امریکی صدر کے بیان پر روس سے واشنگٹن سے سفیر بلالیا

سفیر کی واپسی کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے راستوں کی نشاندہی کرنا ہے.روسی وزارت خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 18 مارچ 2021 14:48

امریکی صدر کے بیان پر روس سے واشنگٹن سے سفیر بلالیا
ماسکو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ ۔2021ء) روس نے امریکہ کے ساتھ بگڑتے دو طرفہ تعلقات سے متعلق مشاورت کے لیے امریکہ میں موجود اپنے سفیر کو واپس ماسکو بلا لیا ہے روس کی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو واشنگٹن میں تعینات سفیر اناطولی انتونوو کی عارضی واپسی سے متعلق واضح کیا کہ سفیر کی واپسی کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے راستوں کی نشاندہی کرنا ہے جو اس وقت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں.

(جاری ہے)

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ روس کے ساتھ تعلقات کو ایک بند گلی میں لے گیا ہے جب کہ ماسکو کی کوشش ہے کہ تعلقات کو دوبارہ استوار کیا جائے روسی سفیر کی وطن واپسی کا اعلان امریکی صدر جوبائیڈن کے امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے. اس انٹرویو میں صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو اپنے بدخواہانہ اقدامات کی قیمت چکانا پڑے گی جوبائیڈن کے کا کہنا تھا انہوں نے روسی ہم منصب کو کہا تھا کہ میرے خیال سے آپ میں احساس نہیں ہے جس پر ان کے بقول روسی صدر نے جواب دیا تھا کہ ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں.

دوران انٹرویو جب صدر بائیڈن سے پوچھا گیا کہ آیا وہ سمجھتے ہیں کہ پیوٹن ایک قاتل ہیں جس پر امریکی صدر نے جواب میں کہا کہ میں ایسا ہی سمجھتا ہوں دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن سے منسلک ایک سینئر فیلو ولیم کورٹنی کے مطابق یہ بہت کم ہوتا ہے کہ ایک امریکی صدر کسی حریف ملک کے سربراہ کو قاتل سے تشبیہہ دیں. سوویت یونین کے ساتھ امریکی دفاعی بات چیت میں مذاکرات کار رہنے والے کورٹنی نے بتایا کہ کبھی کبھار تضحیک کے بعد سفرا کو واپس بلا لیا جاتا ہے ایک پریس بریفنگ کے دوران وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے صدر بائیڈن کی جانب سے پیوٹن کو قاتل قرار دینے کی وضاحت سے گریز کیا کہ آیا صدر واقعتاً یا استعارتاً روس کے صدر کو ایک قاتل سمجھتے ہیں.

اس دوران جب پریس سیکرٹری سے ماسکو کی جانب سے اپنے سفیر کو واپس بلانے سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ پہلے کی انتظامیہ کے مقابلے میں روس کے ساتھ تعلقات میں ایک مختلف سوچ اپنائے گی انہوں نے کہا کہ جن معاملات پر ہمیں تحفظات ہیں وہاں ہم براہِ راست جا رہے ہیں علاوہ ازیں محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان جالینا پورٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم امریکی مفاد کے لیے روس کے ساتھ کام کرتے ہیں تاہم روس کی کسی بھی جارح کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا.

واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے نئے جوہری ہتھیاروں اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے جیسے باہمی تعاون کے شعبوں میں ماسکو کے ساتھ کام کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اس سے قبل بائیڈن نے انٹیلی جنس کے پتا لگائے گئے ایک ڈی کلاسیفائڈ ورژن کو جاری کرنے کا حکم دیا تھا جس میں روسی ریاستی میڈیا، ٹرولز اور روسی انٹیلی جنس کی ہدایت شدہ آن لائن پراکسیز کی جانب سے صدر بائیڈن، ان کے اہل خانہ اور ڈیموکریٹک پارٹی سے متعلق تنقیدی مواد شائع ہونے سے متعلق معلومات تھیں.

نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر سے جاری مذکورہ رپورٹ کے مطابق روس سمیت ایران امریکی صدارتی انتخابات میں عوام کے اعتماد کو کمزور کرنے کی وسیع کوششوں میں مصروف رہے اس بارے میں روسی صدر کے ترجمان دمتری پیسکوو نے کہا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ غلط تھی اور اس کی کوئی بنیاد اور ثبوت نہیں. یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چار سالہ مدت کے دوران روسی صدر کے امریکہ کے ساتھ خوشگوار تعلقات تھے اور ٹرمپ اکثر پیوٹن کی برملا تعریف کیا کرتے تھے ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی جانب سے مداخلت سے متعلق امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے اخذ کردہ نتائج کو بھی مسترد کر دیا تھا امریکی سرمایہ کار ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخاب میں تجربہ کار سیاست دان اور سابق امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی.