مقبوضہ جموں وکشمیر ، بھارتی فوجیوںنے مزید تین نوجوان شہید کر دئیے

کشمیری علاقائی جماعتوں کی طرف سے کشمیر کی شناخت کی بازیابی کا مطالبہ

جمعہ 2 اپریل 2021 20:16

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوںنے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران جمعہ کو ضلع پلوامہ میں تین کشمیری نوجوان شہید کر دئیے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے کاکہ پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروئی کے دوران شہید کیا۔

فوجیوںنے آپریشن کے دوران ایک گھر کو بھی بارودی مواد سے تباہ کردیا۔ نوجوانوںکی شہادت پر علاقے میں زبر دست بھارت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بھارتی فوجیوںنے مظاہرین پر فائرنگ کی ، پیلٹ چلائے اور آنسو گیس کے گولے برسائے جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔ پانچ شدید زخمیوں کو سرینگر کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

(جاری ہے)

بھارت کے ذیر قبضہ جموںوکشمیر کی علاقائی جماعتوں کے رہنمائوں ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، علی محمد ساگر، محمد اکبر لونِ ، سید روح اللہ مھدی اور جی اے میر نے اپنے بیانات اور ٹویٹس میں کہا کہ اگر بھارت دنیا کا ایک بڑا جمہوری ملک ہے تو پھر وہ اپنا یہ دعویٰ جموںوکشمیر کے لوگوں کا یہ مطالبہ مان کر ثابت کرے کہ جو کچھ 5اگست2019کو ان سے چھینا گیا وہ انہیں واپس کر دے۔

انہوںنے 370اور 35اے کی دفعات کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کیلئے ریاست کے درجے کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ جموںوکشمیر کے لوگ اپنی شناخت واپس چاہتے ہیں اور بھارت 5اگست 2019کے اقدامات واپس لے۔ جموںوکشمیر پیپلز لیگ کے رہنمائوں مولوی احمد اور محمد عامر نے جنوبی کشمیر میں عوامی اجتماعات سے خطاب میں کہا کہ طویل عرصے سے حل طلب مسئلہ کشمیر کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے ۔

ادھر غیر قانونی طورپر نظر بند حریت رہنما الطاف احمد شاہ نے بھارتی تحقیقاتی ادارے ’ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ‘‘ کے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 2016میںمعروف نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک میں شدت لانے کیلئے ایک سیاسی رہنما سے رقم وصول کی ہے۔

الطاف احمد شاہ کی نئی دلی کی تہاڑ جیل سے اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد انکے اہلخانہ کی طرف سے جاری بیان میں این آئی اے کے دعوے کو انہیں اور جاری تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت کی تیار کردہ جعلی کورونا ویکسین پوری دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے کیوںکہ یہ تیاری کے اعلیٰ معیار پر پورا نہیں اترتی اورانسانیت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔

ماہرین نے بھارتی کورونا ویکسین کی افادیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برازیل کی طرف سے ’’بھارت بائیوٹیک ‘‘کی تیار کردہ کوویکسن نامی ویکسین کی 20 لاکھ خوراکیں لینے سے انکار بھارتی ویکسین سے لاحق خطرے کا واضح ثبوت ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ بھارت نے اپنے جنگی جنون کی وجہ سے پہلے ہی پورے خطے کو خطرے سے دوچار کر رکھا ہے اور اب اس نے عجلت میں جعلی کورونا ویکسین بنا کر پوری دنیا کی صحت کو داؤ پر لگا دیا ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے بھارتی غفلت اور نااہلی کا نوٹس لیں۔