کابل دھماکے سے گونج اٹھا، اسکول کے باہر کار بم دھماکا

حملے میں زیادہ تعداد طالبات کی بتائی جاتی ہے،150سے زائد زخمی جبکہ 55افراد ہلاک ہو گئے

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 9 مئی 2021 08:17

کابل دھماکے سے گونج اٹھا، اسکول کے باہر کار بم دھماکا
کابل (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 9 مئی 2021ء ) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے اسکول کے باہر کار بم دھماکے اور مارٹر حملے میں کم از کم 55 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق زخمیوں میں زیادہ تر طالبات شامل ہیں اور افغان صدر اشرف غنی نے اس حملے کا الزام طالبان پر عائد کیا ہے۔ایک سرکاری عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ حملے میں اب تک 55 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ سید الشہدا اسکول سے لائی جانے والی زیادہ تر لاشیں طلبہ کی ہیں۔ٹی وی چینل طلوع نیوز کی فوٹیج اسکول کے باہر دردناک مناظر کی منظر کشی کر رہی ہے جہاں سڑک پر خون میں لت پت کتابیں اور اسکول بیگ پڑے ہیں اور مقامی افراد اپنے تئیں مدد کر کے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

ایک عینی شاہد نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر رائٹرز کو بتایا کہ یہ کار بم دھماکا تھا جو اسکول کے مرکزی دروازے کے سامنے ہوا، دھماکے میں ہلاک افراد میں سے سات سے آٹھ وہ طالبات تھیں جو اسکول ختم ہونے کے بعد گھر جا رہی تھیں۔وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کے مطابق دھماکے میں 30 افراد ہلاک اور 52 زخمی ہوئے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسکول کو کیوں ہدف بنایا گیا۔

کابل ان دنوں ہائی الرٹ پر ہے کیونکہ واشنگٹن نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلا ہو جائے گا اور افغان حکام کے مطابق اس اعلان کے بعد طالبان نے ملک بھر میں حملے تیز کر دیے ہیں۔ابھی تک کسی بھی گروپ نے ہفتے کو کیے گئے ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی جبکہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اس حملے میں اپنے گروپ کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے۔افغانستان میں یورپی یونین مشن نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کابل میں دشت برچی کے علاقے میں دہشت گردی کا حملہ قابل مذمت اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر اسکول میں لڑکیوں کو نشانہ بنانے کا مقصد افغانستان کے مستقبل پر حملہ ہے۔