بڑھتے کورونا کیسز،پی ایس ایل فرنچائزز کا پی سی بی سے بقیہ میچز متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کا مطالبہ

پاکستان میں کوویڈ 19 کے تازہ کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ملک میں پہلے ہی جزوی طور پر لاک ڈاؤن چل رہا ہے

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب منگل 4 مئی 2021 15:23

بڑھتے کورونا کیسز،پی ایس ایل فرنچائزز کا پی سی بی سے بقیہ میچز متحدہ ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 4مئی 2021ء )  پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی تمام فرنچائزز نے پی سی بی سے کہا ہے کہ وہ ملک میں بڑھتے کورونا کیسز کے پیش نظر ٹورنامنٹ کے شیڈول شدہ بقیہ میچز کو کراچی سے باہر متحدہ عرب امارات منتقل کریں۔ گذشتہ ہفتے بورڈ کو فرنچائزز کا ایک خط بھیجا گیا تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ بورڈ اس درخواست پر غور اور موجودہ منصوبوں کا جائزہ لے رہا ہے۔

پی سی بی کے جانب سے اس پہلے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ٹیمیں 23 مئی تک کراچی میں جمع ہوں گی اور 7 روزہ قرنطینہ شروع ہوگا جس کے بعد میچز کا آغاز ہوگا، لیگ کے مرحلے کے 16 میچز 14 جون تک جاری ہیں جب کہ پلے آف مقابلے 16 سے 18 جون کے درمیان شیڈول ہیں جب کہ فائنل 20 جون کو ہوگا۔ پاکستان میں روزانہ اوسطا 4500 کوویڈ 19 کیسز سامنے آرہے ہیں جب کہ ملک کے کچھ حصوں میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن لگا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

پی ایس ایل کھیلنے والے کھلاڑیوں اور عملے کے ارکان کے کورونا کا شکار ہونے کے بعد پی ایس ایل 2021ء کو 14 مقابلوں کے بعد معطل کردیا گیا تھا۔ یہ میچز 20 فروری سے 3 مارچ کے درمیان کھیلے گئے تھے۔ لیگ دوبارہ شروع کرنے کی تاریخ طے ہونے کے بعد فرنچائزز نے ڈرافٹ میں حصہ لیا کیونکہ بیرون ملک مقیم متعدد کھلاڑی نئی تاریخوں میں پی ایس ایل کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز نے فرنچائزز کی تشویش میں اضافہ کیا ہے۔ پاکستان نے 5 مئی سے 20 مئی تک ملک میں آنےوالی پروازوں کو روکنے کے فیصلے کا اعلان کیا ہے اور نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر نے ملک میں سخت لاک ڈائون کا اشارہ بھی دیا ہے۔ پی ایس ایل کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنا لاجسٹکس اور آپریشنل امور کے لحاظ سے کسی بھی طور پر آسان نہیں ہوگا۔

پاکستان سے بیرون ملک جانے والی پروازیں انتہائی کم ہیں اور جون کی تپتی گرمی میں متحدہ عرب امارات میں کرکٹ نہیں کھیلی جاتی۔ سیزن کی ابتدائی معطلی کے بعد پی سی بی نے طبی ماہرین کی ایک دو رکنی آزاد کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ بائیوسیکور بلبل کے اندر یہ وبا کیسے آئی ۔ پی سی بی کو ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی لیکن اس کی تفصیلات منظرعام پر نہیں آئیں۔

تاہم پی سی بی نے اس کے بعد میڈیکل ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم کو فارغ کردیا ، ڈاکٹر سہیل نے حال ہی میں ایک قومی اخبار کو بتایا کہ اس مس مینجمنٹ کے ذمہ دار لوگوں کی حفاظت کیلئے انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ پی سی بی ، جسے فروری، مارچ میں اس صورتحال سے نمٹنےمیں ناکامی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا ،نے بہتر بایوسیکیور ببل قائم کرنے کے لئے برطانیہ میں قائم سیفٹی اینڈ ٹیکنالوجی کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں ۔