اگر آئی پی ایل ایک سال پیسہ نہیں کماتا تو بھی اسے کیا پریشانی لاحق ہوگی ؟: شعیب اختر

ایک سال کیلئے ایونٹ کو منسوخ کرنا ہندوستانی بورڈ پر زیادہ مالی بوجھ کا باعث نہیں بنے گا: سابق پیسر

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب بدھ 5 مئی 2021 15:26

اگر آئی پی ایل ایک سال پیسہ نہیں کماتا تو بھی اسے کیا پریشانی لاحق ہوگی ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 5 مئی 2021ء ) قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بائولر شعیب اختر کا خیال ہے کہ بی سی سی آئی نے انڈین پریمیر لیگ کے جاری سیزن کو معطل کرکے اور ایونٹ کو ایک سال کے لئے منسوخ کرکے ٹھیک فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے ہندوستانی بورڈ کو ناقابل تلافی نقصان نہیں ہوگا۔ منگل کے روز کھلاڑیوں میں کورونا کیسز آنے کے سبب آئی پی ایل کی معطلی کا اعلان کیا گیا، ہندوستان میں گزشتہ 4 مہینوں میں 10 ملین سے زائد کورونا کیسزکا اضافہ ہوا ہے ، اس سے قبل 10 ملین کیسز تک پہنچنے میں 10 ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگا۔

شعیب اختر نے اپنے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آئی پی ایل کے پیسہ نہ کمانے پر کوئی پریشانی نہیں تھی، یہ لوگ 2008ء سے پیسہ کما رہے ہیں، اگر ایک سال پیسہ نہیں کماتے ہیں تو بھی انہیں کیا پریشانی لاحق ہوگی ؟ لوگ مر رہے ہوں تو آپ جشن جاری نہیں رکھ سکتے، یہ قومی تباہی ہے لہذا ہمسایہ کی حیثیت سے میں درخواست کررہا تھا کہ آئی پی ایل کو روکا جائے۔

(جاری ہے)

شعیب اختر نے کہا کہ جب میں نے دو ہفتے پہلے کہا تھا کہ اس سال آئی پی ایل کو روکنا چاہئے تو اس کے پیچھے جذبات تھے اور وہ یہ تھے کہ ہندوستان میں ایک قومی تباہی ہورہی ہے، لوگ مر رہے ہیں اور میں نے اس کی وجہ سے اپیل کی تھی، ایک دن میں 4 لاکھ کیس رپورٹ ہوئے۔ آئی پی ایل کی برینڈ مالیت 6.8 بلین ڈالرز ہے ، شائقین کے بغیر یہ ٹورنامنٹ کرکٹ کو چاہنے والی قوم کے لیے ٹی وی پر نشر کیا جارہا تھا تاہم اس کے جاری رہنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا کیوں کہ بھارت میں صحت کا نظام بدستور خراب ہورہا ہے۔

شعیب اختر نے مزید کہا کہ بائیو سیفٹی بلبل میں باہمی سیریز کا اہتمام کرنا ممکن ہے لیکن آئی پی ایل جیسے میگا ایونٹ کا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل کا انعقاد کبھی بھی قابل عمل نہیں تھا، ہم نے پی ایس ایل میں بائیو سیکیور ببل بنایا تھا اور وہ مکمل طور پر فلاپ ہو گیا،ہندوستان نے کوشش کی اور ایسا ہی وہاں ہوا۔ اگر ہم متحدہ عرب امارات یا انگلینڈ میں لیگ کرواتے تب بھی یہی ہوتا، یہاں ہوٹلوں میں کام کرنے والے لوگ بائیو بلبل میں نہیں رہتے، انٹرنیشنل کرکٹ ایک بلبل میں ہوسکتی ہے لیکن فرنچائز کرکٹ نہیں کیونکہ پوری دنیا آتی ہے، آئی پی ایل کوئی چھوٹا ایونٹ نہیں ہے۔