ٹی ایل پی کے بینک اکاؤنٹس، اثاثوں پر پابندی کا معاملہ وزارت قانون دیکھے گی

حکومت نے ٹی ایل پی پر سوچ سمجھ کر پابندی کا فیصلہ کیا، ہم چاہتے ہیں ان کے سوشل میڈیا کے لوگ سرینڈر کریں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 14 اپریل 2021 22:47

ٹی ایل پی کے بینک اکاؤنٹس، اثاثوں پر پابندی کا معاملہ وزارت قانون دیکھے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 اپریل2021ء) وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ایل پی کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں پر پابندی کا فیصلہ وزارت قانون دیکھےگی، حکومت نے ٹی ایل پی پر سوچ سمجھ کر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ تحریک لبیک کا ایجنڈا تھا کہ ملک کوجام کیا جائے۔

کیا دنیا میں کوئی سوچ سکتا ہےکہ ایمبولینسز پرحملہ کیا جائے۔ پاکستان ایسا ملک نہیں کہ ایمبولینس بھی نہ چل سکے۔ حکومت نے سوچ سمجھ کرفیصلہ کیا ہے۔ تحریک لبیک پرپابندی کے لیے کابینہ کوسفارش بھیج دی ہے۔ وزارت داخلہ نے انٹیلی جنس رپورٹس اور پنجاب حکومت کی سفارش پر پابندی کا فیصلہ کیا۔ ٹی ایل پی کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں پر پابندی کا فیصلہ وزارت قانون دیکھے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے تحریک لبیک پر پابندی سے متعلق بتایا کہ ٹی ایل پی کی سیاست دھرنے دینا ہے، ہم نے ان سے کہا کہ ایک ایسا مسودہ بنالیں، جو قابل قبول ہو، احتجاج کے دوران ہسپتالوں پر حملے کیے، اسلام آباد میں نزدیک یا لاہور اور پنجاب میں پولیس اہلکاروں کو اغواء کرکے عجیب وغریب شرائط رکھی گئیں۔ جب حالات اس طرح کے ہوجائیں تو پھر پابندی لگانا تھی۔

رینجرز پولیس نہ ہوتی تو پورا ملک یرغمال بنا لیتے، ہم تو ان کے بل پر بات کرنے کو تیار تھے،یہ مسودے کے الفاظ تبدیل کرنے پر تیار نہیں تھے۔ انٹیلی جنس رپورٹ تھی کہ یہ دہشتگردی پھیلانا چاہتے ہیں، اشتعال پھیلانا چاہتے ہیں، ان کے سوشل میڈیا کے لوگ بھی اشتعال پھیلا رہے ہیں۔ٹی ایل پی کی بڑی تیاری تھی، ہم نے آخری وقت 12اپریل کو بھی پوری کوشش کی۔

لیکن ان کی تیاریاں ریاست کیلئے ناقابل قبول تھیں۔ ٹی ایل پی سے متعلق فیصلہ پاکستان کیلئے ضروری ہوگیا تھا۔ اس وقت ملک بھر میں ساری شاہراہیں کھل چکی ہیں، لاہور کے اندر 12، 13 مقامات ہیں، کراچی میں ہیں۔ لیکن کل شام تک ملک بھر میں حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔ اس ٹی ایل پی کی تحریک کی مد میں بزدار کی قربانی نہیں ہوگی، ان کے ساتھ عمران خان کھڑے ہیں، تین سال ان کے پورے ہوچکے ہیں۔