ایف بی آر کی شناخت خوف کی علامت سمجھے جانے والے پولیس کے ادارے کی طرح بن گئی ہے

انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ریٹس سنگل ڈیجٹ میں لائے جائیں ،شارٹ ٹرم پالیسیوں سے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے ایف بی آر کا اسسیسمنٹ کا نظام ہی یکطرفہ اور غلط ہے ‘ٹیکس بارز کے عہدیداروں کا تجاویز کیلئے پر ی بجٹ ویبنا ر سے خطاب

منگل 11 مئی 2021 12:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2021ء) انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ریٹس سنگل ڈیجٹ میں لائے جائیں ،40سال میں ٹیکس نیٹ کتنا وسیع ہوا ہے بلکہ آج اکثریت وہی ٹیکس دینے والے ہیں جو کئی دہائیاں پہلے ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے تھے ،حکومت شارٹ ٹرم پالیسیوں سے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کر سکی جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑا ہے،ایف بی آر کا اسسیسمنٹ کا نظام ہی یکطرفہ اور غلط ہے اور اپنی مرضی سے نوٹسز کا اجراء کیا جاتا ہے جس سے لوگ ذہنی تنائو کا شکار ہیں۔

ان خیالا ت کا اظہار شرکاء نے پاکستان ٹیکس بار اور لاہور ٹیکس بار کے زیر اہتمام پری بجٹ تجاویز کے حوالے سے منعقدہ ویبینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔صدر پاکستان ٹیکس بار آفتاب حسین ناگرہ،سینئر نائب صدر قاری حبیب الرحمن زبیری ،جنرل سیکرٹری فرحان شہزاد ،سیکرٹری اطلاعات شہباز صدیق، لاہور ٹیکس بار کے صدر جمیل اختر بیگ،نائب صدر حسیب اللہ خان،جنرل سیکرٹری سید عرفان حیدر ،چیئرمین لاہور ٹیکس بار اکیڈمی ندیم بٹ ،کراچی ٹیکس بار کے صدر محمد ذیشان مرچنٹ ،سابق صدر لاہور ٹیک سبار زاہد عتیق چودھری ،چیئرمین پی آر ایف سید حسن علی قادری سمیت دیگر ے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمران جمہوریت کا راگ الاپتے نہیں تھکتے لیکن دوسری جانب اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں ، حکمران بیورو کریسی کی تیار کردہ مجوزہ دستاویزات پر آنکھیں بند کر کے مہر ثبت کرنے کی بجائے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کو فروغ دیں ۔

(جاری ہے)

حکومت بتائے آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے کتنے شعبوں سے با معنی نشستیں کی گئی ہیں اور کتنی تجاویز کو بجٹ دستاویزات کا حصہ بنایا جارہا ہے ۔ شرکاء نے کہا کہ ٹیکس ریٹس انتہائی زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں ہو رہا ، اس کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کی شناخت خوف کی علامت سمجھے جانے والے پولیس کے ادارے کی طرح بن گئی ہے جسے تبدیل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر کا اسسیسمنٹ کا نظام ہی یکطرفہ اور غلط ہے اور اپنی مرضی سے نوٹسز کا اجراء کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگ حقیقت میں ذہنی تنائو کا شکار ہو رہے ہیں ، وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اس پر توجہ مرکوز کریں اور ٹیکس دہندگان کی مشکلات سے بھی آگاہی حاصل کی جائے ۔