ْسینیٹر میاں رضا ربانی نے سینیت کو بااختیار بنانے کا بل پیش کر دیا، متعلقہ کمیٹی کے سپرد

قومی اسمبلی کے مقابلے میں سینیٹ کے اختیارات کم ہیں، ایوانوں کے اختیارات برابر ہونے چاہئیں، رضا ربانی

پیر 5 اپریل 2021 14:46

ْسینیٹر میاں رضا ربانی نے سینیت کو بااختیار بنانے کا بل پیش کر دیا، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے دستور ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کردیا جسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ۔ پیر کو چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے دستور ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کردیا۔

سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ سینیٹ کا اختیار قومی اسمبلی سے کم ہے،آرٹیکل 57 میں ترمیم کر کے وزرائے اعلی کو سینیٹ میں بات کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 62 میں ترمیم کر کے سینیٹ الیکشن کیلئے متعلقہ صوبے کا ووٹر ہو اور پانچ سال سے سکونت رکھتے ہوں لازمی کیا جائے،آرٹیکل 72 میں ترمیم کر کے ایوان کی مشترکہ اجلاس کی صدارت کا اختیار چیئرمین سینیٹ کو بھی ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اگر پانچ سال بعد این ایف سی ایوارڈ نہیں آتا تو حکومت سینیٹ سے اجازت لیکر پرانا ایوارڈ جاری کر سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت وفاق جس نہج پر ہے اس میں سینیٹ کا بااختیارات ہونا نہایت اہم ہے۔ اعظم سواتی نے کہاکہ رضا ربانی نے پورے ایوان کی نمائندگی کی ہے،وفاقی اکائیوں کی نمائندگی کیلئے سینیٹ کو بااختیار ہونا چاہیے ۔

وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے رضا ربانی کی بل پر اٹھارہویں ترمیم کا بھر دفاع کیا اور کہاکہ وزیراعظم عمران خان سینیٹ کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہیں،اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبے با اختیار ہوئے ہیں اس میں کمی نہیں آنی چاہئیں۔ انہوںنے کہاکہ آئین تشکیل کرتے وقت جو بنیاد رکھی گئی اس کو مدنظر رکھنا ہو گا،وزرائے اعلی مشترکہ مفادات کونسل میں بات کر سکتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ الیکشن لڑنے والے امیدوار کیلئے پانچ سال تک اسی صوبے میں رہائش کی شرط کی مخالفت کرتے ہیں،کسی بھی شہری کو کسی بھی جگہ سے الیکشن لڑنے سے روک نہیں سکتا ،یہ شہریوں کا حق ہے ۔علی محمد خان نے کہاکہ اگر ہم آئینی ترمیم پاس کرنا ہے تو ایوان زیریں سے بھی پاس کرنا ہے،ہم سپرا(Supra ) ادارہ بنانے جا رہاہے یا سینیٹ کو با اختیار بنانا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ منی بل قوقی میں ہی پیش ہوتا ہے،اس بل کو کمیٹی کو بھیجا جائے۔ بعد ازاں چیئر مین سینٹ نے بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا ۔