پاکستان کی ایک بار پھر مسجداقصیٰ میں نمازیوں پر فائرنگ اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم کی شدید مذمت ، عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ

مسئلہ فلسطین پر مسلم امہ کو متحد ہونا ہوگا ،ترک وزیر خارجہ مکہ میں موجود ہیں، فلسطین کی صورتحال پرسعودی حکام سے بات کریں گے، وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب غیرمعمولی نوعیت کا تھا،،شاہ محمود قریشی

منگل 11 مئی 2021 13:18

پاکستان کی ایک بار پھر مسجداقصیٰ میں نمازیوں پر فائرنگ اور نہتے فلسطینیوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2021ء) پاکستان نے ایک بار پھر مسجداقصیٰ میں نمازیوں پر فائرنگ اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کی سفاکیت کا نوٹس لے، مسئلہ فلسطین پر مسلم امہ کو متحد ہونا ہوگا ،ترک وزیر خارجہ مکہ میں موجود ہیں، فلسطین کی صورتحال پرسعودی حکام سے بات کریں گے، وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب غیرمعمولی نوعیت کا تھا، پاک سعودی تعلقات پہلے بھی عمدہ تھے اور اب دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دیا جارہا ہے، سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں ہنر مند افرادی قوت کی بہت ضرورت ہے، سعودی حکام کو مستقبل میں ایک کروڑ کارکن درکار ہوں گے،دورہ سعودی عرب کے نتائج آنے والے دنوں میں واضح نظر آئیں گے،ہم افغانوں کے خیرخواہ ہیں ،خوشحال و خود مختار افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارا ان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کی کابل میں اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں جس کے بعد افغانستان میں امن کے بہتر امکانات پیدا ہوئے، افغانستان میں امن سے پاکستان کو بھی بہت فائدہ ہوگا، افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کاآغاز ہوچکا ہے، اب افغان معاملات کو مل بیٹھ کر طے کریں،بھارت میں یورینیم کی برآمدگی تشویشناک ہے، مودی حکومت کی کشمیر پالیسی پر بھارت کے اندر سے بھی تنقید ہورہی ہے، بھارت میں بڑا طبقہ بی جے پی حکومت کی کشمیر پالیسی کو ناکام سمجھتا ہے، وزیراعظم پہلے کہہ چکے ہیں کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا پاکستان 2 بڑھائے گا،وزیر اعظم کا سفیروں سے متعلق نوٹس درست ہے، دفتر خارجہ کے حوالے سے وزیراعظم کو کچھ شکایات ملیں، وزیراعظم نے درست طور پر نوٹس لیا،جس کا مقصد اصلاحات اور سفارتکاری میں بہتری تھا، سفارتکاروں کے حوالے سے اقدامات کی تشہیر نہیں ہونی چاہیے تھی، بھارت نے اس معاملے کو اچھالا، یہ معاملہ ہرگز پاکستان کے مفاد میں نہیں، ہم تجاویز تیار کررہے ہیں جو وزیر اعظم کو پیش کی جائیں گی، فارن آفس کے لوگوں کا مورال گرنے نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے، مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر گولیاں برسانا افسوس ناک ہے، نہتے فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ فوری بند کیا جائے، گزشتہ رات ترک وزیر خارجہ نے انہیں فون کیا، فلسطین سے متعلق پاکستان کا موقف دوٹوک ہے اسی طرح ترکی کا بھی ایک واضح موقف ہے، ہم فلسطین میں جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں،فلسطین کے ایشو پر مسلم امہ کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے، ترک وزیر خارجہ مکہ میں موجود ہیں، وہ فلسطین کی صورتحال پرسعودی حکام سے بات کریں گے،عالمی برادری کو چاہیے کہ فلسطین کے مسئلے پر آواز اٹھائے۔

دورہ سعودی عرب کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم کے سعودی عرب کے دورے کے نتائج آنے والے دنوں میں واضح نظر آئیں گے۔انہوںنے کہاکہ دونوں جانب اعتراف ہے کہ ہمارے تعلقات غیر معمولی نوعیت کے ہیں اور نہیں مزید آگے بڑھانا ہماری ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم باتیں پہلے بھی کرتے تھے تاہم کوئی ادارہ جاتی میکانزم نہیں تھا تاہم اب وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد میں ہونے والے معاہدے سے رابطوں کا بنیادی ڈھانچہ طے کرلیا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے لیے بے روزگاری بڑا چیلنج ہے، سعودی ولی عہد کا نظریہ 2030 میں انہیں لوگوں کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ان کا اشارہ خوش آئند ہے۔انہوںنے کہاکہ ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب میں مزید نوکریاں کرنے والوں کی مانگ ہوگی، ضروری نہیں کہ مزدوروں کی ہی ضرورت ہو، وائٹ کالر نوکریاں بھی پاکستان کو ملیں گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب اگلے 10 سالوں میں ایک کروڑ نوکریاں دے گا۔

انہوں نے بتایا کہ عید کے بعد سعودی عرب کے سینئر حکام کا وفد پاکستان آئے گا اور ہمارے درمیان ہونے والی گفتگو آگے بڑھے گی، اس کے بعد سعودی وزیر خارجہ ایک یا دو روز کے لیے پاکستان آئیں گے جس میں سعودی ولی عہد کے پاکستان کے اگلے دورے کے خدوخال طے ہوسکیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب اہم ملک ہے، پاکستان کی خواہش کے مطابق ایران اورسعودی تعلقات میں بہتری آرہی ہے،امیر قطر بھی سعودی عرب کے دورے پر گئے ہیں۔

آرمی چیف کے دورہ کابل سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم افغانوں کے خیرخواہ ہیں اور خوشحال و خود مختار افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارا ان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، آرمی چیف نے کابل کا دورہ کیا، آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کی کابل میں اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں جس کے بعد افغانستان میں امن کے بہتر امکانات پیدا ہوئے، افغانستا ن میں امن طالبان اورافغان حکومت کے مفاد میں ہے، افغانستان میں امن سے پاکستان کو بھی بہت فائدہ ہوگا، افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کاآغاز ہوچکا ہے، اب افغانوں پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ معاملات کو مل بیٹھ کر طے کریں۔

وزیر خارجہ نے کیا کہ بھارت میں یورینیم کی برآمدگی تشویشناک ہے، مودی حکومت کی کشمیر پالیسی پر بھارت کے اندر سے بھی تنقید ہورہی ہے، بھارت میں بڑا طبقہ بی جے پی حکومت کی کشمیر پالیسی کو ناکام سمجھتا ہے، وزیراعظم پہلیکہہ چکیہیں کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا پاکستان 2 بڑھائے گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم کا سفیروں سے متعلق نوٹس درست ہے، دفتر خارجہ کے حوالے سے وزیراعظم کو کچھ شکایات ملیں، وزیراعظم نے درست طور پر نوٹس لیا،جس کا مقصد اصلاحات اور سفارتکاری میں بہتری تھا، سفارتکاروں کے حوالے سے اقدامات کی تشہیر نہیں ہونی چاہیے تھی، بھارت نے اس معاملے کو اچھالا، یہ معاملہ ہرگز پاکستان کے مفاد میں نہیں، وزیراعظم سے بات کر کے ٹاسک فورس قائم کردی ہے تاکہ بہتری لائی جاسکے، ہم تجاویز تیار کررہے ہیں جو وزیر اعظم کو پیش کی جائیں گی، فارن آفس کے لوگوں کا مورال گرنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ کشمیرکے معاملے پر سعودی عرب کے ساتھ بات ہوئی، پاکستان نے کشمیر پر اپنا موقف سعودی عرب کے سامنے رکھا۔ انہوںنے کہاکہ آج بھارت کے اندر ایک بہت بڑا طبقہ مودی سرکار کے خلاف کھڑا ہے۔