شوگر مافیا روپے کی قدر غیر مستحکم کرنے کا باعث بنا، شواہد حاصل کر لیے گئے

چینی مافیا کے 392 اکاؤنٹس کا پتہ چل گیا ہے۔ ذرائع ایف آئی اے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 21 اپریل 2021 11:28

شوگر مافیا روپے کی قدر غیر مستحکم کرنے کا باعث بنا، شواہد حاصل کر لیے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 اپریل 2021ء) : شوگر مافیا ہی اوپن مارکیٹ سے اربوں روپے کے ڈالرز خرید کر پاکستانی کرنسی کی قدر غیر مستحکم کرنے کا باعث بنا اور اس حوالے سے ایف آئی اے کو شواہد بھی مل گئے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سے بچنے کے لیے 35 ہزار ڈالر تک کی خریداری کی جاتی رہی۔ اس حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کو شواہد مل گئے ہیں ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چینی مافیا کے 392 اکاؤنٹس کا بھی پتہ چلا لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سٹہ بازی میں ملوث بے نامی اکاؤنٹس ہولڈرز ڈیلرز سے تحقیقات کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا کہ اوپن مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری کی گئی۔ مافیا نے سٹے بازی کے ذریعے ایک طرف چینی کی قیمت سو روپے کلو سے زیادہ کی دوسری طرف جو منافع کمایا اس سے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدے جس سے ڈالر کی قیمت بڑھ گئی۔

(جاری ہے)

پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، مافیا نے اسٹیٹ بینک اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سے بچنے کے لیے ہفتے میں دو سے چار روز تک مقرر کردہ حد 35 ہزار ڈالر تک خریدے تاکہ کسی کو شک نہ ہو، ایف آئی اے کو ایسے شواہد بھی ملے کہ شوگر مل مالکان نے منی چینجرز سے مل کر 2016ء سے 2019ء ڈالر خریدے رہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مافیا نے چینی اور ڈالروں سے اربوں روپے کی رقم بنائی، پھر اس رقم سے کوریا، ملائشیا، انڈونیشیا، دبئی، اور برطانیہ میں اثاثے بنائے ،ان جائیدادوں میں کمرشل پراپرٹی بھی شامل ہے۔ بیرون ملک پراپرٹی بنانے والوں میں جہانگیر ترین، نواز شریف، شہباز شریف فیملی خسرو بختیار، شہریار سمیت 38 شوگر مل مالکان شامل ہیں،اسی وجہ سے شوگر مافیا کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ ترجمان ایف آئی اے فیصل منیر نے بتایا کہ ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور دوسرے اداروں سے جو ریکارڈ ملا ہے اس کی تحقیقات جاری ہیں۔