عمران خان اور حکومت ڈلیوری بارے دبا ئوکا شکار ہیں یہی وجہ ہے وہ اب تک چار وزرا خزانہ تبدیل کرچکی ہے،ڈاکٹراشفاق حسن خان

موجودہ حکومت نے صرف روپے کی قدر کم کرکے ملکی قرضے میں ساڑھے چھ ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا ،ملکی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں بڑھا جتنا اس حکومت نے بڑھا دیا ہے، انٹرویو

پیر 10 مئی 2021 15:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2021ء) سابق مشیرخزانہ اور ماہرمعاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ عمران خان اور انکی حکومت ڈلیوری کے حوالے سے شدید دبا ئوکا شکار ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اب تک چار وزرا خزانہ تبدیل کرچکی ہے، موجودہ حکومت نے صرف روپے کی قدر کم کرکے ملکی قرضے میں ساڑھے چھ ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا ہے،ملکی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں بڑھا جتنا اس حکومت نے بڑھا دیا ہے۔

ایک خصوصی انٹرویومیں انہوں نے کہاکی شوکت ترین دبنگ اور دلیر آدمی ہیں اور فیصلہ سازی کی مضبوط قوت رکھتے ہیں اور توقع ہے کہ وہ مشکلات پر قابو پالیں گے اور مہنگائی پر قابو پاکر اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کریں گے لیکن اس کیلئے انہیں آئی ایم ایف سے پروگرام پر نظر ثانی کروانا ہوگی اور اپنا پروگرام بنا کر پیش کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک کے میکرو اکنامک استحکام کیلئے این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کرنا ہوگی، موجودہ ایوارڈ میں نقائص ہیں اس کے ہوتے معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔

موجودہ این ایف سی ایوارڈ بھی شوکت ترین کا دیا ہوا ہے وہ اس کی غلطیاں درست کریں۔انہوں نے کہاکہ مشرف کے اقتدار میں آنے کے وقت بھی معاشی حالات خراب تھے تاہم شوکت عزیز کے دور میں نہ صرف معیشت بحال ہوئی بلکہ جی ڈی پی کی شرح سات فیصد تک چلی گئی۔ یہ حقیقت ہے کہ غیر جمہوری و غیر منتخب حکومت کے ادوار میں معیشت انکی ترجیح ہوجاتی ہے اور لوگوں کے ذرائع آمدن بڑھ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ اس وقت ہمارے ہاں جو جمہوریت ہے اسے جمہوریت نہیں کہا جاسکتا ہے پہلے سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر جمہوریت لانا ہوگی۔ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی غلطی آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا ہے، کچھ لوگ عمران خان کو گھسیٹ کر آئی ایم ایف کے پروگرام میں لے گئے ،جس سے ملک جام ہوگیا، غربت، بیروزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل کنٹرول سے باہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کے ختم ہونے سے پہلے ہی اگلے پروگرام کیلئے ٹریپ کیا جارہا ہے اور ایسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں کہ پاکستان کو نئے پروگرام کی ضرورت ہو لہذا وزیر خزانہ شوکت ترین اعلان کریں کہ وہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی23 ویں پروگرام میں نہیں لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا صرف اشیا کی درآمدات کے موجودہ سٹرکچر پر نظر ثانی کرکے آئی ایم ایف سے جتنی رقم ملتی ہے اس سے زیادہ رقم نہ صرف بچائی جا سکتی ہے، صرف درآمدی سٹرکچر پر نظر ثانی کرکے درآمدی بل میں کمی لاکر ساڑھے چھ ارب ڈالر بچایا جاسکتا ہے جبکہ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کے پروگرام کیلئے اتنی سخت شرائط بھگت رہے ہیں۔

ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر تمام لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرے۔ ابھی تو صورتحال یہ ہے کہ بلیوں اور کتوں کی خوراک بھی باہر سے آرہی ہے اس کے ساتھ ساتھ شرح سود کو کم کیا جائے تاکہ نجی شعبہ کیلئے سستے داموں فنانسنگ دستیاب ہوسکے اور معیشت کا پہیہ چل سکے۔