یمن کی سرحد کے نزدیک جزان یونیورسٹی کیمپس میں آتشزدگی

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 15 اپریل 2021 15:00

یمن کی سرحد کے نزدیک جزان یونیورسٹی کیمپس میں آتشزدگی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2021ء) سعودی قیادت والے عسکری اتحاد کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ بارود سے لدے ڈرونز اور بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیے جانے کے دوران ان کا ملبہ جزان یونیورسٹی کیمپس میں جا گرا جس کی وجہ سے وہاں آگ لگ گئی۔ اس عسکری اتحاد نے اس حملے کا ذمہ دار ایران نواز حوثی باغیوں کو ٹھہرایا ہے۔

عسکری اتحاد کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پانچ بیلسٹک میزائلوں اور دھماکا خیز مواد سے لدے چار ڈرونز سے خاص طور سے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم ابتدائی خبروں کے مطابق اس واقعے میں کسی کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ اور یہ یمن میں حوثی باغیوں کے گڑھ صعدة سے لانچ کیے گئے۔ ماضی میں بھی حوثی باغی ایسے ہی حملے کرتے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

’سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روکنے کا امریکی وعدہ ناکافی‘

یمن کا تنازعہ

یمن کا تنازعہ 2014 ء میں ملک کے دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں کے قبضے سے شروع ہوا تھا۔ تب حوثی باغیوں کے قبضے کے سبب یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت صنعا چھوڑنے پر مجبور ہو گئی تھی۔ سعودی قیادت میں وجود میں آنے والا عسکری اتحاد 2015ء سے حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے اور اس اتحاد کو اب سے کچھ عرصہ قبل تک امریکا کی مکمل حمایت اور تعاون حاصل رہا۔

یمنی شہر مارب ’ ہتھیاروں کی جنت‘

انسانی جانوں کا ضیاع

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امداد کے تازہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس جنگ مں اب تک دو لاکھ 33 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک لاکھ 31 ہزار جنگ سے جُڑی دیگر وجوہات جیسے کہ غذا کی قلت، بنیادی سماجی ڈھانچے اور ہیلتھ سروسز کی عدم دستیابی وغیرہ کے سبب لقمہ اجل بنےبڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ۔

یمن کے سیاسی تعطل اور تنازعے نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔ وہاں امدادی کام کرنے والے گروپوں کے مطابق اس تباہ حال عرب ملک میں 20 ملین انسان غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے نصف قحط زدہ ہیں۔ امدادی گروپوں نے یمن تنازعے کے تمام فریقوں پر تنقید کی ہے لیکن سعودی قیادت والے عسکری اتحاد کی طرف سے کیے جانے والے فضای حملے زیادہ تر غیر متناسب رہے ہیں جن میں ہزاروں شہری مارے جا چُکے ہیں۔

ک م / ا ب ا (ایسوسی ایٹڈ پریس)