

یہ اہم وقت ہے‘ ساری دنیا کی معیشت کورونا سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اللہ کی مدد اور اپنی ٹیم کی محنت سے لوگوں کو بچایا۔ اسد عمر‘ ڈاکٹر فیصل کو خاص طور پر مبارکباد دینا چاہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا چیلنج ایکسپورٹ بڑھانا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ تارکین وطن سے ریکارڈ ترسیلات زر پہنچیں۔ انوسٹمنٹ لانی ہے‘ ایس ای سی پی میں سب سے زیادہ کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں جس کا مطلب ہے کہ اب سرمایہ آئے گا۔

بجلی کا بڑا مسئلہ ہے‘ مہنگے داموں معاہدے ہوئے بجلی کی وجہ سے سب چیزیں مہنگی ‘ قیمتیں بڑھائیں تو مہنگائی اور نہ بڑھائیں تو گردشی قرضے بڑھ جاتے ہیں۔ آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے کئے اس سے پیسہ بچے گا سب سے زیادہ دباو مہنگائی کا ہے۔ روپیہ گرتا ہے تو مہنگائی بڑھتی ہے۔ حکومت مہنگائی کا بوجھ کم کرنے پر لگی ہے۔ اس پر بڑی چیزیں لے آئیں گے۔

نچلا طبقہ کو احساس پروگرام سے رعایتیں دیں گے ایک پروگرام کوئی بھوکا نہ سوئے لا رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں ہیلتھ کارڈ ہر ایک کے لئے ہے۔ اس پر وزیراعلی اور ان کی ٹیم کو مبابرکاد دیتا ہوں۔ ایسا بڑے امیر ملکوں میں بھی نہیں۔ پنجاب بہت بڑا صوبہ ہے۔ عثمان بزدار اور ان کی ٹیم اس سال کے آخر تک ہر شخص تک صحت کارڈ پہنچا دیں گے۔ کسانوں کے لئے زبردست پروگرام لا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جتنا پیسا جمع کرتے ہیں آدھا قرضوں پر نکل جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کا ایک طریقہ ہے کہ ہم اپنی دولت میں اضافہ کریں۔ اس کے لئے راوی سٹی لاہور‘ والٹن بزنس سنٹر اور بنڈل آئی لینڈ کے منصوبے شروع کرنے جارہے ہیں۔ شہر پھیلتے جارہے ہیں جس سے شہری سہولیات میں کمی آرہی ہے۔ دنیا میں کثیر المنزلہ عمارتیں بنائی جارہی ہیں۔

راوی اور بنڈل آئی لینڈ اسلام آباد کے بعد ماڈل سٹی ہوں گے۔ وہاں جنگلات اگائے جائیں گے اس سے ہونے والی آمدن سے قرضے واپس کریں گے۔ باہر سے سرمایہ کاری آئے گی۔ پاکستانی تارکین وطن یہاں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔ پچاس سال بعد بھاشا اور مہمند دو بڑے ڈیم بنانے جارہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

ہمارے ملک کو اللہ نے ہر قسم کی نعمتیں دے رکھی ہیں۔ بھرپور صلاحیتیں‘ اور جغرافیائی محل وقوع دیا ہے۔ نوجوان آبادی دی ہے۔ صنعتی انقلاب کے بعد نوجوانوں کو تکنیکی ٹریننگ دے کر ٹیکنالوجی کا انقلاب لانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے انتخابی اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین لے کر آئیں گے۔ تارکین وطن کے ووٹ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر کام ہو رہا ہے کیونکہ اس کے بغیر ہارنے والا دھاندلی کا الزام عائد کرتا ہے۔ امریکہ میں الیکٹرانک ووٹنگ کی وجہ سے ٹرمپ کے دھاندلی کے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہماری ٹیم کرے گی۔ جیسے میں نے دنیا میں کرکٹ میں غیر جانبدار امپائر لائے ہیں۔