شہید کانسٹیبل علی عمران سچا عاشق رسول ﷺ تھا، کوئی نعت پڑھ رہا ہوتا تو اس کو اپنی جیب سے سارے پیسے نکال کر دے دیتا تھا

ڈیوٹی پر جانے سے قبل علی عمران نے اپنے بچوں کو جمع کر کے چوما، ان کو اپنے ساتھ لپٹایا۔ شہید کانسٹیبل علی عمران کے چچا محمد حفیظ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 15 اپریل 2021 13:18

شہید کانسٹیبل علی عمران سچا عاشق رسول ﷺ تھا، کوئی نعت پڑھ رہا ہوتا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 اپریل 2021ء) : تحریک لبیک کے مظاہروں اوراحتجاج کے دوران شہید ہونے والا کانسٹیبل علی عمران سچا عاشق رسول ﷺ تھا۔ شہید کانسٹیبل علی عمران کے چچا محمد حفیظ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علی عمران صرف ہمارے خاندان ہی کا سہارا نہیں تھا بلکہ وہ ہمارے پورے علاقے کا فخر تھا۔ علی عمران نے سوگواروں میں دو کم عمر بیٹے، ایک بیٹی اور بیوہ چھوڑی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ علی عمران اپنے بوڑھے ماں باپ کا سہارا ہونے کے علاوہ اپنے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے اور ان سب کا بھی سہارا تھے۔ شہید کانسٹیبل علی عمران جب اپنے آخری ہنگامی ڈیوٹی پر گئے تو جانے سے پہلے انہوں نے اپنے بچوں کو جمع کر کے چوما، ان کو اپنے ساتھ لپٹایا۔

(جاری ہے)

میری بھانجی نے بتایا کہ ’میں نے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے؟ کیا کر رہے ہیں؟ خیریت تو ہے؟ تو وہ جواب میں مجھے کہنے لگے کہ پتا نہیں مجھے کیوں عجیب سا محسوس ہو رہا ہے اور میں کچھ اچھا محسوس نہیں کر رہا۔

شہید محمد افضل کی طرح علی عمران نے بھی پورے خاندان کے عید کے نئے کپڑے پہلے ہی سے سلوا لیے تھے۔ علی عمران کے چچا نے بتایا کہ علی عمران نے درزی کو کہہ دیا تھا کہ یکم رمضان کو ان کے تمام کپڑے تیار کر دے اور وہ ان کو لے جائیں گے۔ انہوں نے درزی کو تاکید کی تھی کہ یکم رمضان سے زیادہ تاخیر نہ ہو کیونکہ اس کے بعد وقت نہیں ہو گا۔ آج یکم رمضان ہے اور آج انہوں نے نئے کپڑے نہیں لیے بلکہ ان کا نئے کفن میں جنازہ اٹھا۔

انہوں نے بتایا کہ علی عمران جیسا کوئی بھی فرد ہمارے خاندان میں نہیں تھا۔ وہ عجیب و غریب انسان تھا۔ راہ چلتے اگر کوئی اس سے پیسے مانگتا تو وہ پیسے دے دیتا تھا۔ اگر کوئی اس سے مدد مانگتا تو فوراً مدد کرتا تھا۔ گاؤں میں اگر کسی کو کسی سرکاری دفتر میں مدد کی ضرورت ہوتی تو وہ کرتا تھا۔ کئی دفعہ ایسے ہوتا تھا کہ اگر کوئی پیسے مانگتا تو اس کی جیب میں جو کچھ ہوتا تھا وہ نکال کر دے دیتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں بتاؤں کہ علی عمران سچا عاشق رسول تھا۔ ایک دفعہ نہیں کئی مرتبہ ایسے ہوا ہے کہ اگر کوئی شخص پیغمبرِ اسلام کی تعریف کر رہا ہوتا اور کوئی نعت پڑھ رہا ہوتا تو اس کو اپنی جیب سے سارے پیسے نکال کر دے دیتا تھا۔ ’ایک دفعہ وہ میرے ساتھ موجود تھا جو ایک شخص نعت پڑھ رہا تھا۔ اس کو پسند آئی اور اس کو ایک ہزار روپے نکال کر دے دیے۔ میں نے کہا کہ کیا کرتے ہو تو کہنے لگا کہ چچا جان، میں سرکار کی تعریف سن کر خوش ہوا ہوں۔ جس نے تعریف کی ہے اس کو بھی خوش ہونا چاہئیے۔

متعلقہ عنوان :