ایرانی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی،جدید سینٹری فیوجزمیں یورینیم افزدوگی کا آغاز

ایرانی صدر حسن ننے طنز میں یورینیم کو افزودہ کرنے کی تنصیب میں164آئی آر6اور,آئی آر5 ڈیوائسز کا افتتاح کردیا

اتوار 11 اپریل 2021 12:10

ایرانی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی،جدید سینٹری فیوجزمیں یورینیم افزدوگی ..
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2021ء) ایران نے جوہری سمجھوتے کی ایک اور خلاف ورزی کا باضابطہ اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے نطنز میں واقع جوہری تنصیب میں جدید سینٹری فیوجز میں یورینیم کو افزودہ کرنا شروع کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے سرکاری طور پرنطنز میں یورینیم کو افزودہ کرنے کی تنصیب میں 164 آئی آر-6 اور 30 آئی آر-5 ڈیوائسز کا باضابطہ طور پر افتتاح کردیا ۔

یہ افتتاحی تقریب ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے براہ راست نشر کی ۔ٹیلی ویژن نے کیس کیڈز کے کوئی امیج تو نشر نہیں کیے لیکن پلانٹ پر موجود انجینئروں کی ایک فوٹیج نشرکی ۔اس میں وہ یہ بتارہے ہیں کہ انھوں نے صدر حسن روحانی کا حکم ملنے کے بعد کیس کیڈزسے یورینیم ہیکسا فلورائیڈ گیس کا ملاپ کرادیا ہے۔

(جاری ہے)

ایران نے گذشتہ منگل کے روز ہی جوہری سمجھوتے کے فریق باقی ماندہ پانچ ممالک کے نمایندوں سے مذاکرات کیے ہیں اوران سے امریکا کی اس سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا تھا لیکن اس سے چار روز کے بعد ہی ایران نے یورینیم کو اعلی سطح پر افزودہ کرنے کا اعلان کردیا ۔

ویانا میں بات چیت میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے خلاف عاید کردہ کڑی اقتصادی پابندیوں کو نہ صرف ہٹانے پر غور کیا گیاہے بلکہ ایران کو جوہری سمجھوتے کی شرائط کا پابند بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ان مذاکرات میں امریکا براہ راست شریک نہیں ہے لیکن یورپی یونین بالواسطہ اس کی نمایندگی کررہے ہیں۔واضح رہے کہ آئی آر-5 اور آئی آر-6 سینٹری فیوجز مشینوں کے ذریعے یورینیم کو جلد اور اعلی سطح پر افزودہ کیا جاسکتا ہے مگر ایران 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کے تحت یورینیم کو اعلی سطح پر افزودہ نہیں کرسکتا۔

امریکااور اسرائیل ایران پر یہ الزام عاید کرتے چلے آرہے ہیں کہ وہ جوہری بم تیار کرنا چاہتا ہے جبکہ اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا تھا اوراسی سال نومبرمیں اس کے خلاف سخت پابندیاں نافذ کردی تھیں۔اس کے ردعمل میں ایران نے 2019 میں جوہری سمجھوتے کی بعض شرائط کی پاسداری جاری نہ رکھنے کااعلان کیا تھا اور کہا تھاکہ وہ یورینیم کو کسی قدغن کے بغیر افزودہ کرے گا۔