پاکستان کا کرونا کے دور ان زیر حراست کشمیری رہنمائوں کی صحت پر سخت تشویش کا اظہار

بھار ت گرفتار کشمیری قیادت کو فوری رہا کرے ،کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے بھارت کی جانب سے سازگار ماحول کی ضرورت ہے،جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کو ڈیجیٹل ایکسرے وینٹی لیٹرز پی پی ایز فوری مہیا کرنے کیلئے تیار ہیں،افغان طالبان مکمل ہمارے قابو میں نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

جمعرات 29 اپریل 2021 16:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2021ء) پاکستان نے کرونا کے دور ان زیر حراست کشمیری رہنمائوں کی صحت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھار ت گرفتار کشمیری قیادت کو فوری رہا کرے ،کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے بھارت کی جانب سے ایک سازگار ماحول کی ضرورت ہے،جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کو ڈیجیٹل ایکسرے وینٹی لیٹرز پی پی ایز فوری مہیا کرنے کیلئے تیار ہیں،افغان طالبان مکمل طور پر ہمارے قابو میں نہیں،پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے مثبت کردار جاری رکھے گا،افغانستان مین غیر ملکی افواج کا انخلاء باقاعدہ طریقہ کار کے تحت ذمہ دارانہ طور پر ہونا چاہیے ،سعودی عرب کی جانب سے ایران سے اچھے تعلقات کے قیام کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہے،سعودی ولی محمد عہد کا امن کا اقدام خطے میں امن و استحکام کا باعث ہو گا،وزیر اعظم آئندہ ماہ کے شروع میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے،پاکستان اپنی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت جاری رکھے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ کورونا وبا کے دوران زیر حرست حریت قیادت کی صحت پر تسویش ہے ،بھارت میں زیادہ جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدی رکھے گے ہیں ،کچھ گرفتار کشمیری رہنماوں کا کورونا ٹسٹ مثبت آیا ہے ،بھارت کی جانب سے ان گرفتار کشمیری رہنماوں کو میڈیکل ٹریٹ منٹ نہیں دی گئی ،ہم بھارت سے مطالبہ گرفتار کشمیری رہنماوں کو فوری رہا کرے۔

ترجمان نے کہاکہ جذبہ خیر سگالی کے طور پر بھارت کو کورونا سے نمٹنے میں مدد کی پیش کش کی ،بھارت کو ڈیجیٹل ایکسرے وینٹی لیٹرز پی پی ایز فوری مہیا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ گذشتہ برس افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان معاہدے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا،افغان طالبان مکمل طور پر ہمارے قابو میں نہیں ہیں،پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے مثبت کردار جاری رکھے گا۔

انہوںنے کہاکہ افغانستان مین غیر ملکی افواج کا انخلاء باقاعدہ طریقہ کار کے تحت ذمہ دارانہ طور پر ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں کسی قسم کا سیکیورٹی ویکیوم نہیں ہونا چاہیے،پاکستان اپنی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت جاری رکھے گا۔ انہوںنے کہاکہ جرمنی یورپی یونین کا ایک اہم ملک ہے،ہمارے اور جرمنی کے بہت سے موضوعات پر موافق موقف ہے۔

ایک سوال پر ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ پاکستان نے کبھی بھارت کے ساتھ مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کی،جمون و کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے بھارت کی جانب سے ایک سازگار ماحول کی ضرورت ہے،ہم نے پاک بھارت مسائل بالخصوص جموں و کشمیر کے حل کے لیے کسی بھی تیسرے فریق کے کردار کو خیر مقدم کرتے ہیں،مقبوضہ کشمیر میں ہم بھارتی آئین کے تحت آرٹیکلز کو تسلیم ہی نہیں کرتے ،دونوں ممالک کے درمیان مسایل کے حل کے لیے پاکستان بات چیت پر یقین رکھتا ہے،بامعنی و نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے سازگار ماحول کا ہونا ضروری ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں موجودہ رویہ اور ماحول پاک بھارت مذاکرات کے لیے سازگار نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم سعودی عرب کی جانب سے ایران سے اچھے تعلقات کے قیام کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہے،سعودی ولی محمد عہد کا امن کا اقدام خطے میں امن و استحکام کا باعث ہو گا،ہم دوبوں دوست ممالک سعودی عرب ایران کے درمیان اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہماری مسلح افواج کے کسی دوسرے ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہیں ،تاہم کسی قسم کی مہم جوئی کی صورت میں پاکستانی مسلح افواج ہر خطرے کے جواب کو تیار ہیں۔ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ ہم بھارت کا افغان امن عمل میں کسی قسم کا مثبت کردار نہیں دیکھتے،۔پاکستان کا افغان امن عمل کی. مراحل میں ایک تعمیری اور مثبت کردار رہا ہے،افغان امن عمل ایک طویل المدت عمل یے جس میں تمام فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہو گا،افغان امن عمل میں پاکستان یا دوسرا کوئی بھی ملک سہولت کار کا کردار ہی ادا کرسکتا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ وزیر اعظم آئندہ ماہ کے شروع میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے،اس دورے کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستاں حکومت بیرون ممالک پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کو اہمیت دیتی ہے ،پاکستان کے دنیا بھر میں مشنز کو پاکستانی برادری کی امداد کی ہدایات موجود ہیں،وزیر اعظم کے حالیہ بیان پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے گا،اس حوالے سے ایک اعلی سطح کی انکوائری کمیٹی بنائی جا رہی ہے جو تحقیقات کرے گی۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز کو واپس بلا لیا ہے،سعودی عرب میں پاکستانی سفارتی عملے کے چھ اہلکاروں کو بھی واپس طکب کیا گیا ہے،اس حوالے سے ایک اعلی سطح کی انکوائری شروع ہو رہی ہے۔