عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید شوکت علی شاہ کے حکم پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 295-اے اور 295-سی کے تحت توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعہ 16 اپریل 2021 09:17

عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-16 اپریل ۔2021ء) عورت مارچ کے خلاف سخت ایکشن لے لیا گیا، عدالت کے حکم پر عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج-تفصیلات کے مطابق پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے حکم پر عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید شوکت علی شاہ کے حکم پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 295-اے اور 295-سی کے تحت توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے.

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا ہے کہ عورت مارچ اور اس کے منتظمین کے خلاف ابرار حسین ایڈووکیٹ نے سیشن کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں موقف اپنایا گیا کہ 8 مارچ کو اسلام آباد میں عورت مارچ میں مبینہ نازیبا الفاظ بولے گئے تھے درخواست میں کہا گیا تھا کہ رواں برس اسلام آباد میں ہونے والے عورت مارچ میں مبینہ طور پر حضرت محمدﷺ اور حضرت عائشہ رضی اللہ وتعالی عنہ کے خلاف توہین آمیز نعروں اور نازیبا پوسٹرز کی موجودگی پر مارچ کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے.

درخواست کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے سیکشن 22-اے کے تحت دائر کی گئی ہے جو عدالت کو امن کے منصف کے طور پر کام کرنے اور پولیس کی ناکامی کی صورت میں کسی جرم کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینے کا اختیار دیتی ہے اپنی درخواست میں وکلا نے الزام لگایا تھا کہ 8 مارچ کو منعقد ہونے والے عورت مارچ 2021 کے دوران حضرت محمدﷺ اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ وتعالی عنہ کے حوالے سے توہین آمیز بیانات جاری کیے گئے اس کے علاوہ منتظمین کی ہدایات پر غیر اسلامی اور نازیبا پوسٹرز بھی نکالے گئے جس سے ان سمیت تمام مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے.

جج سید شوکت اللہ شاہ نے ایس ایچ او ایسٹ کینٹ کو متعلقہ قانون کے مطابق درخواست گزاروں کی جانب سے رپورٹ کیے گئے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی تھی اس سے قبل خیبرپختونخوا بار کونسل نے 15 مارچ کو اپنے اجلاس میں 2 قراردادیں منظور کی تھیں اور حکومت سے مختلف آرگنائزرز اور این جی اوز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جنہوں نے مختلف شہروں میں عورت مارچ کا انعقاد کیا تھا.

یاد رہے کہ عالمی یوم خواتین کے موقع پر ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں عورت مارچ منعقد ہوتے ہیں اور ایسے مارچ نے گزشتہ چند سال میں خاصی شہرت بھی حاصل کی تاہم ساتھ ہی اس مارچ پر خاصی تنقید بھی کی جاتی ہے عورت مارچ کے منتظمین پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ انہوں نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر نکالے جانے والے مارچ میں گستاخانہ نعرے نہیں لگائے اور ان کی ویڈیو کو ایڈٹ کرکے پھیلایا گیا. عورت مارچ کے منتظمین نے 10 مارچ کو اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہر سال عورت مارچ کے خلاف پروپیگنڈا کرکے ان کی ویڈیوز اور بینرز کو تبدیل کرکے غلط معلومات کو پھیلایا جاتا ہے-