Live Updates

پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جماعت نہیں ہے

پارٹی عمران خان کے نام سے نہیں تحریک انصاف کے نام سے رجسٹرڈ ہے، جب عمران خان مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں تو یاد رکھے کہ تب نیب نہیں تھا۔ اکبر ایس بابر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 15 اپریل 2021 12:21

پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جماعت نہیں ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 اپریل 2021ء) : اکبر ایس بابر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جماعت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں عمران خان نے میری ممبرشپ کو چیلنج کیا تھا لیکن ہر عدالت اور فورم نے میرے حق میں فیصلہ دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق عہدیدار اکبر ایس بابر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج فارن فنڈنگ کیس وکیل کی بیماری کی وجہ سے ملتوی کیا گیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے 2013ء کی جانچ پڑتال سے انکار کر دیا ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مئی کے آخر میں اسکروٹنی کمیٹی کوحتمی رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک انصاف 5 سال سے بھاگنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی عمران خان کی جماعت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

کیونکہ پارٹی عمران خان کے نام سے نہیں تحریک انصاف کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم نے عمران خان کو بھرپور سپورٹ کر کے اس مقام تک پہنچایا۔

پاکستان تحریک انصاف بڑے مقصد کے لیے بنی تھی لیکن جب پارٹی کا سربراہ بادشاہ بن جائے تو ارکان کو اپنی رعایا سمجھ لیتا ہے۔ جہانگیر ترین سے متعلق بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سابق عہدیدار اکبر ایس بابر نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پارٹی ممبر بننے سے پہلے ہی میرے عمران خان سے اختلافات شروع ہو گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں تو یاد رکھے کہ تب نیب نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں احتساب خود سے کیا جاتا تھا۔ احتساب سب کا ہونا چاہئیے چاہے وہ عمران خان ہو، جہانگیر ترین ہو یا پھر خسرو بختیار۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی درخواست خارج کردی تھی جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن سے پاکستان تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کا ریکارڈ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکشن کمیشن نے ریکارڈ فراہم نہ کرنے کا اسکروٹنی کمیٹی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ درخواست گذاراکبرایس بابر اپنے وکیل کے ہمراہ اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے ریکارڈ کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کو بھی رواں برس مئی کے آخر تک اپنا کام مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات