آکسیجن کی کمی کے سبب اموات نسل کشی کے مترادف ہے،بھارتی عدالتیں

تفتیش کر کے بتائیں اب تک کتنے مریض اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے ہلاک ہوئے،مجسٹریٹ کو حکم

بدھ 5 مئی 2021 19:48

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2021ء) بھارت میں عدالتوں نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں لا پرواہی کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر سخت تنقید شروع کر دی ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آکسیجن کی کمی سے اموات پر ایک کیس کی سماعت کے دوران الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنو اور میرٹھ جیسے بڑے شہروں کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو حکم دیا کہ وہ تفتیش کے بعد بتائیں کہ اب تک کتنے مریض ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی سے ہلاک ہوئے ہیں۔

عدالت نے یہ حکم دیتے ہوئے کہا کہ طبی اغراض و مقاصد کے لیے جو حکام آکسیجن کی فراہمی کے ذمہ دار ہیں ان کی جانب سے، ہسپتالوں میں محض آکسیجن کی عدم فراہمی سے کووڈ کے مریضوں کی موت نسل کشی کے مترادف اور ایک مجرمانہ فعل ہے۔ ہائی کورٹ کی بینچ نے کہا کہ ایک ایسے دور میں جب دل کی پیوند کاری اور دماغ کی سرجری ایک حقیقت بن چکی ہے، ہم لوگوں کو اس طرح مرنے کے لیے کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے اس پر حکام سے آئندہ جمعے تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ ہائی کورٹ نے یو پی حکومت کے رویے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہر روز، لوگوں کو اپنے لواحقین کے لیے آکسیجن مہیا کرنے کی فریاد کرتے اور ان کی زندگی بچانے کے لیے انہیں روتے گڑ گڑاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ لیکن ایسے،مجبور اور لاچار لوگوں کی مدد کیبجائے ضلعی انتظامیہ اور پولیس انہیں ہراساں کرتی ہے۔

اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے بھی آکسیجن کی کمی پر ایک سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی سخت الفاظ میں سرزنش کی تھی اور مرکزی حکومت کو عدالت کے احکامات کی توہین کرنے کے لیے ایک شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ کی بینچ نے مرکزی حکومت سے کہاکہ آپ شتر مرغ کی طرح اپنا سر ریت میں چھا سکتے ہیں، ہم ایسا نہیں کریں گے۔ خود سپریم کورٹ نے حکومت سے اس پر تین مئی تک عمل کرنے کو کہا تھا لیکن ابھی تک دہلی کو آکسیجن نہیں مل پائی ہے۔