کورونا کے دوران موبائل منی کی سہولت اختیار کرنے کے رجحان میں 4فیصد کا نمایاں اضافہ

کار انداز پاکستان کا کووڈ19کے مالی رجحانات پرمرتب ہونے والے اثرات کا قومی سطح کاسروے

جمعہ 7 مئی 2021 23:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2021ء) کارانداز پاکستان نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک ویبینار کا انعقاد کیا جس میں پاکستان میں کورونا وبا کے دوران مالی رویوں پرمرتب ہونے والے اثرات کے حوالے سے حال ہی میں مکمل کیے جانے والے سروے کے نتائج کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔ اس سروے کی ڈیزائننگ اور تشکیل معروف بین الاقوامی میڈیا کمپنی کانٹارکے اشتراک سے کی گئی اور اس کیلئے چھ تہی فائنانشل انکلوژن انسائٹس (ایف آئی آئی) سروے کیا گیا۔

یہ ایک قومی سطح کا سروے تھا جس میں پاکستان سمیت بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، کینیا، نائجیریا، تنزانیہ اور یوگنڈا میں مجموعی مالی شمولیت کے ساتھ موبائل منی اور دیگر ڈیجیٹل مالی سروسز تک رسائی اور ان کے استعمال کی تفصیلی جانچ کی گئی۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ایف آئی آئی کا پچھلا سروے مارچ2020میں کورونا کے دنوں میں کیے جانے والے لاک ڈان سے پہلے کیا گیا۔

جبکہ آخری سروے کا انعقاد 20اکتوبر سی30 دسمبر2020کے دوران کیا گیاتاکہ پچھلے اور حالیہ سروے کے نتائج کا مالی شمولیت پر مرتب ہونے والے اثرات کے حوالے سے موازنہ کیا جا سکے۔ سروے کے مطابق ملک میں بالغوں کی مجموعی مالی شمولیت کورونا سے پہلے 21 فیصد تھی جو گزشتہ سال کے اواخر میں بڑھ کر 25فیصد ہو گئی جس کی وجہ خالصتا موبائل منی کی سہولیات اختیار کرنا تھا۔

رجسٹرڈ بالغ صارفین کی موبائل منی اکانٹ ملکیت کورونا سے پہلے 9 فیصد تھی جو گزشتہ سال کے اواخر میں بڑھ کر 16 فیصد ہو گئی۔ اسی عرصے کے دوران بینک اکانٹ رکھنے والے صارفین کی تعداد میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی۔تاہم مشاہدہ میں آیا کہ 2020 کے دوران کورونا کی وجہ سے صنفی توازن میں نمایاں کمی ہوئی۔ایسے حالات میں جب ملک میں صنفی فرق مجموعی مالی شمولیت اور عمومی معاشی خود مختاری کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ ہے، خواتین کی مالی شمولیت 6 فیصد سے بڑھ کر11 فیصد ہو گئی۔

واضح رہے کہ یہ اعدادو شمار خوش آئند سمجھے جا رہے ہیں کیونکہ پچھلے متعدد سروے میں یہی تناسب 5 سی6فیصد کے درمیان رہا ہے۔ ویبینار کے شرکا میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پیمنٹ سسٹمز ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر سہیل جواد، کار انداز پاکستان کے بورڈ آف گورنرز کے ممبر اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سلیم رضا اور کار انداز پاکستان کے سی ای او وقاص الحسن شامل تھے۔

اپنے خطاب میں سہیل جواد کا کہنا تھا کہ روشن ڈیجیٹل اکانٹس،پاکستان کے فور ی ڈیجیٹل ادائیگی کے سسٹم 'راست' کے اجرا اور ڈیجیٹل بینک ریگولیٹری فریم ورک کا مسودہ جاری کر کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے قومی سطح پر ڈیجیٹل فائنانشل سسٹم کی بہتر تشکیل کی جانب ایک اوراہم قدم اٹھایا ہے۔ ان انقلابی اقدامات سے قومی مالی شمولیت کے اہداف حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس ناگہانی وبا کی وجہ سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے میں بھی خاطر خواہ مدد مل رہی ہے۔

ان اعداد و شمار کے حوالے سے ہم کار انداز کی کاوشوں کو سراہتے ہیں کیونکہ ان سے ہمیں قلیل، وسط اور طویل مدتی حکمت عملی ترتیب دینے میں رہنمائی ملے گی۔ اپنے خطاب میں سلیم رضا کا کہنا تھا کہ کار انداز پاکستان کی توجہ ڈیجیٹل مالی سروسز میں مزید بہتری کی جانب مرکوز ہے تاکہ ایسے افراد خصوصا خواتین کو اس سسٹم میں شامل کیا جائے جو روائتی مالی سسٹم کا حصہ نہیں ہیں۔

تحقیق کے مطابق خواتین میں موبائل منی اکانٹ کی ملکیت کا تناسب گزشتہ سال کورونا سے پہلے 2فیصد تھا جو سال کے اواخر میں بڑھ کر6 فیصد ہو گیا یعنی تین گنا اضافہ ہوا۔ یہ بلاشبہ ایک خوش آئند امر ہے جوا س بات کی غماز ہے کہ اگر ہم حقیقی طور پر مالی شمولیت میں قومی سطح پر بہتری کے خواہاں ہیں تو تمام اسٹیک ہولڈرز کو ٹیکنالوجی پر مشتمل سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔

وقاص الحسن کا کہنا تھا کہ چونکہ اس سروے سے ثابت ہوا ہے کہ کووڈ19کی وجہ سے ڈیجیٹل مالی سہولیات اختیار کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس موقع سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔ ریگولیٹری فریم ورک میں بہتری اور ادارہ جاتی سسٹم کو موثر بنا کر مالی صنعت جدید سہولیات متعارف کروا سکتی ہے۔ کمپنیوں اور نفرادی سطح پر مالی سہولیات کی ڈیجیٹلائزیشن کی بدولت لاگت اور رسائی کے فقدان جیسی رکاوٹوں کو عبور کر کے نئی مارکیٹوں اور بہتر طرز زندگی کے مواقع تلاش کیے جا سکتے ہیں۔

ویبینار کے دوران کانٹار کے ریسرچ ڈائریکٹر ڈاکٹر سیموئل شوئیتھ کی جانب سے سروے کے تفصیلی جائزہ پر مشتمل پریزنٹیشن دی گئی۔ اس کے بعد پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا جس میں 2020کے اوائل سے ڈیجیٹل مالی سہولیات کو اختیار کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحانات، خواتین پر مالی شمولیت کے مضمرات اور ڈیمانڈ سائیڈ ڈیٹا پر آرا لی گئی۔ کار انداز پاکستان کی ڈائریکٹر نالج مینجمنٹ اینڈ کمیونیکیشنز مہر شاہ اور مینیجر نالج مینجمنٹ علی اکبر گھانگھرو ویبینار کے مشترکہ میزبان تھے۔

جی ایس ایم اے کے سینئر ایڈووکیسی مینیجر سعد فاروق،کار انداز پاکستان کی جینڈر ایڈوائزرآمنہ اعوان، بینک الفلاح لمیٹڈ کے ڈیجیٹل کے سربراہ یحی خان، مالی شمولیت کے ماہر عمران خان اور کار انداز کے چیف ڈیجیٹل آفیسر ریحان اختر پینلسٹ میں شامل تھے۔ ایف آئی آئی کے تمام چھ سروے کا ڈیٹا کار انداز پاکستان کے ڈیٹا پورٹل پر شائع کر دیا گیا ہے۔