کیا مشرق وسطحی میں بڑی جنگ شروع ہونے جارہی ہے؟

مشرق وسطحی میں جاری کشیدگی میں نمایا ں اضافہ ‘ مختلف ممالک کے جنگی جہازفضاﺅں میں پروازیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خلاف مغربی ممالک عوامی دباﺅ پر جنگی جرائم کے مقدمے قائم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں.ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 8 مارچ 2021 18:50

کیا مشرق وسطحی میں بڑی جنگ شروع ہونے جارہی ہے؟
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مارچ ۔2021ء) مشرق وسطحی میں جاری کشیدگی میں نمایا ں اضافہ ہورہا ہے اور دو دنوں سے خطے میں جنگ کی سی صورتحال ہے اور مختلف ممالک کے جنگی جہازفضاﺅں میں پروازیں کررہے ہیں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے دوسے زائد علاقوں میں یمنی حوثیوں کی جانب سے حملوں کے بعد اسرائیل بھی مکمل تیاری کے ساتھ میدان میں اترآیا ہے.

(جاری ہے)

ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ایران پر حملہ کیا تو ایرانی فورسزتل ابیب کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گی ایک عرب نشریاتی ادارے کے مطابق یمنی حوثیوں کے علاقے الظہران میں راس تنورہ اور ایک گنجان آباد کالونی میں قائم تیل کی تنصیبات پر میزائل حملہ کیا جسے ناکام بنا دیا گیا جس کے بعد تیل کی عالمی منڈی میں ایک بار پھر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے اور آخری اطلاعات تک خام تیل71ڈالربیرل تک جاپہنچا ہے.

سعودی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے تنورہ بندرگاہ پر پٹرولیم کمپنی ”آرامکو“ کے ایک پٹرول اسٹیشن پر بیلسٹک میزائل حملے کی کوشش کی مگر سعودی عرب کی فضائی دفاعی فورسز اور عرب اتحادی فوج نے حوثیوں کا حملہ ناکام بنا دیا سعودی وزارت دفاع نے حوثیوں کے حملے کو بزدلانہ کارروائی اور توانائی کی سپلائی کے عالمی مراکز کو دانستہ طورپر نشانہ بنانے کی مجرمانہ کوشش قرار دیا.

سعودی عرب اتحادی فوج کے ترجمان ترکی المالکی نے بتایا کہ حوثیوں نے سمندر کے کنارے پر واقع تیل کی تنصیبات پر ڈرون طیاروں سے بھی حملے کی کوشش کی تاہم ڈرون طیارے کو ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی مار گرایا گیا انہوں نے کہا کہ بیلسٹک میزائل کے ذریعے الظہران میں آرامکو کی تنصیبات پر حملے کی بزدلانہ کوشش کی گئی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا ہے فضا میں تباہ کیے گئے میزائل کے ٹکڑے آبادی میں گرے تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی قبل ازیں عرب اتحاد نے حوثی ملیشیا کے پچھلے روز پانچ گھنٹے میں بارود سے لدے دس ڈرون تباہ کرنے کا دعوی کیا ہے سعودی حکام کا یہ بھی دعوی ہے کہ حوثی ملیشیا نے یہ ڈرون سعودی عرب کے مختلف شہروں پر حملوں کے لیے روانہ کیئے گئے تھے.

انہوں نے بتایا ہے کہ عرب اتحادی فورسز نے آج صبح بھی حوثیوں کے پانچ ڈرون تباہ کیے ہیں یمن کے شمالی صوبہ مارب میں اتحادی فورسز نے حوثی ملیشیا کے خلاف کارروائی میں نمایاں پیش رفت کی ہے اس کے ردعمل میں حوثیوں نے اب سعودی عرب کی جانب ڈرون حملے تیز کر رکھے ہیں. ادھر یمن میں سعودی جماعت یافتہ حکومت کی حامی فورسز اورحوثی باغیوں کے درمیان صوبہ مارب میں جھڑپوں کے دوران دونوں اطراف کے 100سے زائد جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں تیل سے مالا مال اس صوبے میں ہونے والی لڑائی میں حکومت کی حمایت یافتہ فورسز اور وفادار قبیلوں کے 50کے قریب جنگجو مارے گئے جب کہ اتحادی فوج کی فضائی کارروائیوں میں 58 حوثی باغیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے.

حکومتی اور عسکری ذرائع کے مطابق باغیوں نے گزشتہ ماہ مارب پر قبضہ کرنے کے لیے ایک مہم شروع کی تھی مارب سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی فوجیوں کی مدد سے لڑنے والے حکومت نواز گروہ کا شمالی یمن میں آخری مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے اگر سعودی اتحاد کی حمایت یافتہ حکومت سے یہ آخری شہر بھی چھن جاتا ہے تو سعودی اتحاد میں شامل دو اہم ملک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات غیرمحفوظ ہوجائیں گے اور انہیں اپنے آ پ کو خوثیوں کے حملوں سے محفوظ رکھنا ناممکن ہوجائے گا ایک عرب ویب سائٹ کے مطابق طویل جنگ اور اندھادھند وسائل جھونکنے کے باوجود باغی مارت پر قبضے کے لیے تیار کھڑے ہیں جوکہ عرب اتحاد کی حمایت یافتہ یمنی حکومت کا آخری مضبوط مرکزہے اور اب تک صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یمنی حکومت سعودی اتحاد کی فوجی طاقت کی حمایت ہونے کے باوجود زیادہ دنوں تک اس شہر کو نہیں بچا سکے گی .

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی حکمت عملی ہے کہ عرب ممالک کی آپسی جنگوں میں الجھ کر اپنی طاقت کو ختم کرلیں اور اب تک وہ اپنی اس حکمت عملی میں کامیاب نظرآتا ہے‘سعودی اتحاد کی یمن میں شکست کا مطلب اس کی مشرق وسطحی میں سیاسی وفوجی قوت میں خاتمے کا باضابط اعلان ہوگا. رپورٹس کے مطابق فریقین کے درمیان چھ محاذوں پر جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب حکومتی فورسز نے حوثی باغیوں کی طرف سے کیے گئے حملوں کا مقابلہ کیا جو مارب شہر کے شمال جنوبی حصے کاسارا تک پہنچ پائے تھے ذرائع کے مطابق دودنوں سے جاری خون ریزجنگ میں ہزاروں معصوم شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ ہلاک شدگان کا درست تعداد کا اندازہ لگانا ممکن نہیں .

ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد اپنی مکمل طاقت استعمال کررہا ہے اور یمن کی جنگ سے تھکا نظر آتا ہے مگر خوثیوں کی جانب سے انہیں برابر کی ٹکر دی جارہی ہے اب سعودی عرب بعض غیرجانبدار مسلمان ممالک سے رابطے کررہا ہے کہ وہ ایسی شرائط پر جنگ بندی کروائیں جس میں سعودی اتحاد کی عزت باقی رہ جائے مگر ابھی کسی بھی ملک نے اس کے لیے حامی نہیں بھری انہوں نے کہا کہ ادھر امریکا اور مغربی دنیا میں خوثی یہ تاثر دینے میں کامیاب رہے ہیں کہ معمولی روایتی اسلحہ سے لیس خوثی اپنی ملک یمن کے دفاع کی جنگ لڑرہے ہیں جس کے لیے عرب اتحاد کی جانب سے بڑی تعداد میں سویلین آبادیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی اتحادی دودھاری تلوار پر چل رہے ہیں ایک طرف انہیں اپنی بادشاہتوں کو بچانے کے لیے مغربی طاقتوں کو خوش رکھنے کے لیے اسلحہ خریدنا ہے تو دوسری جانب خصوصا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خلاف یہی مغربی ممالک عوامی دباﺅ پر جنگی جرائم کے مقدمے قائم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں.

تجزیہ کاروں کے مطابق مارب کا ہاتھ سے نکلنا یمنی حکومت کے لیے ایک بہت بڑا دھچکہ ہو گا اور اس شہر کے اردگرد صحرا میں پناہ لینے پر مجبور ہزاروں بے گھر افراد کی مشکلات میں بھی اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے بعض ماہرین کے مطابق مارب میں شکست سعودی عرب کے لیے ایک بڑا نقصان ہو گی کیونکہ حالیہ ہفتوں میں سعودی عرب حوثی باغیوں کی جانب سے داغے گئے کئی میزائل حملوں کا نشانہ بن رہا ہے.

سعودی عرب کو حوثیوں کی طرف سے ملک کے جنوب مغربی حصے میں داغے گئے ایک ڈرون حملے کو روکنے میں کامیاب رہا تھا جس میں ایک 10 سالہ بچے سمیت دو شہری زخمی ہوئے تھے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے گزشتہ ہفتے حوثی باغیوں پر زور دیا تھا کہ وہ مارب پر اپنے حملوں کو روکیں بلنکن ایک ڈونرز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جہاں انہوں نے یمن کے لیے لگ بھگ 19 کروڑ ڈالرز کی امداد کا اعلان بھی کیا.

بلنکن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ محض امداد جنگ بندی نہیں کرا سکتی اور یمن میں جاری انسانی المیہ صرف جنگ کے خاتمے سے ہی ممکن ہو گا انہوں نے کہاکہ امریکہ نے جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی سفارتی کوششوں کو تیز تر کر دیا ہے اس کانفرس میں اقوام متحدہ نے امداد دینے والے بڑے ممالک سے یمن کے لیے 3.85 ڈالرز کی امداد طلب کی تھی تاہم اب تک ایک ارب 70 کروڑ ڈالرز کی یقین دہانی ہو سکی ہے.