پاکستان اور جرمنی کا دو طرفہ تجارت کے فروغ ، سرمایہ کاری اور کثیرجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق

ایف اے ٹی ایف پر معاونت پاکستان کی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے ،جرمنی یورپی یونین اور عالمی سطح پر ایک اہم ملک ہے،شا ہ محمود قریشی

پیر 12 اپریل 2021 16:07

پاکستان اور جرمنی کا دو طرفہ تجارت کے فروغ ، سرمایہ کاری اور کثیرجہتی ..
برلن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2021ء) پاکستان اور جرمنی نے دو طرفہ تجارت کے فروغ ، سرمایہ کاری اور کثیرجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف پر معاونت پاکستان کی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے ،جرمنی یورپی یونین اور عالمی سطح پر ایک اہم ملک ہے،دونوں ممالک کے درمیان تعلقات گرمجوشی اور باہمی ہم آہنگی سے عبارت ہیں،جرمنی پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہیخ ہم تمام شعبہ جات میں اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں،ہم معاشی سفارت کاری کو بروئے کار لا کر اقتصادی تعاون کو بڑھانے کی پالیسی پر کاربند ہیں ،بھارت نے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات کے ذریعے جنوبی ایشیا کے امن کو خطرات سے دو چار کیا،بھارت کو مزاکرات کیلئے فضا سازگار بنانا ہو گی۔

(جاری ہے)

پیر کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی وفد کے ہمراہ جرمن وزارتِ خارجہ پہنچے تو جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے وزیر خارجہ کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔وزیر خارجہ نے دورہ جرمنی کی دعوت اور پرتپاک خیر مقدم پر جرمن ہم منصب کا شکریہ ادا کیا ۔ بعد ازاں جرمن وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور جرمنی کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد ہواپاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ جرمن وفد کی قیادت جرمنی کے وزیر خارجہ جناب ہائیکو ماس نے کی،مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری، صحت، سیکورٹی ،دفاع، تعلیم ،سیاحت سمیت کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ مجھے خوشی ہے میرا یہ دورہ پاکستان اور جرمنی کے مابین سفارتی تعلقات کو ستر سال مکمل ہونے کے اہم موقع پر ہو رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور جرمنی کے مابین گہرے تاریخی دو طرفہ مراسم ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان، جرمنی کے ساتھ اپنے دو طرفہ سیاسی، سفارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان نے اپنی جغرافیائی سیاسی ترجیحات کو جغرافیائی معاشی ترجیحات میں تبدیل کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جرمنی دنیا کی ایک اہم اقتصادی اور سیاسی قوت ہے ،پاکستان اور جرمنی کے مابین دو طرفہ تجارت و اقتصادی تعاون بڑھانے کے بہت سے مواقع موجود ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، 22 کروڑ آبادی پر مشتمل ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے جہاں تجارت اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت بیرونی سرمایہ کاروں اور سیاحوں ای ویزہ سمیت بہت سی سہولیات فراہم کر رہے ہیں ،جرمن سرمایہ کاروں،کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ہر ممکن تعاون مہیا کریں گے ۔وفود کی سطح پر ان مذاکرات میں، پاکستانی طالبعلموں ، فیملی اور بزنس ویزہ کے حصول میں آسانی اور سرعت پیدا کرنے کے متعلق خصوصی تبادلہ خیال ہوا ،وزیر خارجہ نے جرمنی میں رہائش پذیر پاکستانیوں کی دیرینہ خواہش، جرمن پاکستان دوہری شہریت کے حصول پر بھی گفتگو کی۔

دونوں وزرائے خارجہ نے مسئلہ کشمیر، افغان امن عمل سمیت خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔دونوں وزرائے خارجہ کا دو طرفہ تجارت کے فروغ اور کثیرجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ۔وزیر خارجہ نے جرمن وزیر خارجہ ئیکو ماس کو جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی،جرمن وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا اور خوشدلی سے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرتے ہوئے جلد پاکستان آنے کا عندیہ دیا،قوی امید ہے کہ وزیر اعظم عمران خان بھی جلد جرمنی کا دورہ کریں گے۔

انہیں دورے کی دعوت پہلے ہی جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی جانب سے دی جا چکی ہے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ برلن میں یہاں موجودگی پر میں بے حد خوش ہوں، کورونا کی جاری عالمی وباء کے باوجود آمد پر جس گرمجوشی سے ہمارا استقبال کیاگیا ہے، اس پر میں وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوںنے کہاکہ یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہورہا ہے جب پاکستان اور جرمنی میں سفارتی تعلقات قائم ہوئے 70 سال مکمل ہوئے ہیں جس کا لوگو(logo) پس منظر میں دکھائی دے رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم جرمنی کے ساتھ نئے اقتصادی تعلقات کے خواہاں ہیں ، اس کیلئے باقاعدہ فریم ورک موجود ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹس دلوانے میں جرمنی کی معاونت پر شکر گزار ہیں ،ہم سب اس وقت کرونا عالمی وبائی چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں ،میں 15 ملین ویکسین ڈوزز دیے جانے پر جرمن قیادت کا شکرگزار ہوں ۔

انہوںنے کہاکہ ایف اے ٹی ایف پر معاونت پاکستان کی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے ،ایف اے ٹی ایف کو سیاسی فورم بننے سے بچانے کے لیے جرمنی کے شکرگزار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ چانسلر مارکل کی قیادت میں جرمنی نے ترقی کے بہت مدارج طے کیے ،جرمن چانسلر کی وزیر اعظم عمران خان کو دورہ پاکستان کی دعوت کا خیرمقدم کرتے ہیں ،وزیر اعظم عمران خان کرونا صورت حال میں بہتری کے بعد تشریف لائیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ افغان امن عمل میں جرمنی کا کردار قابل تحسین ہے ،ہم ہرامن، مستحکم افغانستان کے خواہشمند ہیں ،جنوبی ایشیا کی سیکیورٹی صورتحال پر ہماری تفصیل سے گفتگو ہوئی ،پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان نے 5 اگست 2019 کے یک-طرفہ اقدامات کے ذریعے جنوبی ایشیا کے امن کو خطرات سے دو چار کیا، وزیر خارجہ نے کہا کہ جرمنی کی طرح پاکستان بھی افغانستان میں امن اور خوشخالی کے ساتھ بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کا بھی خواہشمند ہے تاہم حالات معمول پر لانے کے لیے پہلا قدم اٹھانے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔

بھارت کو مزاکرات کیلئے فضا سازگار بنانا ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ جرمنی نہ صرف یورپی یونین بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک اہم ملک ہے،دونوں ممالک کے درمیان تعلقات گرمجوشی اور باہمی ہم آہنگی سے عبارت ہیںانہوںنے کہاکہ جرمنی پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ہم تمام شعبہ جات میں اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ وزیرخارجہ ہائیکو ماس کے ساتھ آج کی نشست میں باہمی دلچسپی کے وسیع موضوعات زیرغور آئے، ہم نے تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔

انہوںنے کہاکہ ہم معاشی سفارت کاری کو بروئے کار لا کر اقتصادی تعاون کو بڑھانے کی پالیسی پر کاربند ہیں انہوںنے کہاکہ ہم نے توانائی، ٹیکنالوجی کے تبادلے سمیت کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ،ہمیں اعتماد ہے کہ پاکستان اور جرمنی کے تعلقات میں قریبی تعاون کا ایک نیا باب کھلے گا،ہم تمام شعبہ جات میں کثیرالجہتی تعلقات کے فروغ کے عزم پر کاربند ہیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی فراہمی کے لیے جرمنی کے تعاون پر بھی شکریہ ادا کیا۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کا پیغام پہنچاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم جرمنی کا دورہ اور جرمن قیادت سے ملاقات کے خواہشمند ہیں۔اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں تشدد کے خاتمے اور امن کے لیے مذاکرات جاری رہنے چاہئیں، ہمسایہ ہونے کے ناطے افغان امن کے لیے پاکستان کی بہت اہمیت ہے۔

انہوں نے دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ ان کے درمیان ملاقات میں افغان امن سے متعلق مستقبل میں ہونے والی کانفرنس پر بھی تبالہ خیال کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ پاک بھارت جنگ بندی سمیت دیگر امور پر صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہورہی ہے۔جرمن وزیر خارجہ خطے میں امن کے لیے پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف بھی کیا۔