اکادمی ادبیا ت پاکستان کے زیر اہتمام رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں آن لائن ہندکو حمدیہ ونعتیہ مشاعرہ

جمعرات 6 مئی 2021 17:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2021ء) اکادمی ادبیا ت پاکستان کے زیر اہتمام رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں آن لائن ہندکو حمدیہ ونعتیہ مشاعرہ منعقد ہوا۔ صدارت محمد ضیاء الدین نے کی۔ امتیاز الحق امتیاز مہمان خصوصی تھے۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین ، اکادمی ادبیات پاکستان ،نے ابتدائیہ پیش کیا۔ نظامت ڈاکٹر عامر سہیل نے کی۔

مشاعرے میںملک بھر سے شعراء کرام نے ہندکو میں حمدیہ و نعتیہ کلام پیش کیا۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین،ا کادمی ادبیات پاکستان نے ابتدائیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ حمدو نعت کہنا ہر شاعر اپنا مذہبی فریضہ سمجھتا ہے چنانچہ دیگر پاکستانی زبانوں کی طرح ہندکو میں بھی حمد و نعت کی ایک بھرپور روایت نظر آتی ہے۔ ہندکو شاعری کے اولین دور میں شعراء کی زیادہ تر توجہ حمدو نعت اور منقبت کی طر ف رہی ہے جبکہ دوسرے دور میں شاعری کی یہ دو اصناف چار بیتے اور حرفی کی صورت میں سامنے آئی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان اصناف کے زیادہ تر موضوعات حقانی نوعیت کے ہیں جن میں نعت کا بیان بھی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہندکو شاعربھی حمد و ثنا الٰہی کے ساتھ ساتھ عشق رسول ؐ سے سرشار ہیں۔ ہندکو کے ابتدائی شعرا میں شیخ عیسیٰ انبالہ، وجید، صاحب حق، استاد نامور ، استاد نظیر احمد روا، مرزا عبد الغنی، فقیر جیلانی، محمد دین ماہیواو ر سائیں احمد علی کے کلام کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ ان شعراء کے ہاں عشق حقیقی، وحد ت الوجود اور عشق رسولؐ بنیادی موضوع ہے۔

انہوں نے کہا کہ انیسویں صدی میں اخونزادہ قابل خان، حکیم شیخ امام دین، مولودی عبد اللہ واعظ اور سید شاہ حسین کے حمدیہ اور نعتیہ کلام نے بے پنا ہ شہرت حاصل کی۔ اس حوالے سے سائیں غلام دین ہزاروی کے حمدیہ و نعتیہ کلام چار بیتے الگ سے مطالعے کے متقاضی ہیں جن کا بنیادی موضوع ہی واحدنیت اور عشق رسولؐ ہے۔ ان کی کتاب’’ سوداگر ایسے بازار دا‘‘اس کامنہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حمد و نعت کے سلسلے میں سائیں احمد علی نے حرفیاں لکھی ہیں۔ ان حرفیوں میں جذبہ و عقیدت دیدنی ہے۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین، اکادمی نے کہاکہ ہندکو کے کلاسیکی، نوکلاسیکی دور کے ساتھ ساتھ جدید ہندکو شعرا نے بھی حمدو نعت کو بطور خاص اپنا موضوع بنایا ہے ۔ جدید ہندکو شعرامیں عبد الغفور ملک نے قرآن کے منظوم ہندکو ترجمے کے ساتھ ساتھ، ہندکو نعتیہ مجموعہ ’’نین کٹورے --‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے۔

ان کے علاوہ حیدر زمان ، پروفیسر یحیٰ خالد، آصف ثاقب، پروفیسر فرید ، سلطان سکون، پروفیسر صوفی رشید اور بشیر احمد سو ز ہزارہ والی ہندکو کے حوالے سے جب کہ فارغ بخاری ، رضا ہمدانی، خاطر غزنوی ، مختار علی نیئر، نذیر تبسم، ناصر علی سید اور سعید گیلانی پشاوری ہندکو میں اللہ اور اس کے رسولؐ سے عقیدت کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عشق حقیقی اور رسولؐ کا موضوع دیگر پاکستانی زبانوں کے ساتھ ساتھ ہندکو ادب میں بھی غالب موضوع ہے۔

میں تمام شعراء حضرات کا ممنون ہوں، کہ اکادمی کی دعوت قبول کر کے اس مشاعرے میں شریک ہوئے۔مشاعرے میں اختر زمان (بالاکوٹ )، سہیل احمد صمیم (ایبٹ آباد)، قاضی ناصر بخت یار (نواں شہر)، شکیل اعوان (ایبٹ آباد)، شجاعت علی شاہ جی (شنکیاری )، عبد الوحید بسمل (ایبٹ آباد)، حسام حُر(پشاور)،بشریٰ فرخ(پشاور)، احمد ندیم اعوان (پشاور)، سید ماجد شاہ ،علی اویس خیال، سکندکر حیات اور دیگر نے ہندکو زبان میں حمدیہ و نعتیہ کلا م پیش کیا۔