توشہ خانہ ریفرنس، احتساب عدالت کا نواز شریف کی جائیداد نیلام کرنے کا حکم
جہاں جہاں جائیداد ہے، متعلقہ صوبائی حکومت اسے نیلام کر سکے گی جبکہ ڈپٹی کمشنر لاہور اور شیخوپورہ 60 دن کے اندر رپورٹ پیش کریں، عدالت
جمعہ 23 اپریل 2021 16:48
(جاری ہے)
احتساب عدالت نے نواز شریف کے بینک اکاؤنٹس سے رقوم سرکاری خزانے میں منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جس جائیداد پر اعتراض نہیں آیا وہ نیلام کی جا سکے گی۔واضح رہے کہ نیب نے چند روز قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ضبط کی گئی جائیداد کی کھلی نیلامی کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں نواز شریف کو توشہ خان ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیے جانے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 6 ماہ گزر جانے کے باوجود سابق وزیراعظم عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔انہوں نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو 17 اگست کو اشتہاری قرار دیا تھا اور یکم اکتوبر کو ان کی جائیداد منسلک کرنے کا حکم دیا تھا۔نیب کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم کی جائیدادیں قانون کے مطابق نیلام کرنے کا حکم دے۔عدالت نے نیب کی درخواست پر گزشتہ روز سماعت کا آغاز کیا تھا۔خیال رہے کہ نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کے چار رجسٹرڈ کمپنیوں میں شیئرز ہیں جو تین غیر ملکی اکاؤنٹس سمیت آٹھ اکاؤنٹس آپریٹ کرتی ہے، ایک لینڈ کروزر، دو مرسڈیز گاڑیاں اور دو ٹریکٹرز ہیں۔ان کے زیر کفالت کی لاہور، شیخوپورہ، مری اور ایبٹ آباد میں جائیدادیں ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پہلے ہی توشہ خانہ ریفرنس میں ان کے والد کو اشتہاری قرار دیے جانے کے باعث منجمد کیے گئے اثاثوں کے ہمراہ مری اور چھانگلہ گلی میں شریف خاندان کی جائیدادیں منسلک کرنے کا اقدام چیلنج کر رکھا ہے۔مریم نواز نے توشہ خانہ ریفرنس میں ہال روڈ، مری اور چھانگلہ گلی، ایبٹ آباد کے گھروں کو منسلک کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔انہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ دونوں گھر ان کی مرحومہ والدہ کلثوم نواز کے نام پر ہیں، دونوں گھر ریفرنس میں درج عرصے سے بہت پہلے خریدے گئے تھے اور کلثوم نواز کے انتقال کے بعد ان کی ملکیت 14 مئی 2019 کے حکم کے مطابق قانونی ورثا کو منتقل ہوگئی تھی، یہ گھر اب قانونی ورثا کی مشترکہ ملکیت میں غیر منقسم جائیدادیں ہیں۔مریم نواز نے عدالت سے درخواست کی کہ یکم اکتوبر 2020 کے حکم کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 88 (سکس ای) کے تحت درست کرنے کی ضرورت ہے اور مندرجہ بالا جائیدادوں کو غیر منسلک کیا جائے۔توشہ خانہ ریفرنس کے مطابق نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے توشہ خانہ سے صرف 15 فیصد رقم ادا کرکے لگڑری گاڑیاں لی تھیں۔نیب نے الزام لگایا کہ سابق وزیر اعظم یوف رضا گیلانی نے بددیانتی سے اور غیر قانونی طور پر تحفے دینے کے ضوابط میں نرمی کرکے آصف زرداری اور نواز شریف کو گاڑیوں کی الاٹمنٹ میں سہولت فراہم کی تھی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر تھری نے گزشتہ سال مئی میں ریفرنس میں عدالت کارروائی کا حصہ نہ بننے پر نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔مزید اہم خبریں
-
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرصدارت اجلاس
-
ملک میں ایک بار پھر جان بچانے والی دواؤں کی قلت،مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو مشکلات کا سامنا
-
وزیر اعلی سندھ نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ وفاقی وزیر توانائی کے سامنے اٹھا دیا
-
تجوری ہائٹس معاوضہ ادائیگی کیس، سپریم کورٹ کی نظر ثانی کی درخواست پر نمبر درج کرنے کی ہدایت
-
نوازشریف کی صحابی رسولؐ سعد بن ابی وقاصؓ کے مزار پر حاضری
-
اپنے معاشرے کو ترقی یافتہ بنانے کیلئے ضروری ہے ہماری خواتین انفارمیشن ٹیکنالوجی سکلزحاصل کریں‘مریم نواز
-
پنجاب میں سماج دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کے لئے اب کوئی جگہ نہیں‘ مریم نواز شریف
-
وزیراعلیٰ مریم نوازکی پولیس یونیفارم میں لیڈی پولیس کانسٹیبل اورٹریفک اسسٹنٹ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت
-
’’مجھے بھی مبارک باد، یہ میری بھی بیٹیاں ہیں‘‘،مریم نوازشریف
-
اوگرانے تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید کر دی
-
کیسا مذاق ہے کہ آج پنجاب میں وزیراعلیٰ پولیس یونیفارم میں پریڈ لینے آگئیں
-
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے پروٹوکول واپس کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.