قومی اسمبلی سے استعفے دینے پر زور دینے والی 9 جماعتوں سے متعلق دلچسپ حقیقت سامنے آ گئی

5 جماعتوں کا قومی اسمبلی میں کوئی ممبر ہی نہیں، استعفے کی حامی 9 میں سے 7 جماعتوں کے کل ملا کر قومی اسمبلی میں صرف 5 ارکان بنتے ہیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 18 مارچ 2021 15:13

قومی اسمبلی سے استعفے دینے پر زور دینے والی 9 جماعتوں سے متعلق دلچسپ ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 18 مارچ 2021ء ) پیپلز پارٹی کو استعفے کا کہنے والی 9 جماعتوں سے متعلق دلچسپ حقیقت سامنے آ گئی۔تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم شامل اکثر جماعتیں اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔تاہم پاکستان پیپلز پارٹی اس کی سختی سے مخالفت کر رہی ہے۔لیکن دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کو استعفے کا کہنے والی 9 جماعتوں کی اسمبلی میں سیٹیں بہت کم ہیں۔

اسی حوالے سے صحافی ثمر عباس کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جمعیت علمائے پاکستان کی قومی اسمبلی میں کوئی نشست نہیں ہے۔دوسری جماعت قومی وطن پارٹی ہے جس کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ ہیں ان کی بھی کوئی قومی اسمبلی میں کوئی نشست نہیں۔جمعیت اہلحدیث کی بھی قومی اسمبلی میں کوئی نشست نہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی جماعت نیشنل پارٹی کا بھی قومی امسبلی میں کوئی رکن نہیں۔

محمود اچکزئی کی جماعت پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا بھی قومی اسمبلی میں کوئی رکن نہیں۔9 میں سے پانچ جماعتوں کی قومی اسمبلی میں کوئی سیٹ ہی نہیں۔جب کہ چھٹی جماعت عوام نیشنل پارٹی ہے جس کی قومی اسمبلی میں ایک سیٹ ہے۔جب کہ اختر مینگل کی جماعت بی این پی مینگل کی چار سیٹیں ہیں۔جے یو آئی کی قومی اسمبلی میں 14 نشستیں ہیں۔جب کہ مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی میں 83 ارکان اسمبلی ہیں۔

یعنی کہ استعفے کی حامی 9 میں سے 7 جماعتوں کے کل ملا کر قومی اسمبلی میں صرف 5 ارکان ہیں۔ اسمبلیوں سے استعفے کا کہنے والی 5 جماعتیں ایسی ہیں جن کا قومی اسمبلی میں کوئی ممبر ہی نہیں۔
۔دوسری جانب پاکستان ڈیموکرٹیک موومنٹ کے صدر اور سربراہ جمیعت علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آدھا ایوان خالی ہوگیا تو پیپلزپارٹی کو بھی استعفے دینے پڑیں گے، لانگ مارچ سے قبل 9 جماعتیں استعفوں پر متفق ہیں، اختلاف رائے کے باوجود پی ڈی ایم متحد ہے، پیپلزپارٹی کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں، ان کے مئوقف کا انتظار ہے۔

انہوں نے پشاور میں تقریب سے خطاب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی باتوں کو افشاں کرنا بددیانتی ہے، اختلاف رائے کے باوجود پی ڈی ایم متحد ہے۔ کل کے اجلاس میں بھی اختلاف رائے پایا گیا،لانگ مارچ سے قبل 9جماعتیں استعفوں پر متفق ہیں، پیپلزپارٹی نے سی ای سی سے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے، ہماری کوشش ہے کہ پیپلزپارٹی کو سمجھ آجائے، ہم پیپلزپارٹی کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔