پاکستان میں کریک ڈاؤن، سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی گئی

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 16 اپریل 2021 14:40

پاکستان میں کریک ڈاؤن، سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2021ء) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ''عوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ سوشل میڈیا ایپس تک رسائی کو عارضی طور پر محدود بنا دیا گیا ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کون کون سی سوشل میڈیا ایپلیکیشنز پر پابندی لگائی گئی ہے۔

پاکستانی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی عارضی ہے اور اس کا اطلاق یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ، ٹوئٹر، ٹیلی گرام اور ٹک ٹاک پر ہو گا۔

پاکستان نے رواں ہفتے پرتشدد مظاہروں کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم قراردینے کا اعلان کر دیا تھا۔ ملک میں فرانس مخالف مظاہروں میں اس وقت شدت پیدا ہو گئی تھی، جب ٹی ایل پی کے سربراہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ایک دوسرے ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی اس وجہ سے عائد کی گئی ہے کہ اس گروپ کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ایک حکومتی شخصیت کا اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ''حکومت نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ اگر کریک ڈاؤن کے مقصد کے لیے ہمیں سوشل میڈیا پر بھی پابندی عائد کرنا پڑی، تو ہم ایسا کریں گے۔

‘‘

تمام فرانسیسی شہری، ادارے پاکستان سے چلے جائیں، سفارتی ہدایت

پاکستان میں جماعتوں پر پابندیوں کی تاریخ

مبصرین کے مطابق تحریک لبیک نامی یہ گروپ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے خود کو منظم کر رہا ہے اور معلومات کی ترسیل بھی انہی ذرائع سے کی جا رہی ہے۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے حالیہ تین روزہ احتجاج کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ چھ سو افراد زخمی ہوئے۔

زخمی ہونے والوں میں سے دو سو افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے چند کارکنوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ ان کارکنوں نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح آزادیوں پر مزید قدغنیں لگائی جا سکتی ہیں۔

ٹوئٹر بلاک ہونے سے کچھ دیر قبل ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد نے لکھا تھا، ''رسائی معطل کر دینے اور پابندی عائد کرنے جیسے فیصلوں سے کبھی کوئی اچھی چیز برآمد نہیں ہوئی بلکہ اس طرح مکمل پابندیوں کے راستے کھل جاتے ہیں۔‘‘

ا ا / م م (روئٹرز، اے ایف پی)