Live Updates

اسٹیبلشمنٹ کچھ معاملات پر عمران خان سے ناراض، نئے آپشن پر غور بھی کیا

پی ٹی آئی کے متبادل کی صورت میں اسٹیبلشمنٹ کو ابھی کوئی اچھا آپشن نہیں ملا ورنہ وہ عمران خان کو ہٹانے کا ضرور سوچتے،آصف زرداری نے انہیں کچھ آپشنز دکھائے ہیں،سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 19 مارچ 2021 13:14

اسٹیبلشمنٹ کچھ معاملات پر عمران خان سے ناراض، نئے آپشن پر غور بھی کیا
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 19 مارچ 2021ء ) سینئر صحافی نجم سیٹھی سے سوال کیا گیا کہ ابھی تک اسٹیبلشمنٹ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے پیچھے کھڑی ہے،کیا واقعی سٹیبلشمنٹ پورے طریقے سے عمران خان کے ساتھ ہے؟ عمران خان کے مائنس ہونے کی صورت میں کون سی جماعت کے ساتھ کام کرنا اسٹیبلشمنٹ کے لیے آسان ہو گا۔سوال کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ پوری اسٹیبلشمنٹ کیا ہوتی ہے، دو یا تین لوگ ہوتے ہیں باقی تو ان کی پیروی کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بےچین تو ہیں،کچھ معاملات پر عمران خان کے ساتھ ناراض بھی ہیں۔تاہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوسکا کہ وزیراعظم عمران خان کی چھٹی کرانی ہے یا نہیں۔اگر انہیں کوئی اچھی آپشن مل جاتی تو سوچ بھی لیتے لیکن ابھی تک ایسی کوئی آپشن ان کے سامنے نہیں آئی،آصف علی زرداری نے اسٹیبلشمنٹ کو کچھ آپشنز دکھانے کی کوشش کی لیکن اس کے اندر اس طرح سے گارنٹیز نہیں دی گئیں۔

(جاری ہے)

کیونکہ جو بھی آپشن ہو گی سب سے بڑا مسئلہ یہ ہو گا کہ میاں نواز شریف کا رویہ کیسا ہو گا،ن لیگ کیا کرے گی اور کیا نہیں کرے گی۔اس لیے یہ معاملہ یہاں رکا ہوا ہے۔نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ پریشان نہیں ہے،انہیں پی ڈی ایم کے ختم ہونے کا بھی خوف نہیں ہے۔
۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم میں دراڑ کا خدشہ اس وقت سامنے آیا جب آصف علی زرداری نے نواز شریف سے وطن واپسی کا مطالبہ کیا تاہم اپوزیشن اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے سلسلے میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے مذکورہ رابطہ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے دو روز قبل اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویز سے انکار کے بعد حکومت مخالف لانگ مارچ ملتوی کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا.یپلزپارٹی میں موجود ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے ایک مرتبہ پھر ایک دوسرے کو اکٹھے استعفوں کے معاملے پر راضی کرنے کی کوشش کی، تاہم آصف زرداری نے اپنے موقف پر زور دیا کہ وہ اس طرح اسمبلیوں سے واپس نہیں آئیں گے کیونکہ اس طرح کی صورتحال صرف ’اسٹیبلشمنٹ‘ اور وزیراعظم عمران خان کے ہاتھوں کو مضبوط کرے گی.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات