محمد کاشف چوہدری نے این سی او سی کی جانب سے 8مئی سے شروع ہو نے والے نو روزہ لاک ڈائون کے فیصلے کو مسترد کردیا

پاکستان کا تاجرہول سیل ،بلڈنگ میٹریل، کارپوریٹ بزنس جیسے کاروبار کو عید کے ایام میں رضاکارانہ طور پر بند رکھے گا،میڈیا سے گفتگو

بدھ 5 مئی 2021 23:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2021ء) مر کزی تنظیم تا جر ان پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے این سی او سی کی جانب سے 8مئی سے شروع ہو نے والے نو روزہ لاک ڈائون کے فیصلے کو مسترد کر تے ہو ئے اسے ملک بھر کی تا جر برادری کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ این سی او سی اور اسد عمر معیشت کے اسٹیک ہو لڈرز سے مشاورت کر نے سے کیوں خوفزدہ ہیں ،مارکیٹوں و ٹرانسپورٹ کی بندش کا حکومتی فیصلہ ناقابل برداشت و قابل مذمت ہے،ہم حکو مت اور این سی او سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر لاک ڈائون کا ظالمانہ فیصلہ واپس لے کر معیشت کا پہیہ چلنے دے کیونکہ لاک ڈائون کے اعلان نے مارکیٹوں اور بازروں میں کئی گنا رش بڑھا دیا،پاکستان کا تاجرہول سیل ،بلڈنگ میٹریل، کارپوریٹ بزنس جیسے کاروبار کو عید کے ایام میں رضاکارانہ طور پر بند رکھے گا،بھوک و غربت سے تنگ چھوٹا تاجر حکومتی اقدامات اور پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے تاجر رہنما?ں کے ہمراہ اسلام آباد میں پر یس کانفر نس کرتے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر مر کزی تنظیم تاجران خیبرپختونخواہ کے صدر شرافت علی مبارک ، مر کزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شر جیل میر ، اسلام آباد سمال چیمبر و آبپارہ مارکیٹ کے صدر ملک ظہیر ،طاھر تاج بھٹی ،شہزاد شبیر عباسی ،عتیق جنجوعہ ،زاھد قریشی ،محمد خورشید ،غلام علی ،طاھر خان ،شعیب عباسی ،خرم شکیل ،نجیب عباسی ،ملک شکیل ،رازق خان ،راجہ ضیائ احمد و دیگر تاجر رہنما ء بھی موجود تھے۔

محمد کاشف چوہدری نے کہا کہ مارکیٹیں بند کرنے کے احکامات نے پولیس و انتظامیہ کیلئے کرپشن کے نئے دروازے کھول دیے،کورونا وبائی مرض پر قابو پانے کیلئے محدود کاروباری اوقات کے باعث ملک کی تاجروصنعتکار برادری کو پہلے ہی شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے،حکومتی ناقص حکمت عملی نے تاجر اور عوام دونوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ انھوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت عید ایام میں جوتے،کپڑے،ھوزری،گارمنٹس چوڑیوں کے کام چلنے دے،زور زبردستی دکانیں بند کرنے سے ملک میں تصادم کا ماحول پیدا ہو گا، حکومت نے زبردستی لاک ڈاون کیا تو تاجر احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے،اگر حکو مت نے لاک ڈائون کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہ کی تو تاجر ٹیکسز کی ادائیگی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جا ئیں گے ،کاشف چوہدری نے کہا حکومتی وزراء، بیورو کریسی ،عدلیہ، فوج رضاکارانہ طور پر آدھی تنخواہیں لینے کا فیصلہ کریں۔

شرافت علی مبارک نے کہا وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی حکو مت تاجر اور معیشت دوست حکو مت ہے اگر ایسا ہے تو وزیر اعظم لاک ڈائون جیسے معیشت دشمن فیصلے کو واپس لے اور ایک ناکام وزیر خزانہ اسد عمر کو این سی او سی عہدے سے بھی ہٹایا جا ئے اور وزیراعظم ، صدر ، ممبران پالیمنٹ، بیوروکریٹ سمیت ججوں ، جرنیلوں اور سرکاری افسران کی تنخواہیں بھی بند کی جا ئیں ،انھوں نے کہا ہمارا حکو مت سے مطالبہ ہے کہ وہ چھوٹے تاجروں کے معاشی قتل کا یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیں گے۔

شر جیل میر نے کہا سعودی عرب میں 24گھنٹے کاروباری سر گر میاں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے ، حکو مت پاکستان بھی اسی طر ح کا فیصلہ کر ے ، تاجر پاکستان کو واحد طبقہ ہے جو عوام کو ملازمتیں بھی فراہم کرتا ہے اور ملکی معیشت چلانے کے لیے ٹیکس بھی حکو مت کو فراہم کرتا ہے ،مگر حالیہ لاک ڈائون سے سب سے زیا دہ نقصان پاکستان کے تا جروں کو ہوا ہے ،لاک ڈائون کے فیصلے کو زبر دستی مسلط کر نے سے ہر چوک اور چو راہے میں فسادات شرو ع ہو جا ئیں گے۔

ملک ظہیر نے کہا دو سال سے اس ملک میں تاجر طبقہ پس رہا ہے جس کا ذمہ دار حکو مت میں مو جو د وہ پالیسی ساز افرد ہیں جو صنعت اور تجارت سے متعلق فیصلے ان کی مشاور کے بغیر کرتے ہیں، اگر حکو مت تاجر برادری سے مشاور ت کر تی تو اچھی منصوبہ بندی کر کے کروناء سے بھی بچا جا سکتا تھا اور ملک معاشی طور پر کمزور ہو نے سے بھی بچ سکتا تھا۔