جارج فلائیڈ کیس میں سابق پولیس اہلکار قاتل قرار

DW ڈی ڈبلیو بدھ 21 اپریل 2021 10:40

جارج فلائیڈ کیس میں سابق پولیس اہلکار قاتل قرار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2021ء) امریکی شہر منی ایپلس کی عدالت کے بارہ ججوں پر مشتمل ایک جیوری نے منگل کے روز سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کو جارج فلائیڈ کے قتل کا مجرم قرار دے دیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے منظم نسل پرستی کو امریکی قوم پر دھبہ قرار دیا ہے۔

جیوری نے شاوین کو غیر ارادی قتل، اقدام قتل اورجان بوجھ کر قتل تینوں الزامات کے تحت قصور وار قرار دیا۔

ان الزامات کے تحت شاوین کو چالیس برس تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔

جیوری دو دنوں کے دوران تقریباً دس گھنٹے تک غور و خوض کے بعد منگل کی صبح کو اس تاریخی فیصلے پر پہنچی۔ جیوری میں چھ سفید فام اور چھ سیاہ فام یا نسلی لحاظ سے متنوع امریکی جج شامل تھے۔ فیصلہ بعد میں دن میں سنایا گیا۔

(جاری ہے)

کسی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے عدالت کے باہرنیشنل گارڈ کے ہزاروں جوان اور پولیس افسران تعینات کیے گئے تھے۔

پینتالیس سالہ شاوین نے گزشتہ برس مئی میں جارج فلائیڈ کو زمین پر گرا کر ان کی گردن کو اپنے گھٹنے سے ساڑھے نو منٹ تک دبائے رکھا تھا جس سے ان کا دم گھٹ گیا۔ فلائیڈ کی موت کے بعد لوگوں کا غم و غصہ پھوٹ پڑا تھا اور پولیس تشدد اور نسلی تفریق کے خلاف امریکا اور دنیا بھر میں مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

’منظم نسل پرستی قوم پر دھبہ ہے‘

جارج فلائیڈ کیس میں جیوری کے فیصلے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ منظم نسل پرستی امریکی قوم پر دھبہ ہے اور یہ فیصلہ تبدیلی کی جانب ایک قدم ثابت ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس سسٹم اور کریمنل جسٹس سسٹم میں موجود نسلی تفریق کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بائیڈن کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کریں گے لیکن ایسے انتہا پسندوں کو سماجی انصاف میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دے سکتے۔ امریکی شہری ہونے کی حیثیت سے یہ ہم سب کے متحد ہونے کا وقت ہے۔

سابق صدر براک اوباما نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے درست قرار دیا، انہوں نے تاہم نسلی انصاف اور مساوات میں مزید پیش رفت کی اہمیت پر زور دیا۔

ایک بیان میں اوبامہ نے کہا”سیاہ فام امریکیوں کے ساتھ ہر روز مختلف سلوک کیا جاتا ہے اور ان میں سے بہت سے لوگ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ہاتھوں انکاونٹر ہو جانے کے خدشے میں زندگی گزارتے ہیں۔

"

امریکن سول لبرٹیز یونین نے اپنے ایک بیان میں کہا ”آج ریاست کی تاریخ میں پہلا موقع ہے جب ایک سفید فام پولیس افسر کو ایک سیاہ فام شخص کے قتل کا قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔"

جارج فلائیڈ کے خاندان کے وکیل نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد جارج فلائیڈ کے حامیوں نے عدالت کے باہر جشن منایا۔

ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، اے پی)