’مجھ سے کلبھوشن اور مودی سے رابطے کا سوال کیا جاتا ہے‘ جاوید لطیف کا انکشاف

جس طرح میری انویسٹی گیشن ہو رہی ہے، میں نے ایسا پہلی بار دیکھا ہے ، نواز شریف کو سزا سنانے کے بعد نام میڈیا پر نہیں لیا جا سکتا لیکن سزا یافتہ کلبھوشن کا نام روزانہ میڈیا میں چھپتا ہے۔ ن لیگی رہنماء کی کمرہ عدالت میں گفتگو

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 7 مئی 2021 13:22

’مجھ سے کلبھوشن اور مودی سے رابطے کا سوال کیا جاتا ہے‘ جاوید لطیف کا ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 7 مئی 2021ء ) پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ مجھ سے کلبھوشن اور مودی سے رابطے کا سوال کیا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنماء جاوید لطیف نے کمرہ عدالت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے عدالت کا احترام ہے ، جس طرح میری انویسٹی گیشن ہو رہی ہے، میں نے ایسا پہلی بار دیکھا ہے ، مجھ سے کلبھوشن اور مودی سے رابطے کا سوال کیا جاتا ہے ، نواز شریف کو سزا سنانے کے بعد نام میڈیا پر نہیں لیا جا سکتا لیکن سزا یافتہ کلبھوشن کا نام روزانہ میڈیا میں چھپتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ایم این اے میاں جاوید لطیف کی عدالت پیشی کے موقع پر ن لیگی رہنماء میاں عرفان منان ، طلال چوہدری ، اسراراحمد منّےخان نے میاں جاوید لطیف کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور اس موقع پر کمرہ عدالت کے باہر کارکنوں کی کثیر تعداد نے نعرے بازی بھی کی۔

(جاری ہے)

میاں جاوید لطیف کی عدالت پیشی کے بعد ماڈل ٹاؤن کچہری کے باہر طلال چوہدری نے میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے اندر جانے سے ہمیں روکے رکھا اور کہا کہ مسلم لیگیوں کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہے ، کیا مسلم لیگی پاکستانی نہیں ہے ، ایک طرف آپ کلبھوشن تک رسائی اس کے خاندان کو دیتے ہیں دوسری طرف میاں جاوید لطیف کو ملنے تک نہیں دیتے یہ دوہرا معیار آخر کیوں؟۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو گرفتار کر لیا گیا ہے ، سیشن کورٹ میں لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف ریاست مخالف کیس کی سماعت ہوئی جس میں سرکاری وکیل نے ان کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی ، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ جاوید لطیف کا متنازع بیان اپنے لیڈرکی محبت میں حدود سے تجاوز کے مترادف ہے، ان کے بیان کی سی ڈی کو فرانزک کے لیے بھجوادیا گیا ہے ، پراسیکیوشن کا کیس قانون کے تمام تقاضوں کے مطابق ہے، اس مرحلے پر جاوید لطیف کی ضمانت نہیں بنتی ، جب کہ جاوید لطیف کے وکیل نے کہا کہ مریم نوازکو قتل کرنے کے لیے سازش تیار کی گئی اس سازش کے تناظر میں جاوید لطیف نے یہ بات کی، سی آئی اے لاہور کیس دیکھ رہی ہے یہاں کسی دہشتگردکی ضمانت نہیں لگی، پولیس کے پاس ان معاملات پر ایف آئی آردرج کروانے کا اختیارہی نہیں ۔

عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر کے بعد ہی سنا دیا گیا تھا اور جاوید لطیف کی درخواست ضمانت خارج کر دی گئی ، جاوید لطیف عدالتی فیصلہ سننے سے پہلے ہی عدالت سے چلے گئے تھے، عدالت نے جاوید لطیف کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کی تو سی آئی اے نے مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کو سگیاں پُل سے گرفتار کر لیا۔