عورت کی محرومی اور مفلوک الحالی کے خاتمہ کا واحد حل اسلام کے زریں اصولوں پر پاکستانی معاشرہ کی تعمیر ہے،سراج الحق

پیر 8 مارچ 2021 20:05

عورت کی محرومی اور مفلوک الحالی کے خاتمہ کا واحد حل اسلام کے زریں اصولوں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مارچ2021ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خواتین کو حق وراثت، حق ملکیت، حق نکاح ، حق تعلیم وملازمت دینے کا حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عورت کی محرومی اور مفلوک الحالی کے خاتمہ کا واحد حل اسلام کے زریں اصولوں پر پاکستانی معاشرہ کی تعمیر ہے۔ مال روڑ پر عالمی یوم خواتین کے موقع پر جماعت اسلامی خواتین ونگ کی جانب سے نکالی گئی ‘‘استحکام خاندان’’ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ پاکستانی معاشرہ میں گنے چنے لوگوں کی جانب سے حقوق خواتین کے نام پر مغربیت کو پھیلانے کے کلچر کی حوصلہ شکنی کرے۔

انہوں نے کہا ملک کی اسلامی نظریاتی اساس کے خلاف سازشیں آزادی کے فوری بعد شروع ہوگئی تھیں جن میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی اور پاکستان کے کروڑوں افراد جن کے آباؤ اجداد نے مملکت اسلامی کے حصول کے لیے جان ومال کی قربانیاں دیں ،نام نہاد مغربی نظریات اوران کی ترویج کو ہرگز قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے ان عوامل پرجو پاکستان کے اسلامی معاشرہ میں عورت کی پسماندگی کا باعث بن رہے ہیں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عورت کی آزادی کامطلب اسے تعلیم و صحت کی سہولتوں اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی اور اس کی عزت و ناموس کا تحفظ ہے ناکہ شرم و حیا اور حرمت کا خاتمہ۔

انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے باوجود ملک میں ونی،قرآن سے شادی اور کاروکاری جیسی فرسودہ رسوم موجود ہیں۔ جہیز کی لعنت کا خاتمہ نہیں ہوا۔ غریب کی بیٹی جہیز نہ ہونے کی وجہ سے گھر میں بیٹھی بوڑھی ہوجاتی ہے۔ خواتین کو تعلیمی اور کام کرنے والے اداروں میں ہراساں کیا جاتا ہے ۔ بچیوں اور خواتین کی عصمت دری کے لرزاں خیز واقعات ہوتے ہیں اور ظالم تھانوں اور عدالتوں سے بچ نکلتے ہیں۔

ایسے عناصر کو آج تک نشان عبرت نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بچیوں کی تعلیم کے لیے وفاق اور صوبوں میں خصوصی بجٹ مختص کیا جائے۔ خواتین کو اسلامی اصولوں کے مطابق نکاح کا حق دیا جائے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جاگیرداری اور وڈیرہ شاہی نظام میں خاتون کا استحصال ہورہا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے دین کی ترویج واشاعت کے لیے خواتین کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ظہوراسلام سے لے کر آج تک عظیم مسلمان خواتین جن میں امہات المومنین، نبی رحمت ﷺکی صاحبزادیاں اور صحابہؒ کی بیویاں، بیٹیاں ، بہنیں اورمائیں شامل تھیں، نے ہر میدان میں قربانیاں دیں یہی وجہ ہے کہ دین ہم تک پہنچا۔

انہوں نے قیام پاکستان کے لیے بھی محترمہ فاطمہ جناح اور دیگر خواتین کی عظیم قربانیوں کا ذکر کیا اور پاکستانی عورت سے اپیل کی کہ وہ ان کے نقش قدم کو اپنانے ہوئے ملک وملت کی ترقی کے کیے کردار ادا کریں۔ سراج الحق نے علما ء سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے دروس اور خطبات جمعہ میں عورت کی عظمت و تقدس پر بات کریں اور مغربی کلچر کے قلع قمع کے لیے کردار ادا کریں۔

لاہور میں استحکام خاندان ریلی سے سراج الحق کے خطاب کے موقع پر امیر جماعت وسطی پنجاب جاوید قصوری ،سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف ، ڈپٹی سیکرٹری پنجاب وسطی نصراللہ گورائیہ ،امیر ضلع لاہور ذکراللہ مجاہد ، نائب امیر لاہور چوہدری محمودالاحد اور جماعت اسلامی امور خواتین کے ذمہ دار وسیم اسلم قریشی بھی موجود تھے۔ استحکام خاندان ریلی کا آغاز ناصر باغ سے ہوا جو انارکلی پر اختتام پذیر ہوئی۔

ریلی کی قیادت جماعت اسلامی خواتین کی رہنما ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی ، ناظمہ ضلع لاہور ڈاکٹر زبیدہ جبین اور دیگر نے کی۔ ریلی میں خواتین اور بچیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے قومی و جماعت اسلامی کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ بینرز اور کتبوں پر استحکام خاندان کے حق میں اور عریانیت کے کلچر کے خلاف نعرے درج تھے۔ عالمی یوم خواتین کے موقع پر جماعت اسلامی خواتین ونگ کی جانب سے کراچی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔ جن میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والی ہزاروں خواتین ، تعلیمی اداروں کی بچیوں اور ورکنگ وویمن نے شرکت کی۔ جماعت اسلامی کی جانب سے استحکام خاندان مہم کا آغاز گیارہ فروری کو کیا گیا تھا جو ایک ماہ تک جاری رہے گی