ن لیگ کا عوام کی خواہشات اور مرضی کے مطابق قرار داد تیار کرنے کا فیصلہ

تحفظ ناموس رسالت پر پختہ ایمان رکھتے ہیں، حکومت سے ناموس رسالتؐ سے متعلق اہم معلومات طلب کرنے کے خط لکھ دیا ہے، مرتضٰی جاوید عباسی

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 21 اپریل 2021 20:36

ن لیگ کا عوام کی خواہشات اور مرضی کے مطابق قرار داد تیار کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 21اپریل 2021) تحفظ ناموس رسالت پر پختہ ایمان رکھتے ہیں، ن لیگ کا عوام کی خواہشات اور مرضی کے مطابق قرار داد تیار کرنے کا فیصلہ، حکومت سے ناموس رسالتؐ سے متعلق اہم معلومات طلب کر لیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ ایسی مشترکہ قرار داد تیار کی جارہی ہے جو کہ ایوان کے گزشتہ روز کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان کی عوام کی خواہشات اور مرضی کی عکاسی کرے گی۔

اس ضمن میں ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے چیف وہپ مرتضٰی جاوید عباسی نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کے نام خط لکھ دیا۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) تحفظ ناموس رسالت پر پختہ ایمان رکھتی ہے۔ ایوان میں پیش کرنے کے لئے مشترکہ قرار داد کی تیاری کے سلسلے میں کچھ وضاحتیں اور معلومات درکار ہیں جو فوری بنیادوں پر فراہم کی جائیں۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات سمیت وفاقی وزرا گزشتہ روز میڈیا میں بار بار بیانات دے چکے ہیں کہ حکومت کا کام ایوان میں صرف ایک قرار داد پیش کرنا تھا، کیا اس کا مطلب ہے کہ حکومت اس معاملے پر مزید کسی قسم کی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتی ؟ ایوان کو گزشتہ روز بتایا گیا کہ قرار داد ایک تنظیم کے ساتھ معاہدے کی بنیاد پر پیش کی گئی جسے حال ہی میں حکومت کالعدم قرار دے چکی ہے ، مطالبہ کیا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کئے گئے تمام معاہدوں کی کاپیاں مہیا کی جائیں ۔

وزیر اعظم نے 19 اپریل کو قوم سے خطاب کیا ، کیا ان کے نکتہ نظر کو اس معاملے پر حکومت کا پالیسی بیان تصور کیا جائے ؟ اگر ایسا ہے تو گزشتہ روز ایوان میں قرار داد پیش کرنے کا مقصد کیا تھا کیونکہ یہ وزیر اعظم کے بیانات سے متصادم ہے، گزشتہ روز پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کا تعین کرنا صرف ریاست کا کام ہے، مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وزیر اعظم ، وزیر خارجہ ، وزیر داخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق ایوان میں بحث کے لئے لائی جانے والی قرار داد کے معاملے پر ریاستی پالیسی بارے ایوان میں بریف کریں۔