5اگست 2019کے غیر قانونی اقدام کی حمایت کرنے والے کیجریوال پر کشمیریوں کی شدیدتنقید

بدھ 24 مارچ 2021 20:17

سری نگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مارچ2021ء) بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں پاس ہونے والے نیشنل کیپٹل ٹیرٹری( این سی ٹی) (ترمیمی )بل 2021پر نئی دلی کے وزیر اعلی اروند کیجروال کے احتجاج پر کشمیریوں نے انکی خوب خبر لی ہے اور انہیں سخت کا نشانہ بنایا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اروند کیجریوال نے ٹویٹ کیا تھا کہ لوک سبھا میں نیشنل کیپٹل ٹیرٹری ترمیمی بل کی منظوری دہلی کے عوام کی توہین ہے۔

انہوں نے لکھا کہ بل ان لوگوں سے اختیارات چھین لیتا ہے جنھیں لوگوں نے ووٹ دیا تھا اور شکست خوردہ افراد کو دہلی چلانے کا اختیار دیتا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ بی جے پی نے عوام کو دھوکہ دیا ہے ۔اس ٹویٹ کے فورا بعد ہی کشمیریوں نے بڑی تعداد میں کیجر وال کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب05 اگست 2019 کو بی جے پی حکومت نے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کر کے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا تھا تو آپ(کیجر وال)نے اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے کشمیر میں ترقی ہو گی۔

(جاری ہے)

کیجروال مودی حکومت کے مذکورہ اقدام کے فیصلے کے حق میں ٹویٹ کرنے والی کسی بھی بھارتی ریاست کے پہلے غیر بی جے پی وزیر اعلی تھے ۔چنانچہ جب لوک سبھا میں این سی ٹی( نیشنل کیپٹل ٹیرٹری)ترمیمی بل منظور کی گئی تو کشمیریوں نے نئی دلی کے وزیر اعلی کو انکی 05 اگست ، 2019 کی پوزیشن کی یاد دلادی اور اس وقت ایک غیر آئینی اور یکطرفہ اقدام کی حمایت کرنے پر ان کی خوب خبر لی۔

مقبوضہ جموںوکشمیر کے سیاست دانوں نے کجریوال کی طرف سے دفعہ 370کی منسوخی کی حمایت پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ ہم2019 میں جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی عام آدمی پارٹی کی حمایت کے باوجود دلی کی منتخب حکومت کے اختیارات پر اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ دلی کی ریاستی شناخت بحال رہنی چاہیے اور تمام اختیارات ایک نامز لیفٹیننٹ گورنر کی بجائے منتخب حکومت کے پاس ہونے چاہئیں۔

ایک اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے لوک سبھا میں اس بل کی منظور ی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد نہ صرف سیاسی حریف کو کمزور کرنا ہی نہیں بلکہ عوامی ووٹ کو تقسیم کرنا بھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 2019میںاس سے بری صورتحال کا کشمیری عوام کو سامنا کرنا پڑا تھا جب بھارت نے نہ صرف انہیں انکی شناخت بلکہ اختیارات سے بھی محروم کر دیاتھا۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن حسنین مسعودی نے کہا کہ دلی کے وزیر اعلی کیجر وال نے پانچ اگست2019 کے فیصلوں میں بی جے پی حکومت کا ساتھ دیا تھا جب کہ آج انہیں خود ویسی ہی صورتحال کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاہم ہم کیجر وال کی طرف سے بی جے پی کے غلط فیصلوں کا ساتھ نہیں دیں گے کیونکہ یہ آئین کی صریحا خلاف ورزی ہے ۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریںلوک سبھا نے نے نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری دلی ترمیمی بل 2021کی منظور ی دی ہے جس کے تحت دلی حکومت کو لیفٹیننٹ گورنر سے مسلسل مشاورت جاری رکھنے کا پابند بنایا گیا ہے ۔

اس بل کے تحت گورنمنٹ آف نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری دلی ایکٹ 1991میں ترمیم کی گئی ہے جو قانون ساز اسمبلی اور گورنمنٹ آف نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری دلی کے اختیارات کے استعمال کیلئے لائحہ عمل فراہم کرتا ہے ۔ اس بل میں قانون ساز اسمبلی اور لیفٹیننٹ گورنر کے بعض اختیارات اور ذمہ داریوں میں ترمیم کی گئی ہے۔