خواتین کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر مثالی ریاست کاخواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا ،خاتون اول ثمینہ عارف علوی

خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کی ادھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے ، پاکستان کی ترقی اور ایک مثالی ریاست کے قیام کے لئے خواتین کو ان کے جائز حقوق دینے ہوں گے ، خواتین کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر ایک اسلامی اور مثالی ریاست کاخواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا

ہفتہ 13 مارچ 2021 15:42

خواتین کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر مثالی ریاست کاخواب کبھی پورا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2021ء) خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کی ادھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے ، پاکستان کی ترقی اور ایک مثالی ریاست کے قیام کے لئے خواتین کو ان کے جائز حقوق دینے ہوں گے ، خواتین کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر ایک اسلامی اور مثالی ریاست کاخواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا ، معاشرے کو خواتین کے لئے محفوظ بنانا ہے ،ہمارے ملک کے بعض علاقوں میں خواتین کو وراثت کے حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے جو سراسر ناانصافی  اور اسلام کی روح کے منافی ہے، سٹیٹ بنک آف پاکستان نے خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے لئے بہت اچھی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں ، خواتین کو ان سہولیات سے آگاہ کرنا ضروری ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مقامی ہوٹل میں آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’’پاکستان میں صنفی مساوات کی صورتحال ‘‘کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

تقریب  سے سٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر رضاباقر، اپوا کی صدر شیرمین ایچ ہدایت اللہ نے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ تقریب کے اختتام پرخواتین کے حقوق کے لئے نمایاں خدمات انجام دینے والی  خواتین کو اوارڈز سے بھی نوازگیا ۔ خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ پاکستانی خواتین نے ہمشہ مردو ں کے ساتھ ملکر کام کیا ہے اور آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن کا قیام بھی تحریک پاکستان کی سرگرم خاتون رہنما بیگم رعنا لیاقت علی خان  عمل میں لائیں ، ابتدائی طورپر اس کا مقصد تقسیم کے بعد مہاجرین کے بحران سے نمٹنا تھا ۔

اپوا کی تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستانی خواتین کسی سے کم نہیں ہیں اور جب بھی پاکستان کو ضرورت پڑی ہے تو ہماری خواتین نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے ۔ اپوا نے خواتین کے حقوق اور قوانین کی بہتری کے لئے بہت کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی بڑی تعداد کو وراثت میں حصہ نہیں ملتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ اسلام میں خواتین کی وراثت کے حوالے سے تفصیل کے ساتھ کا ذکرکیا گیا ہے ،خواتین کو وراثت ملنی چاہئے لیکن ہمارے ملک کے بعض علاقوں میں خواتین کو وراثت کے حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے جو سراسر ناانصافی ہے اور اسلام کی روح کے منافی ہے ۔

خاتون اول نے کہا کہ معاشرہ کو خواتین کے لئے محفوظ بنانا بہت ضروری ہے ، گھر اور گھر کے باہرخواتین پر تشدد نہیں ہونا چاہئے ، ہمیں محفوظ ماحول فراہم کرنے پر کام کرنا ہے ، حکومت اس پر کام کررہی ہے خواتین پولیس سٹیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، ہم خواتین دوست معاشرہ کے قیام کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ، خواتین کی فلاح میں خاندان کی فلاح ہے اور خاندان کی فلاح میں معاشرے کی اصلاح ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بریسٹ کینسر کے عدم آگاہی کے حوالے سے شرح اموات بہت زیادہ ہے ، آگاہی کے لئے میڈیا نے اہم کردار اد اکیا ہے لیکن اس پر ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرہ ہونے کے باوجود ہم خصوصی افراد کو گھروں تک محدود کردیتے ہیں ، ان افراد کو تعلیم اور ہنر فراہم کرنے کی ضرورت ہے  اور ان کے لئے الگ سکول بنانے کی بجائے ا ن کو دیگر بچوں کے ساتھ سکول میں پڑھانے کی ضرور ت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سٹریٹ چلڈرن کے لئے ایک پروجیکٹ شروع کرنے جارہی ہوں ، اکیلا کوئی کچھ نہیں کرسکتا ہم سب ملکر کام کریں گے تو اچھے نتائج مرتب ہوں گے ۔