نیب اجلاس، ادارے کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا

نواز شریف، آصف زرداری، شوکت عزیز،راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، شہباز شریف سمیت آٹا اور شوگرسبسڈی سیکنڈل کے مقدمات میں اب تک کی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا

منگل 6 اپریل 2021 21:56

نیب  اجلاس، ادارے کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اپریل2021ء) قومی احتساب بیوروکے چئیرمین جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب قانون کے مطابق احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ نیب کی وابستگی صرف اورصرف ریاست پاکستان سے ہے۔نیب کے افسران ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لئے اپنے فرائض قومی فریضہ سمجھ کرسر انجام دے رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چیئر مین نیب کی زیر صدارت نیب کا اجلاس نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین نیب، پراسیکیوٹرجنرل اکاؤنٹبلیٹی، ڈی جی آپریشن نیب اور نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلزنے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں نواز شریف، آصف علی زرداری، شوکت عزیز،راجہ پرویز اشرف،سید یوسف رضا گیلانی، شہباز شریف،اسلم خان رئیسانی، ثنائ اللہ زہری،مراد علی شاہ،قائم علی شاہ، اسحٰق ڈار،خواجہ سعد رفیق،شاہد خاقان عباسی،ڈاکٹر عاصم حسین، احسن اقبال،طارق فصل چوہدری،نور الحق قادری،ڈاکٹر ظفر مرزا،بابر خان غوری،منظوروسان،آغا سراج درانی،سید خورشید شاہ، سلیم مانڈوی والا، سہیل انور سیال،شر جیل انعام میمن،جام خان شورو،عادل صدیقی،وسیم اختر،سردارعاشق خان گوپنگ،برجیس طاہر،اعجاز جاکھرانی،رانا ثنائ اللہ،سبطین خان،عبدالعلیم خان، صاحب ذادہ محمود زیب،شیر اعظم خان،انجینئر امیر مقام، کیپٹن صفدر، سردار مہتا ب عباسی،عثمان سیف اللہ،انور سیف اللہ،اسفند یار کاکڑ،عاصم کرد،سعادت انور،رحمت بلوچ، حمزہ شہباز، سلیمان شہباز، حسن نواز، حسین نواز،احد چیمہ، فواد حسن فواد،امجدعلی خان،صدیق میمن،منظور کاکا،شاہد الا سلام، عظمٰی عادل،سعید احمد خان،طاہر بشارت چیمہ، عبد الغنی مجید، انور مجید،حسین لوائی،غلام مصطفٰی پھل،فرخند اقبال،اختر نواز گنجیرا،کامران شفیع،مضاربہ /مشارکہ سکینڈلز میں مفتی احسان،غلام رسول ایوبی اور دیگر، اس کے علاوہ بینک آف خیبر،کے الیکٹرک، این ٹی ایس،روز ویلٹ ہوٹل کی بندش،سندھ فیسٹیول کیس،این آئی سی وی ڈی کراچی،56پنجاب پبلک لمیٹڈ کمپنیز،آٹا اور شوگرسبسڈی سیکنڈل کے مقدمات میں اب تک کی گئی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا۔

مزید برآں جعلی ہاؤسنگ /کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جعلی ہاؤسنگ /کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف تحقیقات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے علاوہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے قانون کے مطابق تمام ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے جبکہ میوچل لیگ اسسٹنٹ کی جو درخواستیں دوسرے ممالک کو بھجوائی گئیں ہیں ان پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب کا ایمان -کرپشن فری پالیسی ہے۔ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے خصوصاًً ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی پالیسی کو سراہا ہے جو نیب کیلئے اعزازکی بات ہے۔نیب نے بعض ملزمان کی طرف سے نیب کو حد ف تنقید بنانے پر انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ نیب کو بلا جوا زحدف تنقید بنانے کی بجائے اپنی تمام تر توانائیاں نیب کی طرف سے ان کے خلاف مختلف معزز احتساب عدالتوں میں دائر ریفرنسز کا دفاع کرنے پر خرچ کریں جہاں پر ان کے خلاف مبینہ طور پر کروڑوں /اربوں روپے کے بد عنوانی کے ریفرنسزٹھوس شواہد کی بنیا د پر قانون کے مطابق زیر سماعت ہیں کیونکہ نیب ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 68.8فیصد ہے جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 714ارب روپے بدعنوان عناصر سے بر آمد کر کے قومی خزانے میں بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر جمع کروائے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔