كلبھوش یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ

حکومت پاکستان عدالتی کارروائی سے بھارت کو آگاہ کرنے کی ایک اور کوشش کرے، پاکستانی عدالتوں سے متعلق بھارت کی غلط فہمی کو دور کیا جائے، عدالتی کارروائی کلبھوشن کو فیئر ٹرائل کا موقع فراہم کرنے کیلئے ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 7 مئی 2021 18:07

كلبھوش یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی2021ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارتی جاسوس كلبھوش یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، حکومت پاکستان عدالتی کارروائی سے بھارت کو آگاہ کرنے کی ایک اور کوشش کرے، پاکستانی عدالتوں کے دائرہ کار سے متعلق بھارت کی غلط فہمی کو دور کیا جائے،موجودہ عدالتی کارروائی کلبھوشن یادیو کو فیئر ٹرائل کا موقع فراہم کرنے کیلئے کی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ  نے بھارتی جاسوس كلبھوش یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان بھارت کو عدالتی کارروائی سے متعلق آگاہ کرنے کی ایک اور کوشش کرے۔

(جاری ہے)

موجودہ عدالتی کارروائی کلبھوشن جادھو کو فیئر ٹرائل کا موقع فراہم کرنے کیلئے کی جارہی ہے۔

عدالتی کارروائی کا مقصد عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی عدالتوں کے دائرہ کار سے متعلق بھارت کی جو غلط فہمی ہے اسے دور کیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستانی عدالتوں کے سامنے پیش ہونے سے انکارکردیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل بھارت نے اپنے 8 قیدیوں کی رہائی کیلئے اسی عدالت سے رجوع کیا تھا۔

اس سے قبل 05 مئی کو سماعت ہوئی، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے بھارت کو عدالتی معاونت کا ایک اور موقع فراہم کردیا گیا۔عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جہاں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے ایک متفرق درخواست دائر کی، اس درخواست سے لگتا ہے کہ بھارت کو اس عدالت کی کارروائی سے متعلق کوئی غلط فہمی ہے۔ کیا بھارت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کو تیار نہیں ہے، بادی النظر میں لگ تو کچھ ایسا ہی رہا ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے اور مؤقف اپنایا ہے کہ پاکستانی عدالتوں میں پیش ہونا ان کی خودمختاری کے خلاف ہے۔ بھارت نے چار دیگر قیدیوں کے کیس میں اسی عدالت سے رجوع کیا، کلبھوشن یادیو کیس میں بھارت کو خودمختاری کا اعتراض ہے تو دیگر قیدیوں کے کیس میں کیوں نہیں