اسلام آباد ہائیکورٹ ، ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پردلائل جاری ،سماعت ایک روز کیلئے ملتوی

پیر 19 اپریل 2021 19:55

اسلام آباد ہائیکورٹ ، ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملزمان کی سزا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2021ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویڑن بینچ میں زیر سماعت ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پردلائل جاری رہے گذشتہ روز ملزمان کی اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کتنی اپیلیں ہیں کیا ہم پہلے ایف آئی آر سے شروع نہ کریں تاکہ سمجھ آجائے،درخواست گزار وکیل نے کہاکہ 3 اپیلیں ہیں،ایف آئی آر سے شروع کرتے ہیں، ایف آئی آر میں خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی نامزد کیا گیا،چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ محسن علی مرکزی ملزم تھا،خالد شمیaم اور معظم علی پر معاونت کا الزام ہے،کس کس مجرم نے 164 کا بیان قلمبند کروا،وکیل نے بتایاکہ7 جنوری 2016 کو محسن علی اور معظم علی نے 164 کا بیان قلمبند کرایا،عدالت نے استفسارکیاکہ ملزمان کو کتنی قید ہوئی ہے،اس پر وکیل نے بتایاکہ تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے،استغاثہ کے پاس جرم سے منسلک کرنے کے لیے ناکافی ثبوت ہونے کے باوجود اے ٹی سی کے جج نے انہیں سزا سنائی،18 جون کو اے ٹی سی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کے جرم میں خالد شمیم کو سنائی گئی تھی،اے ٹی سی نے عمر قید کے ساتھ ساتھ دس، دس لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا،اے ٹی سی نے متاثرہ گھرانے کو 10، 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا تھا،ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا، محسن علی اور خالد شمیم کو 7 جنوری 2016 کو 161 کا بیان ریکارڈ کرایا،چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کو یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ محسن علی صرف پڑھنے کے لئے گیا ہے،وکیل نے کہاکہ عام شہری نے بھی اس کیس گواہی دی ہے،پاکستان میں کوئی عام شہری گواہی نہیں دیتے،چشم دید گواہ نے محسن علی کو ملزم نہیں ٹھہرایا،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ لندن پولیس نے جو تصویری خاکہ جاری کیا محسن علی سے ملتا جلتا ہے کے نہیں ،عدالت میں محسن علی کی تصویر اور خاکہ پیش کیا جائے، وکیل نے کہاکہ ملزم کاشف علی مفرور ہے،عدالت نے سماعت آج تک کے لئے ملتوی کر دی۔

۔بشارت راجہ