بدعنوانی ،مہنگائی ،بے حسی ،غفلت ،کوتاہی کی وجہ سے حکومت کے خلاف لوگوں کا غصہ عروج پر پہنچ گیا: مولانا عبدالحق ہاشمی

پریشان حال عوام کاکوئی پرسان حال نہیں ۔حکومتی کشتی ڈانواں ڈول اور بے سمت ہے۔عید سے قبل لاک ڈائون سے تاجروں سمیت عوام کو بھی بہت پریشانی ہوگی لاک ڈائون کے حوالے سے تاجر وعوام کو دست وگریبان ہوں گے : امیر جماعت اسلامی بلوچستان

ہفتہ 8 مئی 2021 21:29

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مئی2021ء) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ بدعنوانی ،مہنگائی ،بے حسی ،غفلت ،کوتاہی کی وجہ سے حکومت کے خلاف لوگوں کا غصہ عروج پر پہنچ گیا ہے۔ پریشان حال عوام کاکوئی پرسان حال نہیں ۔حکومتی کشتی ڈانواں ڈول اور بے سمت ہے۔عید سے قبل لاک ڈائون سے تاجروں سمیت عوام کو بھی بہت پریشانی ہوگی لاک ڈائون کے حوالے سے تاجر وعوام کو دست وگریبان ہوں گے ۔

حکومت لاک ڈائون کے حوالے سے ایس اوپیز کے تحت تاجر وعوام کو ریلیف دیں تاکہ تاجر وعوام زیادہ متاثرنہ ہوں ۔ بائیس کروڑ عوام کے مستقبل سے کھیلنے والوں کو اپنے کیے کا جواب دینا پڑے گا۔ سابقہ اور موجودہ صوبائی ووفاقی حکومتیں عوام کی محرومیوں کی برابر ذمہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت ملک کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوششیں نہ کرے تو بہتر ہوگا۔

مغرب کی تقلید میں مسجد و مدرسہ کو سر کرنے کی مہمات بے سود رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کے حوالے سے ڈیڈلاک مناسب نہیں۔اس سے حالات خراب ،نقصان وپریشانی میں اضافہ ہوگا نااہل حکومت آئے روز خود ہی اپنی غیر سنجیدگی اور نااہلی پر مہر ثبت کرتی ہے۔حکومت نے کوئی فیصلہ ملک و قوم کے مفاد میں نہیں کیا۔ کروناسے بچائو زبردستی وڈنڈے کے زور پر نہیں ہوسکتی ۔

عوام کو اعتماد میں لیاجائے صرف میڈیا وحکومتی پروپیگنڈہ ٹھیک نہیں۔احتیاط نہ ہونے ،زبردستی وعوام کو آگئی نہ دینے کی وجہ سے صورتحال بگڑ رہی ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے بھی ملک کو تباہی کی جانب دھکیلا اور اب حالات اس نوبت تک پہنچ چکے ہیں کہ ملک کی پچاس فیصد کے قریب آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔بلوچستان کے اکثرعلاقے قرون اولیٰ کی شکل میں ہیں کئی علاقوں میں ہسپتال سرے سے موجود نہیں، سخت گرمی ورمضان المبارک میں بھی پینے کا صاف پانی کئی علاقوں میں موجود نہیں ۔

صوبائی دارالحکومت کے عوام بھی حکومتی غفلت وکوتاہی کی وجہ سے ٹینکرمافیا کے حوالے ہیں ۔کوئٹہ کے ہسپتالوں میں کئی جگہوں پر مریضوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ ایک سفید پوش آدمی اپنے بچے کو کالج یا یونیورسٹی بھیجنے کا خواب بھی نہیں دے سکتا۔ آٹا ، چینی ، دال عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوچکے ہیں۔ مافیاز کا راج ہے اور آئی ایم ایف کے اشاروں پر پالیسیاں بنتی ہیں۔