اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے ادباء وشعراء کے لئے پچاس لاکھ روپے مالیت کے انعامات کا اعلان

شفقت محمود، وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور قومی ورثہ و ثقافت کی طرف سے ایوارڈ یافتہ اہل قلم کو مبارکباد

جمعرات 25 مارچ 2021 23:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2021ء) اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے ممتاز اہل قلم کی ادبی خدمات کے اعتراف میں کمال فن ایوارڈ2019ء کے لئے اسد محمد خاں کو منتخب کیا گیا ہے ۔اس کا اعلان ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے ایوارڈ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا ۔ ’’کمال فن ایوارڈ ‘‘ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے ۔

جس کی رقم 1,000,000/-( دس لاکھ روپی) ہے۔اس کے ساتھ 40لاکھ روپے کے مختلف زبانوں کے تخلیق کاروں ور محققین کے لیی20انعامات کا اعلان بھی اکادمی کی جانب سے کیا گیا*۔وفاقی وزیر شفقت محمود کی جانب سے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کی گئی۔ 2019کے ’’کمال فن ایوارڈ ‘‘کا فیصلہ پاکستان کے معتبر اور مستند اہل دانش پر مشتمل منصفین کے پینل نے کیا جس میںکشور ناہید، پروفیسر ڈاکٹر نذیر تبسم ، پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، اصغر ندیم سید ،، محمد اظہار الحق، ایاز امیر، جمیل احمد پال،ڈاکٹر روف پاریکھ، وسعت اللہ خان، حفیظ خان، ڈاکٹر فاطمہ حسن،پرفیسر ڈاکٹر نبیلہ رحمان، مدد علی سندھی، ڈاکٹرادل سومرو، محمد ایوب بلوچ، عبدالقیوم سوسن براہوئی،ڈاکٹر نصراللہ جان وزیر، محمد حسن حسرت اور حارث خلیق شامل تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت کشور ناہید نے کی ۔ ’’کمال فن ایوارڈ ‘‘ ہر سال کسی بھی ایک پاکستانی اہل قلم کوان کی زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔یہ ایوارڈ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے ۔جس کا اجراء اکادمی ادبیات پاکستان نے 1997ء میں کیا تھا۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن، شفقت محمود نے اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے پچاس لاکھ روپے مالیت کے "کمالِ فن ایوارڈ 2019 " اور"20قومی ادبی ایوارڈ ز"2019 حاصل کر نے والے اہل قلم کو مبارک باد کے پیغام میں کہا ہے کہ ادبی انعامات و اعزازات حکومت کی طر ف سے اہل قلم کی ادبی کاوشوں کا معمولی اعترا ف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستانی ادب و ثقافت کے فروغ اور اسے عالمی سطح پر روشناس کرانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے اورتمام پاکستانی زبانوں میں لکھے گئے ادب کی ترویج حکومت کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے کیونکہ قوموں کی ترقی کا معیار اُن کے ادب کے اعلیٰ معیار اور اہل قلم کی سماجی حیثیت سے ماپا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر نے چیئرمین ، اکادمی ادبیات پاکستان، ڈاکٹر یوسف خشک کی جانب سے اکادمی کو مستقل متحرک رکھنے کی کوششوں کو سراہا اورکہا کہ ان کی آمدسے اکادمی پہلے کی نسبت زیادہ فعال ہوگئی ہے اور مختلف پاکستانی زبانوں کے ادب کے فروغ کے لیے کی جانے والی کاوشوں میں خصوصی طور پر اضافہ ہوا ہے ۔

اس موقع پر’ ’قومی ادبی ایوارڈ‘‘ برائے سال2019ء کا اعلان بھی کیاگیا۔چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر یوسف خشک نے پریس کانفرنس میں قومی ادبی ایوارڈز کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اردو نثر( تخلیقی ادب) کے لئے سعادت حسن منٹو ایوارڈطاہرہ اقبال کی کتاب ’’گراں‘‘، اردو نثر(تحقیقی وتنقیدی ادب) کے لئے بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ میاں محمد افضل کی کتاب ’’ میر کارواں‘‘، اردو شاعری کے لئے ’’ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ایوارڈ‘‘ ابرار احمد کی کتاب ’’موہوم کی مہک ‘‘،پنجابی شاعری کے لئے ’’سید وارث شاہ ایوارڈ‘‘تجمل کلیم کی کتاب ’’لے دس‘‘، پنجابی نثر کے لئے’’ افضل احسن رندھاوا ایوارڈ‘‘شاہد شیدائی کی کتاب ’’ پہلی نیندر مگروں‘‘،سندھی شاعری کے لئے ’’شاہ عبدالطیف بھٹائی ایوارڈ ‘‘ اشفاق آذر کی کتاب’’ں*ک*ی* ڈ*ٴْ ہ* ق*ٍغ* ا*۵ّ‘‘ سندھی نثرکے لئے ’’مرزا قلیچ بیگ ایوارڈ‘‘ ڈاکٹر ادل سومرو کی کتاب کی کتاب "ق*ٖش*ّ ا*س*ب*ّ ق*ٍٖٹ* ہ* ٹ*ز*ع*ّہ" ، اور رسول میمن کی کتاب ’’ا*ھ* ڑ*ٖت‘‘ پشتو شاعری کے لئے ’’خوشحال خان خٹک ایوارڈ‘‘ عصمت درانی کی کتاب ’’م*ر*غ*ہ*ئ* ا*ل*و*ز** ل*ہ* 'ا*خ*ہ‘ پشتو نثر کے لئے ’’ محمد اجمل خان خٹک ایوارڈ ‘‘ ڈاکٹر محمدہمایوں ہما کی کتاب* ’’د*ژ*و*ن*د*و*ن* د*غ*ہ* ق*ی*ص*ہ* د*ہ‘، بلوچی شاعری کے لئے ’’مست توکلی ایوارڈ‘‘سعید تبسم مزاری کی کتاب’’بیا تئی دستاں رژاں ‘‘، بلوچی نثر کے لئی*’’سید ظہور شاہ ہاشمی ایوارڈ*‘‘ ڈاکٹر غفور شاد کی کتاب "بنزہء نبشتہ رہبند" ،سرائیکی شاعری کے لئے ’’خواجہ غلام فرید ایوارڈ‘‘ نادر لاشاری کی کتا* ب ’’گودڑی‘‘ ، سرائیکی نثر کے لئے ’’ڈاکٹر مہر عبدالحق ایوارڈ*‘‘ عبدالباسط بھٹی کی کتاب’’بندہ بھاہ ہوا تے پانی‘‘، براہوئی شاعری کے لئے ’’تاج محمد تاجل ایوارڈ ‘‘ عارف ضیاء کی کتاب ’’گندار نا سیخا‘‘ ،براہوئی نثر کے لئے ’’غلام نبی راہی ایوارڈ‘‘ افضل مینگل کی کتاب ’’مور پھکی‘‘ ہندکو شاعری کے لئے ’’ سائیں احمد علی ایوارڈ ‘‘محمد حنیف کی کتاب ’’انگار‘‘، انگریزی نثر کے لئے پطرس بخاری ایوارڈ ایم ایچ نقوی کی کتاب ’’The Selected Works of Abdullah The Cossack‘‘، انگریزی شاعری کے لئے داؤد کمال ایوارڈ آمنہ شاہد کی کتاب "The Squeezed Emotionsاور ترجمے کے لئے ’’محمد حسن عسکری ایوارڈ‘‘نجم الدین احمد کی کتاب ’’فسانہ عالم‘‘ کو دیا گیا۔

قومی ادبی انعام حاصل کرنے والی ہر کتاب کے مصنف کو دودولاکھ روپے بطور انعامی رقم دیے جائیں گے۔