محمد اشرف صحرائی بھارت کی حراست میں وفات پاگئے ،حریت کانفرنس نے (کل)مکمل ہڑتال کی کال دیدی

بھارتی پولیس نے احتجاجی مظاہروںکو روکنے کیلئے متعدد رہنمائوں کو گرفتا رکرلیا ،حریت رہنمائوں اور تنظیموں کی محمد اشرف صحرائی کی دوران حراست وفات پر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی شدید مذمت

بدھ 5 مئی 2021 23:44

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2021ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحر ائی جموں میں بھارت کی حراست کے دوران وفات پا گئے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد اشرف صحرائی کی عمر 77برس تھی اور وہ متعدد عارضوں میں مبتلا تھے ۔

ان پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے جموںکی ادھمپور جیل میں نظربند رکھا گیا تھا۔جیل میں انکی حالت تشویشناک حد تک بگڑنے کے باوجود انہیں علاج معالجے کی غرض سے ڈاکٹر کے پاس نہیں لے جایاگیا اور انہیں گزشتہ روز اس وقت ہسپتال منتقل کیاگیا جب ان کے زندہ بچنے کے امکانات بالکل ختم ہو چکے تھے ۔ ان کے اہلخانہ کو ان کی گرتی ہوئی صحت کے بارے میں بالکل بھی آگاہ نہیں کیاگیاتھا۔

(جاری ہے)

انہوںنے تمام عمر سیدعلی گیلانی کے دست راست کے طورپر خدمات انجام دیں ۔ وہ جماعت اسلامی کے رکن تھے ۔ انہوںنے جموںوکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف انتھک جدوجہد کی اور وہ پاکستان کے زبردست حامی تھی ۔ محمد اشرف صحرائی ایک سخت جان آزادی پسند تھے او رانہوںنے جدوجہد آزادی کی راہ میںاپنے بیٹے جنید صحرائی کی جان کا نذرانہ بھی پیش کیا۔

جنید نے 19مئی2020کوبھارتی فوجیوں کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیاتھا۔ آخری اطلاعات ملنے تک قابض انتظامیہ نے محمد اشرف صحرائی کی میت ورثاء کے حوالے نہیں کی تھی ۔اشرف صحرائی کے آبائی گائوں کی پولیس نے مرحوم کے اہلخانہ کو کہا ہے کہ حریت رہنماء کے جنازے میں خاندان کے صرف 20افراد کو شمولیت کی اجازت ہو گی ۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے محمد اشرف صحرائی کی جیل میں پراسرار وفات پراحتجاج کیلئی(آج)جمعرات کو مکمل ہڑتال کی کال دیدی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے ایک بیان میں آزادی پسند کشمیری عوام سے ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے ۔تحریک حرت جموںوکشمیر نے کشمیری عوام سے کہاہے کہ وہ اپنی اپنی مساجد میں کل مرحوم کی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کریں۔ متعدد حریت تنظیموںنے بھی لوگوں سے مرحوم کی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کرنے کی اپیل کی ہے ۔ بھارتی پولیس نے احتجاجی مظاہروںکو روکنے کیلئے اسلام آباد ٹائون سے تحریک حریت کے متعدد رہنمائوں بشمول عاشق حسین نار چوراورریاض احمد میر کو گرفتا رکرلیا ہے۔

یاد رہے کہ جیلوں میں کشمیری نظربندوںکو بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ علاج معالجے ، مناسب خوراک اورماحول کی عدم فراہمی کے ذریعے منظم طورپر قتل کیاجارہاہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور مرحوم کے رشتہ دار مسلسل ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے کیونکہ ان کی صحت ہمیشہ سے تشویشناک تھی ۔حریت رہنمائوں اور تنظیموں بشمول غلام احمد گلزار ، آغا سید حسن الموسوی الصفوی ، مولوی بشیر احمد ، خواجہ فردوس ، مختار احمد وازہ ، محمد یوسف نقاش، دویندر سنگھ بہل ، فریدہ بہن جی ، یاسمین راجہ ، میر واعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم ، جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ ، جموں و کشمیر مسلم لیگ ، محمد احسن اونتو ، تحریک وحدت اسلامی ، یوتھ سوشل اینڈ جسٹس لیگ نے اپنے الگ الگ بیانات میں جیل میں محمد اشرف صحرائی کی دوران حراست وفات پر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔

غلام احمد گلزار نے کہا کہ صحرائی کی وفات دوران حراست قتل کا دانستہ اقدام ہے جس کی تمام تر ذمہ داری مودی حکومت پر عائد ہو تی ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے تحریک حریت کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آج کے بھارت میں اختلاف رائے کی سزا موت ہے ۔ سرینگر میں جموں وکشمیر کورٹ ہائی بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اشرف صحرائی کی وفات کو دوران حراست قتل قراردیتے ہوئے دیگر کشمیری نظربندوںکی سلامتی پر تحفظات ظاہر کئے گئے ہیں۔

اس موقع پر منظور کی گئی ایک قرار داد میں محمد اشرف صحرائی کی دوران حراست وفات کی ذمہ داری طے کرنے کیلئے آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر Volkan Bozkirنے عالمی ادارے کے ہیڈکوارٹرز میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پھر کہاہے کہ جموںوکشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کا موقف یواین چارٹراور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوںپر مبنی ہے۔

انہوںنے زوردیا کہ جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت کوتبدیل نہیںکیاجانا چاہیے۔انہوںنے پاکستان اور بھارت دنوں پر زوردیا کہ وہ اس تنازعے کو پر امن طریقے سے حل کریں۔ ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جاری ایک خبر میں کہاگیا ہے کہ انسانی حقوق کی آٹھ بین الاقوامی تنظیموںنے یورپی یونین پر پرتگال میں بھارتی رہنمائوں کے ساتھ اپنے آئندہ سربراہ اجلاس میں بھارت میں انسانی حقوق کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کا مسئلہ اٹھانے پر زوردیا ہے۔