پاکستان اور افغانستان کے درمیان نئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کی بعض شقوں پر عدم اتفاق

تجارتی راہداری کے لیے مزید 6ماہ کی توسیع منسٹری آف کامرس اسلام آباد نے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے کردی

جمعہ 7 مئی 2021 23:32

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2021ء) پاکستان اور افغانستان کے درمیان نئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کی بعض شقوں پر عدم اتفاق کے باعث تجارتی راہداری کے لیے مزید 6ماہ کی توسیع منسٹری آف کامرس اسلام آباد نے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے کردی ۔ واضح رہے کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ مجریہ 2010کی مدت جو کہ پہلی3ماہ کے لیے 11مئی 2021ء تک دی گئی تھی اُس میں مزید 6ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق سینئر نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ نظرثانی تجارت اور ٹرانزٹ معاہدے پر گفت و شنید کے لئے پالیسی گروپ کااجلاس افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نثار احمد گوریانی کی زیر صدارت گزشتہ دنوں منعقد ہواتھا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں تکنیکی ٹیم نے وزارت صنعت و تجارت کے زیر اہتمام اے پی ٹی اے معاہدے پر تبادلہ خیال کیاتھاجو گزشتہ 2ماہ سے ہر پیر اور منگل کو آن لائن میٹینگ کے زریعے منسٹری آف کامرس اسلام آباد پاکستان اور منسٹری آف کابل افغانستان کے درمیان ہو رہے تھے جو کہ کافی حد تک حل طلب ہو گئے تھے اور اس میں 90فیصد کام مکمل ہو چکا تھا اور10 فیصد کام رہ گیا تھا۔

لیکن حکومت کی جانب سے مزیدمعاہدے میں 6ماہ کی توسیع سمجھ سے بالا تر ہے۔ضیاء الحق سرحدی جو کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کا مرس کی پاکستان ریلوے سنٹرل سٹینڈنگ کمیٹی کے کنونیئر اورافغان ٹرانزٹ ٹریڈ سنٹرل سٹینڈنگ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئر بھی ہیں نے مزید کہا کہ2010کے راہداری تجارت کے معاہدے پر نئے حالات کے تناظر میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔

تجارتی راہداری کا نیا معاہدہ طے نہ ہونے پر دونوں ممالک کی تجارتی برادری کو تشویش لاحق ہے۔ انہوں نے بتایاکہ افغانستان چاہتا ہے کہ پاکستان اسے واہگہ بارڈر کے راستے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت اور افغانستان سے تجارتی سامان لے جانے والے ٹرکوں کو بھارت میں داخل ہونے کی اجازت دے جبکہ موجودہ معاہدے کے تحت افغان تجارتی سامان سے لدے ٹرک صرف واہگہ تک جاسکتے ہیں جسکی وجہ سے انکے ٹرکوں کوخالی واپس لوٹنا پڑتا ہے۔

اس سلسلے میں پاکستان کا اصولی مئوقف یہ ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان موجودتجارتی راہداری کا معاہدہ سہ فریقی نہیں بلکہ دوطرفہ ہے اور اس معاہدے میں بھارت شامل نہیں ہے۔ لہٰذا پاکستان نئی دہلی کے ساتھ کشیدگی اور تنا ؤکے شکار تعلقات کے پیش نظر واہگہ کے راستے افغانستان کو دو طرفہ تجارت کی سہولت فراہم نہیں کرسکتا کیونکہ بھارت کا افغانستان میں اثر ورسوخ بھی پاکستان کی مخالفت پر مبنی ہے۔

پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ افغانستان کے راستے آزادانہ تجارت چاہتا ہے لیکن تاحال اس ضمن میں کوئی معاہدہ طے نہ ہوسکا ہے۔ حکومتِ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوارکرنا چاہتی ہے اور پاکستان افغانستان کو دیگر منڈیوں تک رسائی دینے کے ساتھ وسط ایشیائی ممالک تک رسائی چاہتا ہے۔پاکستان نئے راہداری معاہدہ سے وسط ایشیائی ریاستوں تک تجارت کے لئے بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی چاہتا ہے۔

ضیاء الحق سرحدی جو کہ فرنٹیئرکسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن خیبرپختونخواکے صدر اور آل پاکستان کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے مرکزی وائس چیئرمین بھی ہیںنے بتایا کہ افغانستان مال بردار ٹرکوں کو واہگہ کے راستے بھارت میں داخلہ چاہتا ہے۔ ان دومعاملات سمیت دیگرسیاسی وجوہات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان نئے معاہدے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ پاکستان کے راستے ہونے والی افغان تجارت کے حجم میں بھی 50فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ماضی میں پاک افغان تجارت کا حجم 2.5ارب ڈالر تھا جواب گھٹ کر 1ارب ڈالر سے بھی کم ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر نئے تجارتی راہداری معاہدے میںیہ معاملات حل کر دیے جائیں جو کہ گزشتہ 10سالوںسے رکاوٹ کا باعث بنے ہوئے ہیں تو پاکستان کے راستے افغانستان کی تجارت کے حجم میںکئی گنا اضافہ ہو سکتا اور کراچی سے افغانستان جانے والے سالانہ 75ہزارکنٹینرز کی ترسیل کا حجم بھی بڑھ سکتاہے اور باہمی تجارت کو5ارب ڈالر تک توسیع دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے اس امر کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ اب افغانستان کے ساتھ تجارت میں پاکستان سرفہرست ملک نہیں رہا اور بلحاظ تجارت ایران سرفہرست ملک بن گیاہے جبکہ پاکستان فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیا اور حیرت انگیز طور پر افغانستان کے ساتھ تجارت میں بھارت نے تیسری پوزیشن حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاک افغان دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے 2019سے طورخم کی سرحدی گزرگاہ کو آمدورفت کے لیی24گھنٹے کھولی گئی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ 4اپریل سے غلام خان بارڈر سے بھی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو جانا شروع ہو گیا ہے جو کے ایک اچھا اقدام ہے اور اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔